یکم اگست سے ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کے بغیر ہوائی سفر پر پابندی عائد

اپ ڈیٹ 15 جولائ 2021
این سی او سی نے ڈیلٹا وائرس کے پھیلاو سے خبردار کردیا—فائل/فوٹو: ڈان
این سی او سی نے ڈیلٹا وائرس کے پھیلاو سے خبردار کردیا—فائل/فوٹو: ڈان

نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) نے ڈیلٹا وائرس کے خطرناک نتائج سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یکم اگست سے ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کے بغیر ہوائی سفر کرنے پر پابندی عائد ہوگی۔

این سی او سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ڈیلٹا وائرس درحقیقت بھارتی وائرس ہے جس کو انتہائی خطرناک قرار دے دیا گیا ہے اور پاکستان میں ڈیلٹا وائرس کے کیسز سامنے آنے لگے ہیں جو کورونا کی چوتھی لہر بھی ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا کیسز میں اضافے پر تشویش، عیدالاضحیٰ میں ایس او پیز پر خصوصی عمل درآمد کا حکم

بیان میں خبردار کرتے ہوئے کہا گیا کہ اگر ڈیلٹا وائرس پہ قابو پانے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی گئیں تو خطرناک نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ این سی او سی نے ڈیلٹا وائرس اور پاکستان میں موجود دیگر وائرس کے حوالے سے جامع حکمت عملی ترتیب دے دی ہے۔

این سی او سی نے کہا کہ اس وائرس کی وجہ سے بھارت میں نہ صرف لاکھوں اموات ہوئیں بلکہ ہسپتالوں میں آکسیجن کی کمی کے باعث عوام بے یار و مددگار اذیتیں جھیلتے رہے۔

این سی او سی نے ڈیلٹا وائرس کے حوالے سے زور دیا کہ متعلقہ ایس او پیز پر عمل درآمد اور ویکسین لگوانے کی رفتار کو تیز کر دیا جائے اور پہلے سے نافذ ایس او پیز پر 9 جولائی سے 18 جولائی تک سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ عید الاضحیٰ کے موقع پہ وبا کے پھیلاؤ کی صورت میں، غیر ضروری نقل و حرکت کو محدود رکھنے کے لیے مختلف تجاویز زیر غور ہیں، جن پر عمل درآمد کا فیصلہ کورونا کے پھیلاؤ کو مدنظر رکھ کر آئندہ چند دن میں کیا جائے گا۔

این سی او سی کا کہنا ہے کہ وبا کے پھیلاو کے پیش نظر سیر و سیاحت پر پابندی کا بھی امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مویشی منڈی کے بیوپاریوں اور عملے کیلئے کورونا ویکسین لازمی قرار

کورونا کی چوتھی لہر کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا کہ ایک بار پھر اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ہدایات جاری کی جا رہی ہیں کہ نجی شعبے کے تمام ملازمین بشمول کارپوریٹ سیکٹر، چھوٹی، درمیانی اور بڑی صنعتوں کے ملازمین، زراعت، میڈیا، وکلا، نجی کمپنیاں، فیکٹری مزدور، مارکیٹ میں کام کرنے والے ملازمین، ٹرانسپورٹ کے شعبے سے منسلک افراد، ہوٹل کی صنعت میں کام کرنے والے افراد، ریڑھی بان، جمنازیم ملازمین، مساجد کے خدام اور آئمہ، شادی ہالز اور ورکشاپس پر کام کرنے والے افراد کو 31 جولائی سے قبل لازمی طور پر ویکسین لگوائی جائے۔

طلبہ کے حوالے سے کہا گیا کہ 18 سال سے زائد عمر کے طلبا و طالبات کے لیے 31 اگست تک ویکسن لگوانا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

این سی او سی نے کہا کہ یکم اگست سے ویکسینیشن سرٹیفکٹ کے بغیر ہوائی سفر کرنے پر پابندی عائد ہوگی۔

پاکستان کے تمام سیاحتی مقامات پر جانے والے30 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد پر بغیر ویکسینیشن سرٹیفیکٹ کے سفر اور ہوٹل بکنگ پر عائد پابندی کو یقینی بنانے کے لیے بھی احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔

این سی او سی کے مطابق یکم اگست سے اس پابندی کا اطلاق 18 سال سے 30 سال تک کے افراد پر بھی ہو گا اور اس ضمن میں تمام متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

قبل ازیں 7 جولائی کو این سی او سی نے ملک میں کورونا وائرس کے کیسز میں ایک دفعہ پھر اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عیدالاضحیٰ کے دوران ایس او پیز پر خصوصی عمل درآمد کرنے کے لیے احکامات جاری کر دیے تھے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی زیر صدارت اجلاس میں تمام صوبوں کو کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد اور ویکسینیشن کے عمل کو مزید تیز کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کی ہدایت کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں:عیدالاضحیٰ کے موقع پر کورونا وائرس کے دوبارہ سر اٹھانے کا خدشہ

قبل ازیں 5 جولائی کو این سی او سی نے کورونا سے متعلق ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اگر خلاف ورزی جاری رہی تو مزید سخت پابندیوں کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ یہ خلاف ورزیاں ریسٹورنٹس، ان ڈور جم، شادی ہالز، ٹرانسپورٹ، مارکیٹس، سیاحت اور دیگر شعبوں میں دیکھی گئیں۔

دوسری جانب ماہرین صحت نے خدشے ک اظہار کیا تھا کہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر وائرس کو دوبارہ سر اٹھانے کا موقع مل سکتا ہے۔

یاد رہے کہ 9 جون کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے متعدد فیصلے کیے تھے جس میں 15 جون سے پابندیوں میں نرمی کا فیصلہ بھی شامل تھا۔

این سی او سی نے سرکاری ملازمین کے ویکسین لگوانے کی حتمی تاریخ 30 جون مقرر کی تھی، 18 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے واک ان ویکسینیشن کی سہولت 11 جون سے شروع کی گئی تھی اور ویکسینیشن مراکز کے اوقات کار کو صبح 8 بجے سے رات 10 بجے تک کر دیا گیا تھا۔

15 جون سے ہفتے میں 2 دن کاروباری بندش کو ختم کرکے ایک روز کردیا تھا جبکہ ویکسی نیٹڈ افراد کے لیے انڈور جمز بھی کھولنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: کورونا سے نمٹنے کی بہترین کارکردگی پر وزیراعظم این سی او سی کے معترف

50 فیصد ملازمین کے گھر سے کام کرنے کی پالیسی ختم کرکے دفاتر میں 100 فیصد حاضری کی اجازت دے دی گئی تھی، اسی طرح بین الصوبائی ٹرانسپورٹ پر 2 دن کی پابندی اٹھاتے ہوئے پبلک ٹرانسپورٹ میں 50 فیصد کے بجائے 70 فیصد مسافروں کو بٹھانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

27 جون کو دنیا اور ملک میں کووِڈ کی صورتحال مزید بہتر ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی پروازوں کی آمد کو مرحلہ وار معمول پر لانے کا فیصلہ کیا گیا، ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ والے افراد کے لیے گھروں میں قرنطینہ کی شرط ختم کردی گئی تھی اور ایئرپورٹ پر کورونا مثبت آنے والے افراد کو حکومتی ہسپتالوں کے بجائے گھروں میں قرنطینہ کی اجازت دے دی گئی تھی۔

این سی او سی کی ویب سائٹ کے مطابق 25 جون کو کورونا کے نئے کیسز کی تعداد 4 ہندسوں سے کم ہو کر 3 ہندسوں تک رہ گئی تھی اور 27 جون کو تقریباً 900 جبکہ 28 جون کو کیسز کی تعداد کم ہو کر 735 تک ہوگئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں