’افغانستان میں موجود پاکستانیوں، غیر ملکیوں کو قونصلر خدمات فراہم کی جارہی ہیں‘

اپ ڈیٹ 15 اگست 2021
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں وقوع پزیر صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں وقوع پزیر صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان، افغانستان میں وقوع پزیر صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور سفارتی برادری، میڈیا اور دیگر افراد کے ویزا یا ملک آمد کے لیے سہولت فراہم کررہا ہے۔

طالبان کی برق رفتار پیش رفت کے تناظر میں ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانہ پاکستانیوں کو ضروری معاونت اور مدد فراہم کررہا ہے جبکہ افغان شہریوں، سفارتکاروں اور عالمی برادری کو قونصلر خدمات بھی فراہم کی جارہی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانہ، پی آئی اے پروازوں کے لیے کوآرڈینیشن بھی کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:طالبان کا چمن سے ملحقہ افغان سرحد پر قبضہ کرنے کا دعویٰ

بیان میں بتایا گیا کہ صورتحال کے پیش نظر وزارت داخلہ میں اعلیٰ سطح کا بین الوزارتی سیل قائم کردیا گیا ہے جس کا مقصد سفارتی عملے، اقوام متحدہ کے اداروں، عالمی تنظیموں، میڈیا اور دیگر افراد کو ویزا اور آمد سے متعلق سہولیات فراہم کرنا ہے۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر اس عزم کو دہرایا کہ سیاسی تصفیے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی پاکستان حمایت جاری رکھے گا۔

ساتھ ہی اس اُمید کا اظہار بھی کیا کہ تمام افغان فریقین داخلی سیاسی بحران حل کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔

بین الاقوامی میڈیا کو ویزے دینے کے لیے خصوصی سیل بنایا گیا ہے، فواد چوہدری

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نےٹوئٹ میں کہا کہ ‘کابل میں پاکستان پریس سیکشن کو بین الاقوامی میڈیا کی جانب سے ویزے کے لیے سیکڑوں درخواستیں موصول ہوئی ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ یہ درخواستیں ‘ان کی کابل سے انخلا میں سہولت دینے کے لیے کی گئی ہیں، بین الاقوامی میڈیا کو سہولت دینے کے لیے ایک خصوصی سیل بھی تشکیل دیا گیا ہے’۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ‘افغانستان میں امن و استحکام کے لیے ہماری دعائیں ہیں’۔

خیال رہے کہ امریکی حکام کی پیش گوئی کے برعکس طالبان محض چند روز میں افغانستان کے تمام اہم شہروں اور صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کرنے کے بعد کابل پہنچ گئے۔

مزید پڑھیں: طالبان کابل میں داخل، اقتدار کی پُر امن منتقلی کے منتظر

قبل ازیں افغان فوج کی جانب سے کسی قسم کی مزاحمت کے بغیر وہ جلال آباد اور مزار شریف پر قبضہ کرچکے تھے۔

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ ایک ماہ قبل طالبان نے پاکستان اور افغانستان کے مابین چمن-اسپن بولدک سرحد پر قبضہ کیا تھا۔

طالبان کی پیش قدمی

واضح رہے کہ افغانستان میں امریکا نے 2001 میں پہلی مرتبہ طالبان حکومت کے خلاف حملے شروع کیے تھے، جو نائن الیون حملوں کا نتیجہ تھا۔

تاہم 2 دہائیوں سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بعد گزشتہ برس فروری کو امن معاہدہ کیا تھا جس کی رو سے غیر ملکی افواج کے انخلا اور افغان حکومت کی طالبان کے ساتھ بات چیت پر اتفاق ہوا تھا۔

افغانستان میں جاری لڑائی میں رواں برس مئی سے ڈرامائی تبدیلی آئی جب امریکا کی سربراہی میں افغانستان میں موجود غیر ملکی افواج کے انخلا کی تاریخ کا اعلان کیا گیا تھا اور رواں مہینے کے اختتام سے قبل انخلا مکمل ہوجائے گا۔

جس کے پیشِ نظر طالبان کی جانب سے پہلے اہم سرحدی علاقوں پر قبضہ کیا گیا اور پھر برق رفتاری سے صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کرتے چلے گئے۔

چند روز قبل ایک امریکی رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی تھی کہ طالبان 90 روز میں کابل پر قبضہ کرسکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں