کراچی: رکن قومی اسمبلی علی وزیر سمیت 10 افراد پر غداری کے کیس میں فرد جرم عائد

علی وزیر اور دیگر پر گزشتہ برس دسمبر میں کراچی میں توہین آمیز تقریر پر گرفتار کیا گیا تھا—فائل/فوٹو: رائٹرز
علی وزیر اور دیگر پر گزشتہ برس دسمبر میں کراچی میں توہین آمیز تقریر پر گرفتار کیا گیا تھا—فائل/فوٹو: رائٹرز

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت (اےٹی سی) نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر اور دیگر 10 افراد پر سہراب گوٹھ میں ریلی سے خطاب کے دوران ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کے کیس میں فرد جرم عائد کردی۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے علی وزیر اور دیگر ملزمان نوراللہ ترین، بصیراللہ، احسان اللہ، شیر ایوب خان، محمد شیر، جاوید رحیم، محمد طاہر عرف قاضی طاہر، ابراہیم خان، نعمت اللہ عرف عادل شاہ اور محمد سرور پر فرد جرم عائد کردی۔

مزید پڑھیں: پشاور سے گرفتار پی ٹی ایم رہنما علی وزیر کراچی منتقل

اس سے قبل گزشتہ سماعت میں اے ٹی سی نے منظور پشتین، محسن داوڑ اور دیگر دو افراد کو مفرور قرار دیا تھا۔

واضح رہے کہ پولیس نے علی وزیر اور پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین، رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ، محمد شفیع اور ہدایت اللہ پشتین سمیت کئی ارکان کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا تھا۔

پولیس نے 6 دسمبر 2020 کو کراچی کےعلاقے سہراب گوٹھ میں ریلی سے خطاب کے دوران عوام کو ریاست کے خلاف اکسانے اور سیکیورٹی فورسز پر توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے کے الزام پر ان کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا تھا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سماعت کے دوران عدالت نے استغاثہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کو گزشتہ برس 6 دسمبر کو مقدمے میں نامزد ملزمان سمیت پی ٹی ایم کے 1800 سے 2000 کارکنوں کے بارے میں اطلاع ملی کہ وہ سہراب گوٹھ میں الآصف اسکوائر کے عقب میں واقع میدان میں متعلقہ محکمے سے اجازت کے بغیر ریلی کی تیاریاں کر رہے ہیں۔

استغاثہ کا کہنا تھا کہ جس کے بعد ملزمان اور مفرور افراد نے ریلی سے خطاب کیا۔

عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ استغاثہ کا دعویٰ ہے کہ تقریریں ریکارڈ کرکے ان کا ترجمہ کیا گیا، جس میں انکشاف ہوا کہ وہ نفرت انگیز تقریریں مسلح فورسز، سول فورسز، پاکستان کے اداروں، ریاست پاکستان اور ایک کمیونٹی کے خلاف تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایم این اے علی وزیر، پی ٹی ایم کے دیگر 3 رہنما 30 دسمبر تک ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

انہوں نے کہا کہ ان تقریروں کا مقصد ‘سازش کرنا، مختلف گروپس کےدرمیان نفرت اور امیتاز بڑھانا اور ان گروپس اور پاکستان کی برادریوں کے درمیان نسلی فسادات کروانا اور پاکستان کے خلاف جنگ شروع کرنا تھا’۔

عدالت نے ملزمان پر تعزیرات پاکستان (پی پی سی) کی سیکشنز مجرمانہ سازش کی سزا کی سیکشن 120 بی، پاکستان کے خلاف جنگ کی کوشش اور سازش کی سیکشنز 121 اور 121 اے، غداری کی سیکشن 124 اے، کشیدگی پھیلانے کی نیت سے اکسانے اور مختلف گروپس کو آپس میں لرانے کی کوشش پر سیکشن 153 اور 153 اے، 188، 34 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی سیکشن 7 کے تحت فرد جرم عائد کردیا۔ تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا اور کارروائی کا سامنا کریں گے۔

یاد رہے کہ 6 دسمبر 2020 کو کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں پی ٹی ایم کے جلسے کے دوران ریاستی اداروں اور فوج، پولیس، رینجرز کے خلاف ہتک آمیز، اشتعال انگیز، ناپسندیدہ زبان استعمال کرنے کے الزامات پر علی وزیر اور متعدد پی ٹی ایم رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

پولیس نے متعلقہ ایس ایچ او کے ذریعے ریاست کی مدعیت میں ان افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی، جس میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 120 بی، 153 اے، 505 (2)، 188 اور 34 شامل کی گئی تھیں۔

مزید پڑھیں: علی وزیر عدالتی حکم کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر سینٹرل جیل پشاور منتقل

علاوہ ازیں سندھ پولیس کی درخواست پر پشاور میں رکن اسمبلی کو گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں سخت سیکیورٹی میں کراچی منتقل کردیا گیا تھا۔

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 20 دسمبر 2020 کو علی وزیر اور پی ٹی ایم کے دیگر 3 رہنماؤں کو ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں