اپوزیشن جماعتوں کا الیکشن کمیشن کا دفاع کرنے کا عزم

اپ ڈیٹ 16 ستمبر 2021
پیپلز پارٹی اور اے این پی کے وفود نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا سے ملاقات کی — فائل فوٹو: اے پی پی
پیپلز پارٹی اور اے این پی کے وفود نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا سے ملاقات کی — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: ایسے میں کہ جب حکومت کی جانب سے مسلسل الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) پر تنقید کی جارہی ہے، اپوزیشن نے اعلان کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ای سی پی کا دفاع کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران الیکشن ایکٹ کو بلڈوز کرنے کے متنازع بل منظور کرانے کے حکومتی منصوبے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرنے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے وفود نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا سے ملاقات کی۔

باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وفد کے اراکین نے وفاقی وزرا کی جانب سے الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کے خلاف دیے گئے ریمارکس پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: چیف الیکشن کمشنر سیاست کرنا چاہتے ہیں تو عہدہ چھوڑ کر الیکشن لڑیں، فواد چوہدری

ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق چیئرمین سینیٹ اور پیپلز پارٹی کے رہنما نیئر حسین بخاری نے کہا کہ اپوزیشن، پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ای سی پی اور سی ای سی کی حمایت کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ وزرا کو الیکشن کمیشن کے خلاف توہین آمیز نوعیت کے بیانات نہیں دینے چاہئیں، آئین کے تحت انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

سینیٹ میں پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمٰن نے آئندہ عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کے لیے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے ذریعے قانون سازی کی کوششوں کے خلاف خبردار کیا۔

ووٹنگ مشینوں کو جلد بازی میں متعارف کرانے کے حکومتی اصرار کو 'پری پول دھاندلی کی تیاری' قرار دیتے ہوئے سینیٹر نے کہا کہ سیاسی مخالفین کو برابری کا میدان دینے سے انکار کی کوششیں جاری ہیں۔

مزید پڑھیں: ایسے اداروں کو آگ لگائیں، اعظم سواتی کی قائمہ کمیٹی اجلاس میں الیکشن کمیشن پر تنقید

انہوں نے حکومت کو اس اقدام کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے حالات میں انتخابات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوگی۔

’حکومت تصادم کی راہ پر گامزن ہے‘

شیری رحمٰن نے کہا کہ 'عالمی یوم جمہوریت' کے موقع پر حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جو بیان دے رہے ہیں اس کے بالکل برعکس موجودہ حکومت حقیقت میں اداروں، سیاسی جماعتوں اور میڈیا سے تصادم کی راہ پر گامزن ہے۔

پی پی پی کی پارلیمانی رہنما نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اعتراضات درست ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات میں ایک اہم اسٹیک ہولڈر ہے اور بدقسمتی سے حکمراں جماعت کے رہنماؤں کی جانب سے اسے متنازع بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

فیصلہ محفوظ

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی جانب سے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کے مقدمات میں جمع کرائی گئی مالی دستاویزات تک ’معنی خیز‘ رسائی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کے خلاف درخواست خارج کردی

کارروائی کے دوران مسلم لیگ (ن) کے وکیل جہانگیر جدون نے دلیل دی کہ درخواست گزار غیر ملکی فنڈنگ کا کوئی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔

وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب کے وکیل نے فریقین کے ریکارڈ دیکھنے کے لیے مزید دو روز کی مہلت طلب کی۔

الیکشن کمیشن 11 اکتوبر کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنائے گا۔

سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا کہ ای سی پی کو تمام فریقین کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہیے، ساتھ ہی یہ بھی کہنا تھا کہ تمام جماعتوں کے فنڈز میں شفافیت کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

فیصل واڈا نااہلی درخواست

دریں اثنا سابق وزیر اور پی ٹی آئی رہنما فیصل واڈا کی نااہلی کی درخواستوں پر سماعت بھی 11 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔

سماعت کے دوران فیصل واڈا کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ درخواستیں قابل سماعت نہیں ہیں۔

چنانچہ درخواست گزاروں سے کہا گیا کہ وہ درخواستوں کو برقرار رکھنے کے حوالے سے تحریری جواب جمع کرائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں