اقبال پارک ساتھی کے کہنے پر گئی، اس کے پاس میری نازیبا ویڈیوز ہیں، عائشہ اکرم

اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2021
دیرینہ دوست ریمبو نے اقبال پارک جانے کا منصوبہ بنایا تھا، عائشہ اکرم—اسکرین شاٹ یوٹیوب/ فائل فوٹو: فیس بک
دیرینہ دوست ریمبو نے اقبال پارک جانے کا منصوبہ بنایا تھا، عائشہ اکرم—اسکرین شاٹ یوٹیوب/ فائل فوٹو: فیس بک

رواں برس یوم آزادی کے موقع پر پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں مینار پاکستان کے قریب درجنوں افراد کے ہاتھوں ہراساں ہونے والی ٹک ٹاکر عائشہ اکرام نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں قریبی دوست پارک لے گئے تھے۔

ساتھ ہی عائشہ اکرم نے انکشاف کیا کہ جس ساتھی کے کہنے پر وہ اقبال پارک گئی تھیں، اس کے پاس ٹک ٹاکر کی کچھ نازیبا ویڈیوز بھی ہیں، جن کے ذریعے وہ انہیں بلیک میل کر رہا ہے۔

عائشہ اکرم نے 8 اکتوبر کو ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور شارق جمال کو تحریری درخواست دی کہ انہیں ان کا دوست ’ریمبو‘ بلیک میل کر رہا ہے۔

درخواست میں عائشہ اکرم نے بتایا ہے کہ یوم آزادی کے موقع پر مینار پاکستان کے گریٹر اقبال پارک جانے کا منصوبہ بھی ان کے دوست ’ریمبو‘ نے بنایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکر دست درازی کیس: زیر حراست 98 افراد کو رہا کرنے کا حکم

ٹک ٹاکر کے مطابق ’ریمبو‘ نے ساتھیوں کے ہمراہ ان کی کچھ نازیبا ویڈیوز بنا رکھی ہیں، جن کے ذریعے وہ انہیں بلیک میل کرتا رہا ہے اور ان سے اب تک 10 لاکھ روپے بھی وصول کر چکا ہے۔

خاتون نے درخواست میں دعویٰ کیا ہے کہ وہ ریمبو کو اپنی نصف تنخواہ بھی دیتی ہیں۔

عائشہ اکرم نے تحریری درخواست میں ایک حیران کن انکشاف بھی کیا کہ ’ریمبو‘ کے ایک اور ساتھی ’بادشاہ‘ نے ٹک ٹاکرز کا ایک گینگ بنا رکھا ہے جو دوسرے لوگوں کو بلیک میل کرتا ہے۔

خاتون کے مطابق ’بادشاہ‘ نامی ٹک ٹاکر کی سربراہی میں قائم ٹک ٹاکرز کا گینگ دوسرے لوگوں کو بلیک میل کرکے ان سے رقم بٹورتا ہے۔

عائشہ اکرم کی جانب سے پولیس کو دی گئی نئی درخواست پر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن شارق جمال نے بتایا کہ مذکورہ معاملہ انتہائی حساس ہے، اس پر ٹیم بنا کر تفتیش کی جائے گی۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ عائشہ اکرم کی درخواست کے تناظر میں ’ریمبو اور بادشاہ‘ کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ عائشہ اکرم رواں برس 14 اگست کو قریبی دوست ریمبو کے ہمراہ مینار پاکستان کے پارک گریٹر اقبال پہنچی تھیں، جہاں ان کے ساتھ دست درازی کی گی تھی اور انہیں ہراساں کیے جانے کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب نے نوٹس لیا تھا۔

مزید پڑھیں: ٹک ٹاکر دست درازی واقعہ: سینئر پولیس افسران معطل، 24 افراد گرفتار

بعد ازاں مذکورہ واقعے کا مقدمہ درج کرکے پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ابتدائی طور پر 503 افراد کو گرفتار کیا تھا اور پھر گرفتار ملزمان کی پریڈ شناخت ہوئی تھی، جس میں سے 104 کو شناخت پریڈ کے لیے بھجوایا گیا تھا۔

عائشہ اکرم نے 104 میں سے صرف 6 ملزمان کو شناخت کیا تھا جب کہ 98 افراد کی شناخت نہ ہونے پر عدالت نے انہیں ستمبر کے آغاز میں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں