کورونا کیسز میں اضافے پر تشویش، عیدالاضحیٰ میں ایس او پیز پر خصوصی عمل درآمد کا حکم

اپ ڈیٹ 07 جولائ 2021
ماہرین نے عیدالاضحیٰ کے دوران کیسز میں اضافے سے خبردار کیا تھا—فائل/فوٹو: آئی این پی
ماہرین نے عیدالاضحیٰ کے دوران کیسز میں اضافے سے خبردار کیا تھا—فائل/فوٹو: آئی این پی

نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) نے ملک میں کورونا وائرس کے کیسز میں ایک دفعہ پھر اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عیدالاضحیٰ کے دوران ایس او پیز پر خصوصی عمل درآمد کرنے کے لیے احکامات جاری کر دیے۔

سرکاری خبر ایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر کی صدارت میں این سی او سی کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں تمام صوبائی چیف سیکریٹریز نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

مزید پڑھیں: 'ایس او پیز پر عمل نہیں ہوا تو سخت پابندیوں کا فیصلہ ہو سکتا ہے'

اجلاس میں ملک میں کورونا کیسز میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور مختلف شعبوں میں ایس او پیز کی خلاف ورزیوں کا نوٹس بھی لیا گیا۔

وفاقی وزیر کی زیر صدارت اجلاس میں تمام صوبوں کو کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد اور ویکسینیشن کے عمل کو مزید تیز کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کی ہدایت کی گئی۔

این سی او سی نے عید الاضحیٰ کے حوالے سے جاری ایس او پیز پر عید کے دوران خصوصی عمل درآمد کے احکامات دیے۔

اجلاس کے دوران این سی او سی کو بتایا گیا کہ افغانستان میں کورونا کی تشویش ناک صورتحال کے پیش نظر مغربی سرحد کو 18 جون 2021 سے بند کیا گیا تھا تاہم دونوں اطراف میں پھنسے ہوئے پاکستان اور افغانستان کے شہریوں کے علاوہ انتہائی ہنگامی صورت میں مریضوں اور طلبہ کو خصوصی رعایت حاصل ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ افغانستان میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی واپسی کے لیے چمن اور طورخم بارڈر پر خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ وہ پاکستانی جن کو ویکسین کی دونوں خوراکیں لگ چکی ہیں، ان کو کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی صورت میں 10 دن کے لیے لازمی قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: عیدالاضحیٰ کے موقع پر کورونا وائرس کے دوبارہ سر اٹھانے کا خدشہ

این سی او سی کو بتایا گیا کہ جن افراد کو ویکسین نہیں لگی یا صرف ایک خوراک دی گئی ہے ان کو 10 دن کے لیے اپنے متعلقہ صوبے میں قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہنگامی طبی کیسز اور افغان طلبہ کے لیے پہلے سے جاری کی گئیں ہدایات بدستور نافذ العمل رہیں گی۔

قبل ازیں 5 جولائی کو این سی او سی نے کورونا سے متعلق ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اگر خلاف ورزی جاری رہی تو مزید سخت پابندیوں کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ یہ خلاف ورزیاں ریسٹورنٹس، ان ڈور جم، شادی ہالز، ٹرانسپورٹ، مارکیٹس، سیاحت اور دیگر شعبوں میں دیکھی گئیں۔

دوسری جانب ماہرین صحت نے خدشے ک اظہار کیا تھا کہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر وائرس کو دوبارہ سر اٹھانے کا موقع مل سکتا ہے۔

یاد رہے کہ 9 جون کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے متعدد فیصلے کیے تھے جس میں 15 جون سے پابندیوں میں نرمی کا فیصلہ بھی شامل تھا۔

این سی او سی نے سرکاری ملازمین کے ویکسین لگوانے کی حتمی تاریخ 30 جون مقرر کی تھی، 18 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے واک ان ویکسینیشن کی سہولت 11 جون سے شروع کی گئی تھی اور ویکسینیشن مراکز کے اوقات کار کو صبح 8 بجے سے رات 10 بجے تک کر دیا گیا تھا۔

15 جون سے ہفتے میں 2 دن کاروباری بندش کو ختم کرکے ایک روز کردیا تھا جبکہ ویکسی نیٹڈ افراد کے لیے انڈور جمز بھی کھولنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: کورونا سے نمٹنے کی بہترین کارکردگی پر وزیراعظم این سی او سی کے معترف

50 فیصد ملازمین کے گھر سے کام کرنے کی پالیسی ختم کرکے دفاتر میں 100 فیصد حاضری کی اجازت دے دی گئی تھی، اسی طرح بین الصوبائی ٹرانسپورٹ پر 2 دن کی پابندی اٹھاتے ہوئے پبلک ٹرانسپورٹ میں 50 فیصد کے بجائے 70 فیصد مسافروں کو بٹھانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

27 جون کو دنیا اور ملک میں کووِڈ کی صورتحال مزید بہتر ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی پروازوں کی آمد کو مرحلہ وار معمول پر لانے کا فیصلہ کیا گیا، ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ والے افراد کے لیے گھروں میں قرنطینہ کی شرط ختم کردی گئی تھی اور ایئرپورٹ پر کورونا مثبت آنے والے افراد کو حکومتی ہسپتالوں کے بجائے گھروں میں قرنطینہ کی اجازت دے دی گئی تھی۔

این سی او سی کی ویب سائٹ کے مطابق 25 جون کو کورونا کے نئے کیسز کی تعداد 4 ہندسوں سے کم ہو کر 3 ہندسوں تک رہ گئی تھی اور 27 جون کو تقریباً 900 جبکہ 28 جون کو کیسز کی تعداد کم ہو کر 735 تک ہوگئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں