آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے ہوگئے، معاہدہ اسی ہفتے ہوجائے گا، مشیر خزانہ

اپ ڈیٹ 01 نومبر 2021
مشیر خزانہ شوکت ترین تقریب سے خطاب کر رہے ہیں - فوٹو:ڈان نیوز
مشیر خزانہ شوکت ترین تقریب سے خطاب کر رہے ہیں - فوٹو:ڈان نیوز

وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ حکومت کے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ 6 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ کی بحالی کے معاملات طے ہوگئے ہیں اور معاہدہ اسی ہفتے ہوجائے گا۔

پاکستان سنگل ونڈو لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک سے متعلق قانون کے لیے آئینی ترامیم کی ضرورت ہے جس کے لیے ہمارے پاس حکومت میں دو تہائی اکثریت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’مذاکرات میں آئی ایم ایف کو ہم نے یہی بات سمجھانے کی کوشش کی ہے‘۔

واضح رہے کہ پاکستانی حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان ڈیڈ لاک اس وقت ٹوٹ گیا جب دونوں فریقین نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کو خود مختاری دینے کے معاملے پر اپنے اپنے موقف میں کچھ لچک دکھانے کا فیصلہ کیا۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف، حکومت کا اسٹیٹ بینک کو خود مختار بنانے کیلئے لچک کا مظاہرہ

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ آئی ایم ایف اسلام آباد کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو خود مختاری دینے کے اپنے وعدے سے پیچھے ہٹنے سے خوش نہیں تھا جس کی وجہ سے واشنگٹن میں قائم قرض دینے والی ایجنسی آئی ایم ایف نے 6 ارب ڈالر کے قرض کی سہولت کی بحالی کو روک دیا تھا۔

مارچ 2021 میں پاکستان نے اسٹیٹ بینک کو خود مختاری دینے کے حوالے سے فنڈ کے ساتھ معاہدہ کیا تھا جس کی آئی ایم ایف بورڈ نے بھی منظوری دی تھی۔

شوکت ترین کی سربراہی میں پاکستان کی اقتصادی ٹیم نے فنڈ حکام کے ساتھ بات چیت کے کئی دور کیے ہیں تاکہ انہیں پارلیمنٹ کے ایوان زیریں اور ایوان بالا میں حکمران پاکستان تحریک انصاف کی عددی طاقت سے آگاہ کیا جا سکے جہاں اسٹیٹ بینک کو خود مختاری دینے کے لیے آئین میں ترمیم ہونی ہے۔

9 مارچ کو وفاقی کابینہ نے ایک بل کی منظوری دی جس کا مقصد مرکزی بینک کو قیمتوں پر قابو پانے اور مہنگائی سے لڑنے کے لیے خود مختاری فراہم کرنا تھا۔

اس فیصلے کے فوراً بعد دو اہم اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے اعلان کیا کہ وہ پارلیمنٹ میں بل کی منظوری کو روک دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ’آئی ایم ایف کے سخت شرائط معاہدہ نہ ہونے سے بہتر ہیں‘

نیشنل بینک پر سائبر حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ایف بی آر اور نیشنل بینک کے بعد مزید سائبر حملوں کا خدشہ ہے، دشمن ملک ہمارے پڑوس میں بیٹھا ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’سرکاری ملازمین کی تنخواہیں لیٹ نہیں ہوں گی، صورت حال پر قابو پا لیا گیا ہے‘۔

ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت مہنگائی پر قابو پانے کے لیے ٹارگٹڈ سبسڈی دے رہے ہیں‘۔

مہنگائی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’مہنگائی ایک عالمی مسئلہ ہے اور عالمی قیمتیں میرے کنٹرول میں نہیں ہیں‘۔

’پاکستان سنگل ونڈو اصلاحات کی جانب اہم قدم ہے‘

قبل ازیں مشیر خزانہ شوکت ترین کا پاکستان سنگل ونڈو لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سنگل ونڈو کا افتتاح اصلاحات کی جانب اہم قدم ہے، اس سے تجارت کو فروغ حاصل ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت تبدیلی، اصلاحات اور احتساب کا نعرہ لے کر آئی ہے اور ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کسٹمز کو سنگل ونڈو کی لانچنگ پر مبارکباد پیش کرتا ہوں‘۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ ’گزشتہ دو سالوں میں کورونا وائرس کے باعث سپلائی چین متاثر ہوئی، اب معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ کاروباری افراد تمام مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہیں، پاکستان سنگل ونڈو سے پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہوگا اور علاقائی تجارت اور جیو اکانومک روابط میں بہتری آئے گی۔

پاکستان اور آئی ایم ایف معاہدہ

مئی 2019 میں پاکستان نے 6 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج پر مہینوں تک بات چیت کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔

39 ماہ کا بیل آؤٹ پروگرام پاکستان کی معاشی پالیسی اور ترقی کے آئی ایم ایف کے باقاعدہ جائزوں سے مشروط ہے۔

مزید پڑھیں: وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف سے مذاکرات پر چپ سادھ لی

اس انتظام میں ملکی اور بیرونی عدم توازن کو کم کرنے، ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے، شفافیت کو بڑھانے اور سماجی اخراجات کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا ہے۔

واشنگٹن میں ایک حالیہ نیوز بریفنگ میں شوکت ترین نے تسلیم کیا تھا کہ آئی ایم ایف نے بجلی اور گیس کی قیمتوں اور ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجویز دی تھی لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ ساختی تبدیلیوں کے بغیر ٹیرف میں اضافہ ’صرف مہنگائی کو بڑھاتا ہے اور ہماری صنعت کو غیر مسابقتی بناتا ہے‘۔

تاہم انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ پاکستان کو بھی آئی ایم ایف کا نقطہ نظر دیکھنا ہوگا اور اس نے اس معاملے پر آئی ایم ایف حکام کے ساتھ ’کچھ تکنیکی بات چیت‘ کی ہے۔

آئی ایم ایف کے مطالبات اصل معاہدے پر مبنی ہیں جس پر پاکستان نے 2019 میں دستخط کیے تھے تاکہ اگلے تین سالوں کے لیے ملک کے میکرو اکانومک اور اسٹچرکچرل اصلاحات کے ایجنڈے کے لیے تعاون حاصل کیا جا سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں