عراق اور شام سے دہشت گرد بڑی تعداد میں افغانستان کا رخ کررہے ہیں، پیوٹن

15 اکتوبر 2021
روس کے صدر ولادمیر پیوٹن نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال آسان نہیں ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
روس کے صدر ولادمیر پیوٹن نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال آسان نہیں ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

ماسکو: روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ عراق اور شام میں جنگ سے دہشت گرد بڑی تعداد میں افغانستان کا رخ کررہے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پیوٹن نے سابق سوویت ریاستوں کے سیکیورٹی سروس کے سربراہوں کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے دوران کہا کہ افغانستان کی صورتحال آسان نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: طالبان نے پابندیاں جاری رہنے پر امریکا، یورپی یونین کو خبردار کردیا

انہوں نے کہا کہ عراق اور شام سے عسکری کارروائیوں کا تجربہ رکھنے والے دہشت گرد بڑی تعداد میں افغانستان جا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ممکن ہے کہ دہشت گرد پڑوسی ممالک میں صورتحال کو غیر مستحکم اور امن خراب کرنے کی کوشش کریں۔

پیوٹن بارہا خبردار کرتے رہے ہیں تو شدت پسند گروپ افغانستان میں سیاسی انتشار کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پڑوسی ممالک اور سابق سوویت ممالک میں پناہ گزینوں کے طور پر داخل ہو جائیں اور دہشت گرد کارروائیاں کریں گے۔

اگرچہ ماسکو کابل میں طالبان کی نئی قیادت کے بارے میں پرامید ہے لیکن اس کے باوجود روسی وزارت دفاع کو وسط ایشیا میں عدم استحکام کے بارے میں تشویش ہے کیونکہ وہاں ان کے فوجی اڈے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کو تنہا نہ کیا جائے، قطر کا مغربی دنیا کو مشورہ

طالبان کی جانب سے کنٹرول حاصل کیے جانے کے بعد روس نے سابق سوویت یونین کے ملک تاجکستان کے ساتھ فوجی مشقیں شروع کی ہیں جہاں ان کی تاجکستان اور ازبکستان کا ایک فوجی اڈہ ہے اور ان دونوں ممالک کی سرحدیں افغانستان سے ملتی ہیں۔

تاجکستان کے قومی سلامتی کے سربراہ سیمومین یاتیموف نے ویڈیو کانفرنس میں بتایا کہ انہوں نے افغانستان سے اپنے ملک میں منشیات، ہتھیار، گولہ بارود اسمگل کرنے کی کوششوں میں میں اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔

افغانستان طویل عرصے سے افیون اور ہیروئن پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک رہا ہے اور غیرقانونی تجارت سے حاصل ہونے والے منافع سے طالبان کو فنڈ ملتا ہے۔

اس سے قبل بدھ کے روز فرانسیسی صدر ایمینوئل میکرون نے تاجکستان کے رہنما امام علی رحمٰن کی پیرس میں ملاقات کی اور وسط ایشیائی ریاست تاجکستان کی استحکام برقرار رکھنے میں مدد کا عزم ظاہر کیا۔

مزید پڑھیں: امریکا پر کڑی تنقید، شمالی کوریا کا ’ناقابل تسخیر‘ فوج کی تعمیر کا عزم

اگرچہ طالبان نے کہا ہے کہ ان سے وسطی ایشیائی ممالک کو کوئی خطرہ نہیں ہے، اس علاقے میں سابق سوویت ملک کو ماضی میں پہلے طالبان کے اتحادیوں کے حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

گزشتہ ہفتے افغانستان کے لیے روس کے ایلچی ضمیر کابلوف نے کہا تھا کہ روس 20 اکتوبر کو شیڈول افغانستان پر بین الاقوامی مذاکرات کے لیے طالبان کو ماسکو مدعو کرے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں