جوہری تنازع: ایران کی 'آئی اے ای اے' کے سربراہ کو مذاکرات کی دعوت

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2021
دو سفارتکاروں نے کہا کہ وہ ایٹمی توانائی کی تنظیم کے نئے سربراہ محمد اسلامی سے اتوار کو ملاقات کریں گے—فائل فوٹو: اے پی
دو سفارتکاروں نے کہا کہ وہ ایٹمی توانائی کی تنظیم کے نئے سربراہ محمد اسلامی سے اتوار کو ملاقات کریں گے—فائل فوٹو: اے پی

ویانا: اقوام متحدہ میں جوہری پروگرام کے نگراں رواں ہفتے ایران کے ساتھ مذاکرات کے لیے دورے پر تہران روانہ ہوں گے تاکہ ایران اور مغربی ممالک کے مابین جوہری پروگرام پر تنازع کو کم اور جوہری معاہدے کو بحال کیا جا سکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سربراہ رافیل گروسی رواں ہفتے کے آخر میں تہران پہنچیں گے۔

مزید پڑھیں: امریکا جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے ایران کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے معاملات پر گہری نظر رکھنے والے تین سفارتکاروں نے کہا کہ آئندہ ہفتے آئی اے ای اے کے 35 ملکوں کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس سے قبل رافیل گروسی تہران کا دورہ کریں گے۔

دو سفارتکاروں نے کہا کہ وہ ایٹمی توانائی کی تنظیم کے نئے سربراہ محمد اسلامی سے اتوار کو ملاقات کریں گے۔

بعدازاں آئی اے ای اے اور ایجنسی میں ایران کے ایلچی نے دورے اور ملاقات سے متعلق تفصیلات کی تصدیق کی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ایران کے جوہری سائنسدانوں پر پابندی کا اعلان کردیا

آئی اے ای اے نے کہا کہ ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی اتوار کو تہران میں ایران کے نائب صدر اور اے ای او آئی کے سربراہ محمد اسلامی سے ملاقات کریں گے۔

آئی اے ای اے نے رواں ہفتے رکن ممالک کو آگاہ کیا تھا کہ دو مرکزی مسائل پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے، امریکا اور ایران کے مابین جوہری معاہدے کی بحالی کا معاملہ جون سے زیر التوا ہے۔

دوسری جانب واشنگٹن اور اس کے یورپی اتحادی ممالک ایران کے نو منتخب صدر ابراہیم رئیسی پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ جوہری معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کا آغاز کریں۔

مزید پڑھیں: ایران کو جوہری معاہدے میں امریکا کی واپسی کیلئے جلدی نہیں، خامنہ ای

یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے سے دستبرداری اور ایران پر پابندی کے فیصلے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں سے جاری کشدگی میں شدت آگئی تھی۔

امریکا میں 3 نومبر 2020 کو ہوئے صدارتی انتخاب میں فتح حاصل کرنے والے جوبائیڈن نے جوہری معاہدے میں واپسی کے اشارے دیے تھے۔

جوبائیڈن نے عندیہ دیا تھا کہ وہ معاہدے میں واپسی کے بعد ایران کے ساتھ واضح انداز میں بات کرنا چاہیں گے جس میں خاص کر میزائل اور مشرق وسطیٰ سمیت خطے میں اثر رسوخ شامل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں