کے ایم سی اور کے الیکٹرک کے درمیان واجبات کا تنازع، بلدیاتی حکومت کو کمیٹی کے قیام کا حکم

اپ ڈیٹ 15 ستمبر 2021
موجودہ کیس میں کوئی قانونی نقطہ نہیں صرف عدالتی وقت ضائع کیا جا رہا ہے، سپریم کورٹ کے ریمارکس - فائل فوٹو:سپریم کورٹ ویب سائٹ
موجودہ کیس میں کوئی قانونی نقطہ نہیں صرف عدالتی وقت ضائع کیا جا رہا ہے، سپریم کورٹ کے ریمارکس - فائل فوٹو:سپریم کورٹ ویب سائٹ

سپریم کورٹ نے کراچی میونسپل کارپوریشن اور کے الیکٹرک کے درمیان واجبات کی ادائیگی پر تنازع کے حل کے لیے کراچی کی بلدیاتی حکومت کو کمیٹیاں اور ذیلی کمیٹیاں قائم کرنے کا حکم دے دیا۔

قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت ایڈشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم پر کے الیکٹرک کو 43 کروڑ 30 لاکھ روپے کی ادائیگی کردی، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ کے الیکٹرک کو بل ادا کرنا کے ایم سی کا کام ہے۔

مزید پڑھیں: کے ایم سی، پینشرز کے واجبات کی ادائیگی کے لیے اثاثے فروخت کرے، سندھ ہائی کورٹ

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت فنڈز دینے کی پابند ہے، کے ایم سی کو اپنا ریونیو خود بنانا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'کے ایم سی اور کے الیکٹرک کو اپنے معاملات مل بیٹھ کر حل کرنے چاہیے'۔

کے الیکٹرک کے وکیل نے کے ایم سی کو تجویز دی کہ ایسی اسٹریٹ لائٹس لگائیں کہ جو خودکار طریقے سے جلیں اور بند ہوں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ابھی بھی کے ایم سی کے اتنے واجبات باقی ہیں، موجودہ کیس میں کوئی قانونی نقطہ نہیں صرف عدالتی وقت ضائع کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کےبل میں کے ایم سی ٹیکس کا معاملہ، وفاق اور سندھ حکومت آمنے سامنے

انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کو معلوم ہی نہیں اس نے کتنے واجبات ادا کرنے ہیں، ہم یہاں پیسے اور کاروباری مسائل حل کرنے نہیں بیٹھے۔

ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ملک میں میونسپل کارپوریشنز کا برا حال کیا ہے، سی ڈی اے کا رینیو کم تھا اب وہ سرپلس میں ہیں، کوئی بھی نہیں چاہتا کہ کراچی جیسے شہر میں اندھیرا ہو۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت کو دو ہفتوں کے لیے ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ کے ایم سی اور کے الیکٹرک اپنے مسائل کا مستقل حل کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں