افغان آرٹسٹ، موسیقار اہل خانہ کے ہمراہ پشاور پہنچ گئے

اپ ڈیٹ 10 ستمبر 2021
بہت سے آرٹسٹ پشاور اور کوئٹہ کو محفوظ مقامات تصور کرتے ہیں— فائل فوٹو:اے ایف پی
بہت سے آرٹسٹ پشاور اور کوئٹہ کو محفوظ مقامات تصور کرتے ہیں— فائل فوٹو:اے ایف پی

افغانستان کے دارالحکومت کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد 50 سے زائد افغان آرٹسٹ اور موسیقار اپنے اہل خانہ کے ہمراہ پشاور پہنچ گئے اور کہا کہ پاکستان آتے ہوئے راستے میں کسی نے انہیں نقصان نہیں پہنچایا اور نہ دھمکی دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ چند ہفتوں سے اکثر افغان آرٹسٹ اور موسیقار چمن، اسپن بولدک اور پاک-افغان سرحد کے دیگر راستوں سے پشاور کا رخ کر رہے ہیں۔

ایک سینئر افغان لوک آرٹس نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ وہ آرٹسٹ جو سابق افغان حکومت کے زیر انتظام ریڈیو اور ٹی وی چینلز میں کام کر رہے تھے، طالبان کے قبضے سے قبل ہی جہازوں کے ذریعے ملک چھوڑ کر جاچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لیکن جو غریب اور ضرورت مند ہیں وہ پیچھے رہ گئے ہیں اور ان کی طرح بہت سے آرٹسٹ پشاور اور کوئٹہ کو محفوظ مقامات کے طور پر ترجیح دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تین روز میں پاکستان سے 700 افغان شہری ملک بدر

ایک اور لوک گلوکار کا کہنا تھا کہ بہت سے نوجوان افغان فنکار اور موسیقار پشاور سمیت پاکستان کے دیگر شہروں میں پیدا ہوئے اور یہی پلے بڑے ہیں بلکہ بنیادی موسیقی بھی یہاں کے مقامی استادوں سے سیکھی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ اور فنکاروں کے متعدد گروپ اس امید سے افغانستان واپس گئے تھے کہ امریکی حمایت یافتہ حکومت ان کی مالی معاونت کرے گی لیکن بدقسمتی سے وہ اب بھی محروم ہیں۔

ایک خاتون افغان فنکار نے کہا کہ 'ہم نے کباڑی مارکیٹ میں کمرے اور اس کے ساتھ چھوٹے رہائشی مکان کرائے پر لیے ہیں، بہت سے فنکار کابل، جلال آباد اور دیگر شہروں میں مقیم تھے، ہمیں کسی نے دھمکی نہیں دی لیکن موسیقی کا مستقبل تاریک ہونے کی وجہ سے افغان فنکاروں نے خود کو محفوظ اور موسیقی کے منصوبے کے پیش نظر واپس پشاور آنے کا فیصلہ کیا۔

مزید پڑھیں: طورخم بارڈر کے ذریعے 100 افغان شہریوں کی پاکستان آمد

کے پی ہنری تولنہ ویلفیئر سوسائٹی کے صدر راشد خان نے متعدد افغان فنکاروں کے پشاور آنے اور کے پی کے محکمہ ثقافت سے انہیں دوبارہ رہائش اور افغان موسیقار گروپ کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے مدد کی درخواست کی تصدیق کی۔

راشد خان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران 50 سے زائد افغان فنکار اور موسیقار اپنے خاندانوں کے ہمراہ مختلف سرحدی راستوں سے پشاور پہنچے ہیں اور ہماری تنظیم نے صرف درجن بھر افراد کو رجسٹرڈ کیا ہے کیونکہ دیگر کے پاس کوئی دستاویزات نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان میں سے متعدد کو ہم جانتے ہیں لیکن قواعد کے مطابق جب تک متعلقہ حکام انہیں کلئیر نہیں کردیتے ہم انہیں رکنیت نہیں دے سکتے۔

حال ہی میں پشاور پہنچنے والے اور رباب بجانے والے افغان فنکار نے اس تاثر کو زائل کیا کہ طالبان نے فنکاروں کو ملک بدر کیا، انہوں نے کہا کہ کابل چھوڑنے کا فیصلہ دارالحکومت اور دیگر جگہوں پر کشیدہ حالات کے دوران کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں