چین میں بچوں کو رات گئے تک گیمز کھیلنے سے روکنے کیلئے نئی حکمت عملی

12 جولائ 2021
یہ اقدام بچوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے تحفظ کے لیے کیا گیا — رائٹرز فوٹو
یہ اقدام بچوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے تحفظ کے لیے کیا گیا — رائٹرز فوٹو

چین میں بچوں کی نیند کو یقینی بنانے اور ویڈیو گیمز کی لت کی روک تھام کے لیے نئی پابندیوں کو لگایا جارہا ہے۔

چین کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنی ٹین سینٹ ہولڈنگز لمیٹڈ نے چہرے کی شناخت والے ایک نئے سسٹم کو متعارف کرایا ہے جس کا مقصد 18 سال سے کم عمر افراد کو رات 10 بجے سے صبح 8 بجے تک گیمز کھیلنے سے روکنا ہے۔

اس سسٹم کو مڈنائٹ پٹرول کا نام دیا گیا ہے اور اس کا نفاذ ٹین سینٹ کی 60 فیصد سے زیادہ گیمز پر ہوگا۔

اس سسٹم سے کمپنی کو ایسے بچوں کو رات گئے تک گیمز کھیلنے سے روکنے میں مدد ملے گی جو انے والدین کی شناخت یا ڈیوائسز کو استعمال عمر کی حد کی موجودہ پابندیوں سے بچ جاتے ہیں۔

یہ سسٹم گیمز کھیلنے والوں کے چہرے اسکین کرکے ان کی عمر کی جانچ پڑتال کرے گا۔

کمپنی نے بتایا کہ جو فرد بھی چہرے کی شناخت سے انکار یا تصدیق نہیں کراسکے گا، اسے کم عمر سمجھا جائے گا اور زبردستی آف لائن کردیا جائے گا۔

اس سے قبل چینی حکومت نے نومبر 2019 میں بچوں پر مختلف پابندیوں کا نفاذ کیا تھا۔

چینی حکومت کی جانب سے جاری ہدایات کے مطابق عام دنوں میں 18 سال سے کم عمر بچے آن لائن گیمز ایک دن میں 90 منٹ سے زیادہ نہیں کھیل سکیں گے جبکہ رات 10 بجے سے صبح 8 بجے تک بھی گیمز کھیلنے پر پابندی ہوگی۔

ہفتہ وار تعطیل یا عوامی تعطیلات پر انہیں دن بھر میں 3 گھنٹے تک گیمز کھیلنے کی اجازت ہوگی۔

اس موقع پر چائنا جنرل ایڈمنسٹریشن کے ایک ترجمان نے چینی میڈیا کو بتایا کہ یہ اقدام بچوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔

وقت کے ساتھ ساتھ بچوں پر گیمز پر پیسے خرچ کرنے کی حد بھی مقرر کی گئی ہے اور 16 سال سے کم عمر بچے گیمز پر فی مہینہ 200 یوآن جبکہ 16 سے 18 سال کے بچے 400 یوآن سے زیادہ خرچ نہیں کرسکیں گے۔

چین امریکا کے بعد دنیا کی دوسری سب سے بڑی گیمنگ مارکیٹ ہے مگر مقامی انتظامیہ کی جانب سے نوجوانوں پر ویڈیوز گیمز کے استعمال سے ہونے والے منفی اثرات پر تنقید کی جاتی رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں