امریکی سفیر کی علیحدہ ملاقاتوں سے مسلم لیگ (ن) میں تقسیم کی قیاس آرائیاں

اپ ڈیٹ 15 اکتوبر 2021
مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت نے بھی جاتی امرا میں مریم نواز کے ساتھ امریکی سفیر سے ملاقات کی—تصویر: مسلم لیگ (ن) ٹوئٹر
مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت نے بھی جاتی امرا میں مریم نواز کے ساتھ امریکی سفیر سے ملاقات کی—تصویر: مسلم لیگ (ن) ٹوئٹر

امریکی ناظم الامور انجیلا ایگلر کی مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور نائب صدر مریم نواز کے ساتھ علیحدہ ملاقاتوں نے ایک مرتبہ پھر پارٹی میں تقسیم کے حوالے سے قیاس آرائیوں کو جنم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جب امریکی سفیر نے اس حقیقت کے باوجود کہ دونوں لاہور میں موجود تھے، شہباز شریف اور مریم نواز سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی تو اس سے پارٹی میں بہت سے لوگ حیران رہ گئے۔

قبل ازیں جب مریم کے نام نہاد وفادار رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف نے ایک نجی ٹی وی چینل پر شہباز شریف پر بلاواسطہ حملہ کرتے ہوئے انہیں اسٹیبلشمنٹ کا آلہ کار کہا تھا تو مسلم لیگ (ن) کے اندر دو 'کیمپس' کا بہت زیادہ چرچا ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) میں کس کا بیانیہ چلے گا؟

پارٹی نے جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا لیکن مریم نواز کے ساتھ ان کی وفاداری کی وجہ سے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاسکی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت نے شہباز شریف کی بجائے مریم نواز کے ساتھ جاتی امرا میں ان کی رہائش گاہ پر امریکی ایلچی سے ملاقات کی۔

مریم نواز کے ہمراہ موجود پارٹی رہنماؤں میں سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی، سیکریٹری جنرل احسن اقبال، سینئر رہنما پرویز رشید، سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب، خرم دستگیر اور طارق فاطمی شامل تھے۔

مریم سمیت مسلم لیگ (ن) کے مذکورہ رہنماؤں سے ملاقات کے بعد امریکی ایلچی نے قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر سے ان کی ماڈل ٹاؤن میں قائم رہائش گاہ پر ملاقات کی۔

مزید پڑھیں:'مسلم لیگ (ن) کے لوگ نواز شریف کے بنانیےکے ساتھ اختلاف کر رہے ہیں'

جب ڈان نے امریکی ایلچی کی پارٹی رہنماؤں سے علیحدہ ملاقات کی وجہ پوچھی تو پارٹی ترجمان مریم اورنگزیب نے جواب نہیں دیا۔

پارٹی کے ایک اندرونی شخص نے ڈان کو بتایا کہ مریم نواز (امریکی سفیر کو) یہ تاثر دینا چاہتی تھیں کہ وہ اپنے والد (نواز شریف) کی نمائندگی کرتی ہیں، جو پارٹی کے سپریم لیڈر ہیں، اس لیے پارٹی کی سینئر قیادت ان کے ہمراہ تھی۔

مذکورہ فرد نے کہا کہ یہ انجیلا ایگلر کے ساتھ شہباز شریف اور مریم نواز کی مشترکہ ملاقات بھی ہوسکتی تھی لیکن ایک رہنما نے دوسری صورت کا انتخاب کیا۔

امریکی قونصل جنرل ولیم کے مکانیول اور پولیٹیکل آفیسر ختیجہ کورے امریکی سفیر کے ہمراہ تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) 3 گروپس میں تقسیم ہوگی، شیخ رشید کی نئی پیش گوئی

دونوں ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی کے امور، پاک امریکا تعلقات، علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی، افغانستان کی صورتحال، خواتین اور بچوں کے حقوق، صحت اور تعلیم اور دونوں ممالک کے درمیان عوام سے عوام کے رابطے بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق امریکی سفیر نے شہباز شریف کو بطور وزیراعلیٰ پنجاب سر انجام دی گئی ان کی خدمات کے لیے سراہا۔

دوسری جانب مریم نواز نے اپنے والد کی جانب سے امریکی صدر جو بائیڈن کو ان کی انتخابی فتح پر مبارکباد اور پاکستانی عوام کی جانب سے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے بطور وزیر اعظم اپنے دور حکومت میں غیر جانبدار خارجہ پالیسی اختیار کی اور پاکستان کے پڑوسیوں اور عالمی برادری کے ساتھ باہمی اعتماد، امن اور ترقی پر مبنی خوشگوار تعلقات کی پیروی کی۔

مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ امریکی سفیر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کیا ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ انہوں نے خواتین، بچوں، میڈیا اور انسانی حقوق کے لیے مریم نواز کی کوششوں کو سراہا۔

دریں اثنا امریکی ناظم الامور نے پنجاب کے قائم مقام گورنر چوہدری پرویز الٰہی، وفاقی وزیر آبی وسائل مونس الٰہی اور مسلم لیگ (ق) کے ایم این اے سالک حسین اور حسین الٰہی سے گورنر ہاؤس میں ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات، افغانستان کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں