شوبز انڈسٹری میں ’جنسی ہراسانی‘ کی شکایت کیلئے کوئی پلیٹ فارم موجود نہیں، مہربانو

کم عمری کی وجہ سے ہراسانی کو سمجھنے میں وقت لگا، اداکارہ—فائل فوٹو: انسٹاگرام
کم عمری کی وجہ سے ہراسانی کو سمجھنے میں وقت لگا، اداکارہ—فائل فوٹو: انسٹاگرام

’میرے پاس تم ہو، غلطی، خدا اور محبت‘ جیسے ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والی نوجوان اداکارہ مہربانو کے مطابق پاکستانی شوبز انڈسٹری میں ’جنسی ہراسانی‘ کی شکایت کرنے کے لیے کوئی طریقہ کار یا پلیٹ فارم موجود نہیں۔

شوبز ویب سائٹ ’سم تھنگ ہاٹ‘ کو دیے گئے انٹرویو میں مہربانو نے شوبز انڈسٹری میں جنسی ہراسانی اور اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات سمیت سوشل میڈیا پر اداکاراؤں کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے جیسے معاملات پر کھل کر بات کی۔

طویل دورانیے کے انٹرویو میں مہربانو نے اپنی تعلیم اور اداکاری پر بھی بات کی اور بتایا کہ انہوں نے امریکا سے اداکاری کی تعلیم حاصل کی اور وہ خوش قسمت ہیں کہ انہیں ڈراموں یا ویب سیریز میں بہادر خواتین کے کردار ملے۔

مہربانو کا کہنا تھا کہ پاکستانی شوبز انڈسٹری ڈراموں کے سہارے ہی کھڑی ہے اور شاندار ڈراموں کی وجہ سے ہی ملکی انڈسٹری نے بیرونی دنیا میں نام کمایا مگر اب ماضی جیسے ڈرامے نہیں بنتے۔

ڈرامے کی شوٹنگ کے دوران صبا قمر نے ہراسانی سے بچایا، اداکارہ—فائل فوٹو: انسٹاگرام
ڈرامے کی شوٹنگ کے دوران صبا قمر نے ہراسانی سے بچایا، اداکارہ—فائل فوٹو: انسٹاگرام

مہربانو نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر اداکاراؤں کو اتنا تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے کہ ان کی ذاتی و ازدواجی زندگی خاندانی زندگی بھی تباہ ہوجاتی ہے اور بعض مرتبہ تنقید کی وجہ سے لوگ خودکشی جیسا قدم تک اٹھا لیتے ہیں۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ اگر کسی خاتون کا دوپٹہ ادھر سے ادھر ہوجائے یا پھر لباس تھوڑا ہٹ جائے تو ہنگامہ مچ جاتا ہے، ایسی خواتین کو خاندان اور دوستوں سمیت تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جس کی وجہ سے ایسی خواتین خود کو زمین پر بوجھ سمجھ کر ڈپریشن کا شکار بن جاتی ہیں اور پھر خودکشی جیسے واقعات ہوتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں مہربانو نے اعتراف کیا کہ لڑکیوں کو کم عمری میں اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ انہیں خود ہراسانی کو سمجھنے میں وقت لگا اور کم عمری میں ہی میڈیا انڈسٹری کا حصہ بننے کی وجہ سے ان کے ساتھ بھی ہراسانی کے واقعات ہوئے۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ عام طور پر شوبز انڈسٹری میں اعلیٰ عہدے پر بیٹھے مرد حضرات لڑکیوں اور اداکاراؤں کو ہراساں کرتے ہیں اور بعض مرتبہ خواتین اپنی نوکری اور کیریئر کی وجہ سے ہراسانی برداشت کرتی ہیں اور یہ حقیقت بھی ہے کہ نوکری کی وجہ سے خاموش رہنا پڑتا ہے۔

جنسی ہراسانی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ کچھ سال قبل انہیں ایک شوٹنگ کے دوران مائیک سیٹ کرنے والے شخص نے جسمانی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی مگر وہ ان کی حرکت کو سمجھ نہیں پائیں، جس پر صبا قمر نے انہیں بچایا۔

اداکارہ نے بتایا کہ مائیک سیٹ کرنے والا شخص انہیں ایک طرح سے ہراساں کر رہا تھا مگر چوں کہ وہ کم عمر تھیں، اس وجہ سے معاملے کو سمجھ نہیں پائیں، اس لیے صبا قمر ان کی مدد کے لیے آئیں اور انہوں نے اس شخص کو شوٹنگ ٹیم سے نکلوا دیا۔

اسی موضوع پر بات کو جاری رکھتے ہوئے مہربانو نے بتایا کہ شوبز انڈسٹری میں جنسی ہراسانی کی شکایات درج کروانے کے لیے کوئی طریقہ کار یا پلیٹ فارم موجود نہیں ہے۔

خیال رہے کہ مہربانو نے 20 سال کی عمر سے قبل ہی اداکاری کا آغاز کردیا تھا اور انہوں نے 2012 میں ’داغ‘ ڈرامے سے اداکاری کا آغاز کیا، ان کے مقبول ڈراموں میں ’میرے پاس تم ہو، خدا اور محبت، غلطی، بلا، مور محل اور اف یہ محبت‘ شامل ہیں۔

مہربانو نے ’موٹر سائیکل گر‘ نامی فلم اور بولڈ ویب سیریز ’چڑیلز‘ میں بھی اداکاری کی اور ویب سیریز میں اداکاری کے بعد ہی انہیں شہرت ملی۔

تبصرے (0) بند ہیں