خواتین سے متعلق کیے گئے وعدے ’توڑنے‘ پر اقوام متحدہ کے سربراہ کی طالبان پر تنقید

اپ ڈیٹ 12 اکتوبر 2021
ان کا کہنا تھا کہ وعدے ٹوٹنے سے خواتین اور لڑکیوں کے خواب ٹوٹے ہیں — فائل فوٹو / رائٹرز
ان کا کہنا تھا کہ وعدے ٹوٹنے سے خواتین اور لڑکیوں کے خواب ٹوٹے ہیں — فائل فوٹو / رائٹرز

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے طالبان کی جانب سے افغان خواتین اور لڑکیوں سے کیے گئے وعدے ‘توڑنے’ کی مذمت کرتے ہوئے دنیا پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان کو معاشی بحران سے بجانے کے لیے مزید رقم عطیہ کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق مذکورہ بیان طالبان کے ملک پر قبضہ کرنے کے بعد امریکا اور گروپ کے درمیان پہلی روبرو ملاقات کے بعد سامنے آیا جس میں خواتین کے حقوق کا معاملہ اٹھایا گیا۔

انتونیو گوتریس نے صحافیوں کو بتایا کہ ’میں خاص طور پر طالبان کی طرف سے افغان خواتین اور لڑکیوں سے کیے گئے وعدوں کو ٹوٹتے ہوئے دیکھ کر پریشان ہوں‘۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: خواتین اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکتی ہیں، مخلوط تعلیم کی اجازت نہیں، طالبان

انہوں نے کہا کہ 'میں طالبان سے پرزور اپیل کرتا ہوں کہ وہ خواتین اور لڑکیوں سے کیے گئے وعدوں کی پاسداری کریں اور عالمی انسانی حقوق اور قوانین کی ادائیگی کے تحت اپنی ذمہ داریاں ادا کریں’۔

انتونیو گوتریس نے کہا کہ اقوام متحدہ اس مسئلے سے پیچھے نہیں ہٹے گی اور وہ یہ معاملہ طالبان کے ساتھ روز اٹھا رہی ہے، جو اگست کے وسط سے اقتدار میں ہیں لیکن عالمی سطح پر انہیں اب تک بطور جائز حکومت تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وعدے ٹوٹنے سے خواتین اور لڑکیوں کے خواب ٹوٹے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2001 سے 30 لاکھ لڑکیوں نے اسکول میں داخلہ لیا ہے اور ان کے لیے تعلیم کے اوسط سال 6 سے بڑھ کر 10 ہوگئے ہیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان: خواتین امور کی معطل وزارت کی عمارت کے سامنے عملے کا احتجاج

اقوام متحدہ کے سربراہ نے خبردار کیا کہ افغانستان کی 80 فیصد معیشت غیر رسمی ہے جس میں خواتین کا اہم کردار ہے اور ان کے بغیر افغان معیشت اور معاشرے کو بحال کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔

انتونیو گوتریس نے افغانستان کی معیشت کو درپیش مسائل کے بارے میں بھی تفصیلی بات کی، بیرون ممالک میں موجود افغانستان کے اثاثے منجمد ہیں جبکہ ترقیاتی امداد بھی معطل کی جاچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں وہ راستہ تلاش کرنا ہوگا جس کے ذریعے معیشت دوبارہ سانس لے سکے، یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی یا اصولوں پر سمجھوتہ کیے بغیر ہو سکتا ہے۔

انہوں نے دنیا سے مطالبہ کیا کہ افغان معیشت کو بحران سے بچانے کے لیے اقدامات اٹھاتے ہوئے اس میں لیکویڈیٹی میں اضافہ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں