ٹی ایل پی لانگ مارچ کے شرکا وزیر آباد میں تمام انتظامات کے ساتھ تاحال موجود

اپ ڈیٹ 06 نومبر 2021
وزیر آباد شہر اور اس سے ملحقہ دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس گزشتہ 10 دنوں سے معطل ہے —فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیر آباد شہر اور اس سے ملحقہ دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس گزشتہ 10 دنوں سے معطل ہے —فائل فوٹو: ڈان نیوز

گجرات: تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے لانگ مارچ کے شرکا نے گوجرانوالہ ضلع کے وزیر آباد ٹاؤن میں ایک پارک اور قریبی جگہوں پر قیام کے لیے 250 کیمپ قائم کر لیے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹی ایل پی کے کارکنان 29 اکتوبر کو وزیر آباد پہنچے تھے، تنظیم کی جانب سے حکومت کے ساتھ معاہدہ کرنے کے بعد ملحقہ پارک میں منتقل ہونے سے پہلے انہوں نے جی ٹی روڈ کو 3 دن تک بلاک رکھا۔

مزید پڑھیں: پیپلزپارٹی نے ٹی ایل پی اور حکومت کا معاہدہ ’ریاست کا جھک جانا‘ قرار دے دیا

یہ کیمپ بنیادی طور پر ریلوے لائن، گرین بیلٹ اور ملحقہ حامد ناصر چٹھہ پارک الہٰ آباد میں قائم کیے گئے ہیں۔

منتظمین نے دو ڈاکٹروں اور 24 گھنٹے دستیاب ادویات کے ساتھ طبی علاج کے لیے ایک علیحدہ کیمپ قائم کیا ہے۔

مزید یہ کہ 3 ٹرک روزمرہ کے استعمال کی اشیا جیسے کھانے، خشک میوہ جات، منرل واٹر کی بوتلیں اور ادویات وغیرہ سے لدے ہوئے ہیں جبکہ دو ٹرک کمبلوں سے بھر ہوئے ہیں تاکہ شرکا کو کھلے میدان میں سرد موسم میں گرم رکھا جاسکے۔

خود کو ٹی ایل پی کے ضلع اٹک کے امیر اور کیمپوں کے ایک زون کے انچارج کے طور پر متعارف کرانے والے زین العابدین نے بتایا کہ تحریک نے حکومتی دباؤ کو سنبھالنے کے لیے ایک مختلف حکمت عملی کی منصوبہ بندی کی ہے کیونکہ پارٹی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد پہلے ہی راولپنڈی اور اسلام آباد کے قریب پہنچ چکی ہے۔

مزید پڑھیں: معاہدے کے تحت ٹی ایل پی کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کو پیر (8 نومبر) تک رہا نہ کیا تو وزیر آباد دھرنے کے شرکا اسلام آباد کی طرف اپنا سفر دوبارہ شروع کریں گے۔

دھرنا قائدین روزانہ رات 7 سے 10 بجے تک کیمپوں کے اندر اجتماع کا اہتمام کرتے ہیں جہاں شرکا قرآن خوانی اور نعت خوانی کرتے ہیں جبکہ بعض تقریریں کرتے ہیں۔

زین العابدین نے کہا کہ 150 بڑے اور تقریباً 110 چھوٹے کیمپ پارک میں اور اس کے آس پاس شرکا کے لیے لگائے گئے تھے۔

وزیر آباد شہر اور اس سے ملحقہ دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس گزشتہ 10 دنوں سے معطل ہے جس سے مقامی لوگوں کو بہت پریشانی کا سامنا ہے۔

دوسری جانب قانون نافذ کرنے والے اداروں (ایل ای اے) کی انتظامیہ چناب ٹول پلازہ پر ڈیوٹی کرنے والے سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے ایسے انتظامات نہیں کر سکی تاکہ ٹی ایل پی مارچ کے شرکا کو اسلام آباد جانے سے روکا جا سکے۔

مزید پڑھیں: ’حکومت، ٹی ایل پی کے درمیان معاہدہ طے پاگیا، نگرانی کیلئے کمیٹی قائم‘

یہ اہلکار آرام کے لیے نامناسب جگہ کی وجہ سے نیند کی کمی کی شکایت کرتے ہیں کیونکہ وہ پولیس بسوں، وینوں اور چناب کے پلوں یا اس سے ملحقہ میدانوں کے ساتھ کھلی جگہوں پر سونے پر مجبور ہیں جہاں مچھروں کی بہتات ہے۔

ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ گزشتہ 16 دن سے ناقص خوارک کھانے پر مجبور کیا جارہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں