‘سرکاری رائفل برآمد’، صحافی اسد کھرل کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

27 جولائ 2021
صحافی اسد کھرل کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا—فائل/فوٹو: ٹوئٹر
صحافی اسد کھرل کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا—فائل/فوٹو: ٹوئٹر

لاہور کی مقامی عدالت نے صحافی اسد کھرل کو مبینہ طور پر پولیس پر حملے کے مقدمے میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

پولیس نے صحافی اسد کھرل کو جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر لاہور کی ماڈل ٹاون کچہری میں پیش کیا اور عدالت کو بتایا کہ اسد کھرل سے رائفل برآمد کرلی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: پولیس پر حملہ کیس: صحافی اسد کھرل کے جسمانی ریمانڈ میں 2 روز کی توسیع

عدالت سے استدعا کرتےہوئے پولیس نے کہا کہ ملزم سے مزید تفتیش کے لیے 5 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

اسد کھرل کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی اور کہا کہ پہلے ہی 6 دن کا ریمانڈ ہو چکا ہے۔

عدالت نے دونوں جانب کا مؤقف سننے کے بعد پولیس کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا رد کرتے ہوئے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

قبل ازیں 25 جولائی کو عدالت نے پولیس پر میبنہ طور پر حملے کے کیس میں گرفتار صحافی اسد کھرل کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 2 روز کی توسیع کردی تھی۔

پولیس نے عدالت میں مؤقف اپنایا تھا کہ ملزم سے سرکاری رائفل برآمد کرنی ہے اور مزید تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ میں 8 روز کی توسیع کی جائے۔

پولیس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ملزم اسد کھرل کافی ہوشیار اور چالاک ہے، تفتیش کے دوران ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے، مجسٹریٹ نے پولیس اور ملزم کا مؤقف سننے کے بعد اسد کھرل کا مزید دو دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی وی اینکر اسد کھرل پولیس پر فائرنگ کے الزام میں گرفتار

یاد رہے کہ 23 جولائی کو لاہور کی پولیس نے ٹی وی اینکر اسد کھرل کو پولیس افسر اور ایک کانسٹیبل کو یرغمال بنانے، ان پر فائرنگ اور سرکاری اسلحے کو چھیننے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جبکہ اسد کھرل نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔

پولیس نے متعدد سنگین الزامات کے تحت اسد کھرل کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی تھی اور پولیس کمانڈوز کی مدد سے انہیں ان کی ویلنسیا ٹاؤن میں واقع رہائش گاہ سے حراست میں لیا تھا۔

بعد ازاں پولیس نے ملزم کو مقامی عدالت میں پیش کرکے ان کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا تھا۔

پولیس ہیڈ کانسٹیبل اشفاق احمد کی شکایت پر درج ایف آئی آر میں کہا گیا کہ اینکر پرسن نے پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا، انہیں اپنے گھر میں یرغمال بنایا، سرکاری اسلحہ چھینا، ان پر فائرنگ بھی کی جس کے نتیجے میں ایک کانسٹیبل زخمی ہوگیا۔

پولیس نے مقدمے میں تعزیرات پاکستان (پی پی سی) کی دفعہ 392 بھی شامل کی، جس میں ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم نے ڈکیتی کے جرم کا بھی ارتکاب کیا ہے۔

اسد کھرل کے خلاف لگائی گئی دفعات میں پی پی سی کی دفعہ 353 (کسی سرکاری ملازم کو اس کی ذمہ داری سے روکنے کے لیے حملہ یا اقدامات کرنا)، 342 (کسی شخص کو حبس بے جا میں رکھنا)، 324 (اقدام قتل) اور دفعہ 186 (سرکاری ملازمین کو عوامی خدمات سے روکنا) شامل ہیں

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں