پی آئی اے کیلئے 44 ارب روپے کی مالی امداد کی منظوری

اپ ڈیٹ 16 ستمبر 2021
ای سی سی نے اضافی گرانٹس کے تین مطالبات اٹھائے اور تینوں کو رواں مالی سال کے لیے 28 ارب روپے مالیت کی منظوری دی—فوٹو: پی آئی ڈی
ای سی سی نے اضافی گرانٹس کے تین مطالبات اٹھائے اور تینوں کو رواں مالی سال کے لیے 28 ارب روپے مالیت کی منظوری دی—فوٹو: پی آئی ڈی

اسلام آباد: نئے مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے اندر کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے وزارت دفاع کو 28 ارب روپے اور پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کو تقریباً 44 ارب روپے کی اضافی گرانٹ کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی صدارت میں ای سی سی نے آئندہ ربی سیزن کے لیے پنجاب میں قائم دو کھاد پلانٹس کو 7 کروڑ کیوبک فٹ درآمدی گیس فراہم کرنے کی اجازت دی اور یوریا کی درآمد کی ضرورت پڑنے پر مجموعی ضرورت کا جائزہ لینے کا حکم دیا۔

مزید پڑھیں: ای سی سی کا ایک مرتبہ پھر آئی پی پیز کو ادائیگی کی منظوری سے گریز

وزارت دفاع نے خصوصی سیکیورٹی کے لیے ایک کروڑ 80 لاکھ روپے کی دو تکنیکی ضمنی گرانٹس اور پاک ۔ ایران بارڈر پر باڑ لگانے کے لیے 22 ارب روپے اضافی فنڈز کے مطالبات پیش کیے تھے۔

ای سی سی اجلاس سے قبل وزارت خزانہ نے باڑ کے لیے فی الوقت 22 ارب روپے کے بجائے 10 ارب روپے فراہم کرنے پر اتفاق کیا۔

اسی طرح ای سی سی نے اضافی گرانٹس کے تین مطالبات اٹھائے اور رواں مالی سال کے لیے 28 ارب روپے کی منظوری دی۔

ان میں رواں مالی سال کے دوران اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن جنوبی کی متوازی لاگت کے لیے 12 ارب روپے جاری کرنے، اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن جنوبی کی متوازی لاگت کے لیے 6 ارب روپے اور پاک ۔ ایران بارڈر پر باڑ لگانے کے لیے 10 ارب روپے شامل تھے۔

ای سی سی نے پی آئی اے کو تقریباً 44 ارب روپے کی اضافی مالی امداد کی بھی منظوری دی۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی سی نے تیل کی مصنوعات کے پورٹ چارجز میں اضافے کی اجازت دے دی

اس میں اپنی فوری ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے تقریباً 22 ارب روپے کا مالی انتظام شامل تھا۔

اس کے ساتھ ہی کمیٹی نے کمرشل بینکوں سے فنانسنگ بڑھانے کے لیے پی آئی اے کی ضمانت کی حد میں 22 ارب روپے کا اضافہ بھی کیا۔

وزارت خزانہ نے کہا کہ ای سی سی نے پی آئی اے سی کی ضرورت کے مطابق جی او پی کیش سپورٹ کے لیے ایوی ایشن ڈویژن کی جانب سے پیش کردہ سمری کی منظوری دی۔

ایئر لائن نے وبائی مرض کے باعث سفری پابندیوں اور مختلف ممالک کی جانب سے لاک ڈاؤن کی وجہ سے آمدنی میں نمایاں کمی کا سامنا کیا ہے۔

علاوہ ازیں ای سی سی نے موجودہ منظور شدہ گارنٹی میں اضافے کی بھی منظوری دی جس سے پی آئی اے سی اپنے مالیاتی چیلنجز پر قابو پانے کے قابل ہو گیا۔

ای سی سی نے ربی سیزن 22-2021 کے دوران پنجاب میں سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) پر مبنی پلانٹس (ایگریٹیک اور فاطمہ فرٹیلائزر) کو آر ایل این جی گیس کی فراہمی کی سمری کی بھی منظوری دی، تاکہ کھاد کی ضرورت کو پورا کیا جاسکے۔

مزید پڑھیں: ای سی سی نے احساس کیش پروگرام کیلئے 48 ارب روپے کی منظوری دے دی

ای سی سی نے 7 کروڑ کیوبک فٹ یومیہ گیس (ایم ایم سی ایف ڈی) آر ایل این جی کی فراہمی کی منظوری دی، ساتھ ہی یوریا کی مجموعی طلب کو پورا کرنے کے لیے کھاد مینوفیکچررز کے نمائندوں کے ساتھ مشاورتی اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

ای سی سی نے مزید ہدایت کی کہ اگر ضرورت ہو تو بفر اسٹاک کو برقرار رکھنے کے لیے یوریا درآمد کرنے کے امکان پر غور کیا جائے۔

وزارت تجارت نے جراحی آلات کی برآمد پر کم از کم برآمدی قیمت کی شرائط منسوخ کرنے کے حوالے سے سمری پیش کی۔

ای سی سی نے منظوری دی کہ ایکسپورٹ پالیسی آرڈر 2020 میں ضروری ترامیم کی جائیں تاکہ ایم ای پی کی شرط کو منسوخ کیا جا سکے تاکہ ہماری برآمدات کو عالمی مارکیٹ میں مسابقتی بنانا ممکن ہو۔

وزارت قومی تحفظ خوراک و تحقیق نے مالی سال 22-2021 کے لیے پاسکو اسٹاک سے باہر اے جے اینڈ کے کو گندم کی فراہمی کے لیے فورم کے سامنے ایک سمری پیش کی۔

ای سی سی نے مقامی اور درآمدی اسٹاک کے مرکب کے طور پر 80/20 کے تناسب سے اے جے اینڈ کے کو مجموعی طور پر 3 لاکھ ٹن گندم کی فراہمی کی منظوری دی۔

تبصرے (0) بند ہیں