افغان فریقین لچک کا مظاہرہ کرکے مذاکرات نتیجہ خیز بنائیں، عمران خان

اپ ڈیٹ 19 جولائ 2021
—فائل/فوٹو: ریڈیو پاکستان
—فائل/فوٹو: ریڈیو پاکستان
وزیراعظم عمران خان سے امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد نے ملاقات کی—فوٹو: پی آئی ڈی
وزیراعظم عمران خان سے امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد نے ملاقات کی—فوٹو: پی آئی ڈی

وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کے تنازع کے پرامن سیاسی حل کے لیے امریکا سمیت متعلقہ ممالک کے ساتھ بھرپور تعاون کرنے کا اعادہ کرتے ہوئے افغان فریقین پر زور دیا کہ وہ لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذاکرات نتیجہ بنائیں۔

وزیراعظم ہاؤس سےجاری بیان کے مطابق افغانستان کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔

مزید پڑھیں: 'افغانستان میں عدم استحکام سے پاکستان میں دہشت گردوں کی باقیات فعال ہونے کا خدشہ ہے'

وزیراعظم عمران خان اور زلمے خلیل زاد نے ملاقات کے دوران افغانستان کی صورت حال اور امن عمل میں تیزی لانے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے پرامن، مستحکم اور متحد افغانستان کے لیے پاکستان کے مستقل تعاون کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ محفوظ مغربی سرحد خود پاکستان کے مفاد میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کے لیے کوششوں میں امریکا اور دیگر متعلقہ ممالک کے ساتھ بدستور مصروف عمل رہنا چاہے گا۔

وزیراعظم عمران خان نے تمام افغان فریقین پر زور دیا کہ وہ لچک دکھائیں اور ایک دوسرے ساتھ نتیجہ مذاکرات کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے جس طرح تاشقند میں وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا رابطہ کانفرنس میں تجویز دی تھی، اسی طرح افغانستان کے ہمسائیوں اور خطے کے لیے ضروری ہے کہ وہ افغانستان میں پائیدار سیاسی حل کے لیے مل کر تعمیری کام کریں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: عالمی طاقتوں کا طالبان سے عید پر جارحانہ کارروائیاں روکنے کا مطالبہ

وزیراعظم ہاؤس کے مطابق امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد خطے کے دورے کے موقع پر ایک روزہ دورے پر پاکستان میں موجود تھے۔

بین الافغان مذاکرات کے مشترکہ اعلامیے کا خیر مقدم

علاوہ ازیں ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ چوہدری کی جانب سے جاری بیان میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوئے بین الافغان مذاکرات کے اختتام پر مشترکہ بیان کا خیر مقدم کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ‘دوحہ میں افغانستان کے دو فریقین کے درمیان جاری مذاکرات کا پاکستان خیر مقدم کرتا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘دوحہ میں دو روزہ مذاکرات کے بعد نتیجہ جاری کیا گیا جو ایک مثبت پیش رفت ہے’۔

دفترخارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ‘پاکستان کا ماننا ہے کہ افغان تنازع کا کوئی عسکری حل نہیں ہے اور افغان کی سرپرستی اور افغانوں کے آپس میں مذاکرات کے ذریعے نکلنے والا حل آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے’۔

مزید پڑھیں: افغان تنازع کا بھرپور سیاسی تصفیہ چاہتے ہیں، طالبان سربراہ

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ‘پاکستان کو امید ہے کہ افغان فریقین مستقبل میں بھی نتیجہ خیز انداز میں مذاکرات جاری رکھیں گے، جس سے افغانستان میں کشیدگی میں کمی آئے گی، تخریب کاروں کے ہاتھ کمزور ہوں گے اور پائیدار امن کی راہ ہموار ہوگی’۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخونزادہ نے افغانستان میں تنازع کے حل کے لیے ’بھرپور‘ سیاسی تصفیے پر زور دیا تھا۔

طالبان سربراہ ہیبت اللہ اخونزادہ کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا جب دوحہ میں افغانستان کی حکومت کے عہدیدار اور طالبان رہنما افغان امن عمل کے لیے مذاکرات کے لیے موجود ہیں۔

خبرایجنسی اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ ہیبت اللہ اخونزادہ نے عید الاضحیٰ کی تعطیل سے قبل جاری اپنے پیغام میں کہا کہ فوجی فوائد اور اضلاع پر کنٹرول کے باوجود امارت اسلامی (افغانستان) پوری شدت سے ملک میں ایک سیاسی تصفیے کی حمایت کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ امارت اسلامیہ، اسلامی نظام کے قیام اور امن و سلامتی کے ہر مواقع کا استعمال کرے گی اور ہم خطے میں جنگ کے خاتمے کے لیے کوشاں رہیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں