نور مقدم قتل کیس: ملزم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے کوششیں تیز

اپ ڈیٹ 24 جولائ 2021
پولیس نے بتایا کہ ملزم گرفتاری کے وقت مکمل ہوش و حواس میں تھا—فوٹو: بشکریہ چینج او آرجی
پولیس نے بتایا کہ ملزم گرفتاری کے وقت مکمل ہوش و حواس میں تھا—فوٹو: بشکریہ چینج او آرجی

انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) اسلام آباد قاضی جمیل الرحمٰن نے نور مقدم کے بہیمانہ قتل کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ وہ مشتبہ ظاہر ذاکر جعفر کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے۔

آئی جی پی نے انویسٹی گیشن ٹیم کے ساتھ ایک اجلاس میں ان سے کہا کہ وہ متعلقہ اتھارٹی کو سفارش کریں کہ ملزم کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا جائے۔

مزیدپڑھیں: نور مقدم قتل کیس: ملزم گرفتاری کے وقت مکمل ہوش و حواس میں تھا، پولیس

انہوں نے ٹیم کو امریکا اور برطانیہ سے ظاہر جعفر کے مجرمانہ ریکارڈ حاصل کرنے کی بھی ہدایت کی اور ان سے کہا کہ ایسا کرنے کے لیے متعلقہ حکام سے رجوع کریں۔

پولیس چیف نے مزید ہدایت کی کہ وقوعہ سے جمع کیے گئے شواہد کو فرانزک تجزیہ کے لیے بھیجا جائے۔

آئی جی پی کے حوالے سے بیان میں کہا گیا کہ مقدمے کی سماعت جلد ہی ٹھوس شواہد کی روشنی میں ہونی چاہے اور انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں تاکہ مجرم کو سخت سے سخت سزا دی جاسکے۔

‘خواتین، بچوں پر تشدد کے مقدمات انسداد دہشت گردی عدالتوں میں چلائے جائیں’

علاوہ ازیں پاکستان علما کونسل (پی یو سی) نے مطالبہ کیا ہے کہ خواتین اور بچوں پر تشدد اور زیادتی کے مقدمات کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالتوں میں کی جائے اور ایسے کیسز میں فیصلوں کے لیے مدت مقرر کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں سابق پاکستانی سفارتکار کی بیٹی قتل

کونسل نے وزیر اعظم عمران خان اور چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کو نوٹس لینے کی اپیل کی اور خواتین اور بچوں کے خلاف تشدد اور زیادتی کے واقعات میں حالیہ اضافے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ ‘نور مقدم اور عثمان مرزا جیسے کیسز ملک و قوم کو بدنام کرتے ہیں’۔

یاد رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون فور میں ایک گھر میں سابق پاکستانی سفارت کار کی بیٹی کو قتل کردیا گیا تھا۔

مقتولہ کی شناخت نور مقدم کے نام سے ہوئی تھی جو سابق سفارت کار شوکت مقدم کی بیٹی تھیں اور ان کی عمر 27 برس تھی۔

پولیس نے ابتدائی طور پر بتایا تھا کہ لڑکی پر فائرنگ کے بعد تیز دھار آلے سے بھی وار کیا گیا جبکہ واقعے میں ایک اور شخص زخمی ہوا اور واقعے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر لڑکی کے ایک دوست ظاہر ذاکر کو گرفتار کر لیا گیا ہے جو ملک کے معروف تاجر کا بیٹا ہے۔

مزیدپڑھیں: سابق پاکستانی سفیر کی بیٹی کے قتل کا مقدمہ مشتبہ شخص کے خلاف درج

بعدازاں پولیس نے ان کےخلاف مقتولہ کے والد کی شکایت پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت ایف آئی آر درج کی۔

خاتون کے بہیمانہ قتل نے وفاقی دارالحکومت میں خواتین کی حفاظت کے حوالے سے نئی بحث کو جنم دیا ہے اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ‘جسٹس فار نور’ کے ہیش ٹیگ سے ہزاروں ٹوئٹس کی گئیں۔

اطلاعات کے مطابق یہ گزشتہ چند دنوں کے دوران ملک میں کسی خاتون پر تیسرا اس طرح کا حملہ ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Talha Jul 24, 2021 02:17am
shaid modern day keh insaani haqooq ka nateeja hai yeh sab....?