بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین کی کووڈ 19 کے خلاف ویکسینیشن سے ان کے بچوں پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں دریافت کی گئی۔

کیلیفورنیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ایم آر این اے ٹیکنالوجی پر مبنی ویکسینز (موڈرنا اور فائزر۔بائیو این ٹیک ویکسینز) کے متحرک اجزا دودھ میں دریافت نہیں ہوئے۔

محققین نے اس مقصد کے لیے بچوں کو دودھ پلانے والی 7 خواتین کی کووڈ ویکسنیشن کے 4 سے 48 گھنٹے بعد 13 نمونے حاصل کیے تھے۔

محققین نے کہا کہ اگرچہ نتائج کی مکمل تصدیق کے لیے زیادہ بڑے ٹرائل کی ضرورت ہے، تاہم ابتدائی شواہد موجودہ سفارشات کو تقویت پہنچاتے ہیں کہ ویکسین میں موجود ایم آر این اے بچوں میں منتقل نہیں ہوتا۔

تحقیق کے لیے محققین نے جدید ٹیکنالوجی سے نمونوں کا تفصیلی تجزیہ کای تھا اور تمام ماؤں کو فائزر یا موڈرنا ویکسینز کی 2 خوراکیں استعمال کرائی گئی تھیں۔

ویکسنیشن کے 48 گھنٹوں بعد لیے گئے نمونوں میں ویکسینز میں موجود ایم آر این اے کے آثار کو دریافت نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت اور اکیڈمی آف بریسٹ فیڈنگ میڈیسین دونوں نے دودھ پلانے والی ماؤں میں ویکسنیشن کے محفوظ ہونے کے خیال کو سپورٹ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی متعدد ویکسینز دودھ پلانے والی ماؤں کو دی گئی ہیں اور اب تک ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے کسی قسم کا نقصان ثابت ہوا ہو۔

اس تحقیق کے طبی جریدے جاما پیڈیا ٹرکس میں شائع ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں