چلی میں سائنو ویک ویکسین استعمال کرانے والوں میں بوسٹر ڈوز کی افادیت کا ڈیٹا جاری

12 نومبر 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

سائنو ویک کی کووڈ 19 ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد کو فائزر یا ایسٹرازینیکا ویکسینز کی تیسری خوراک دینا چینی کمپنی کے بوسٹر ڈوز سے زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔

یہ بات چلی میں حقیقی زندگی میں کووڈ ویکسینز کی افادیت کے نئے ڈیٹا میں سامنے آئی۔

ڈیٹا کے مطابق سائنو ویک ویکسین استعمال کرنے والے افراد کو بوسٹر ڈوز کے طور پر فائزر ویکسین کی افادیت 93 فیصد، ایسٹرازینیکا ویکسین کی 91 فیصد اور سائنو ویک کی 71 فیصد ہوتی ہے۔

سائنو ویک کی تیسری خوراک کی 71 فیصد افادیت استعمال ویکسینیشن کے 14 دن بعد ہوتی ہے۔

ڈیٹا میں مزید بتایا گیا کہ سائنو ویک کی ویکسینیشن کرانے والے افراد میں تیسری خوراک فائزر ویکسین کی استعمال کی جائے تو علامات والی کووڈ بیماری کے حوالے سے 95 فیصد تحفظ ملتا ہے، ایسٹرازینیکا میں یہ شرح 94 فیصد اور سائنو ویک میں 74 فیصد دریافت کی گئی۔

ڈیٹا کے مطابق ایسٹرا زینیکا یا فائزر کا بوسٹر ڈوز سائنو ویک ویکسین استعمال کرنے والے افراد کو دینے سے بیمار ہونے پر ہسپتال میں داخلے سے بالترتیب 97 اور 91 فیصد تحفظ ملتا ہے جبکہ سائنو ویک کی تیسری خوراک میں یہ شرح 81 فیصد رہی۔

جہاں تک کووڈ سے متاثر ہونے پر آئی سی یو میں داخلے کے خطرے کی بات ہے تو اس حوالے سے سائنو ویک استعمال کرنے والے افراد ایسٹرا زینیکا کا بوسٹر ڈوز 99 فیصد تک مؤثر ہے، فائزر 93 فیصد اور سائنو ویک ویکسین میں یہ شرح 85 فیصد دریافت ہوئی۔

محققین نے ڈیٹا میں بتایا کہ ہم نے مشاہداتی شواہد پیش کیے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ فائزر اور ایسٹرا زینیکا ویکسینز کو سائنو ویک استعمال کرنے والے افراد کو بطور بوسٹر ڈوز استعمال کرانا ان کے لیے بیماری سے جڑے خطرات میں نمایاں کمی لاتا ہے۔

چلی نے یہ ڈیٹا ایک کروڑ 10 لاکھ افراد سے اکٹھا کیا جن میں سے 29 لاکھ کو ویکسین کی تیسری خوراک کا استعمال کرایا گیا۔

تحقیق میں ویکسین کی اضافی خوراک کی افادیت کا موازنہ اموات کی روک تھام سے نہیں کیا گیا کیونکہ بوسٹر استعمال کرنے والے کسی فرد کی کووڈ سے موت نہیں ہوئی۔

اس سے قبل اگست 2021 کے آغاز میں چلی کی جانب سے سائنو ویک کی تیار کردہ ویکسین کی افادیت کا موازنہ فائزر اور ایسٹرا زینیکا ویکسینز سے کیا گیا تھا۔

اس وقت چلی کی جانب سے جاری ڈیٹا کے مطابق سائنو ویک کی کووڈ 19 ویکسین حقیقی زندگی میں علامات والی بیماری سے تحفظ فراہم کرنے میں 58.5 فیصد تک مؤثر ہے۔

اس کے مقابلے میں فائزر ویکسین 87.7 فیصد اور ایسٹرا زینیکا ویکسین 68.7 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی۔

فروری سے جولائی کے درمیان چلی کے لاکھوں افراد کی ویکسینیشن سے اس ڈیٹا کو مرتب کیا گیا اور یہ اس ملک میں حقیقی زندگی میں ویکسینز کی افادیت کے حوالے سے نئے اعدادوشمار ہیں۔

چلی میں دسمبر 2020 میں کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے ویکسینیشن مہم شروع ہوئی تھی اور اب تک وہاں 60 فیصد سے زیادہ آبادی کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی ہے، جن میں سے زیادہ تر کو سائنو ویک ویکسین استعمال کرائی گئی۔

چلی کے حکام کی جانب سے 3 اگست کو جاری ڈیٹا کے مطابق سائنو ویک ویکسین فروری سے جولائی کے دوران ہسپتال میں داخلے کی روک تھام میں 86 فیصد، آئی سی یو میں داخلے سے بچانے میں 89.7 فیصد اور اموات سے تحفظ میں 86 فیصد مؤثر ثابت ہوئی۔

اس سے قبل فروری سے مئی 2021 تک کا ڈیٹا چلی کی جانب سے جاری کیا گیا تھا جس دوران وہاں کورونا کی ایلفا (جو سب سے پہلے برطانیہ میں سامنے آئی تھی) اور گیما (جو برازیل میں سامنے آئی تھی اور پی 1 کے نام سے بھی جانی جاتی ہے) اقسام کے کیسز زیادہ سامنے آرہے تھے۔

اس موقع پر بتایا گیا تھا کہ سائنو ویک کی تیار کردہ کورونا ویک کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد کو بیماری سے 66 فیصد تک تحفظ ملتا ہے۔

اس کے مقابلے میں فائزر ویکسینیشن مکمل کرانے والے افراد کو 93 فیصد تک تحفظ ملتا ہے۔

چلی کی اس تحقیق کا ابتدائی ڈیٹا اپریل میں جاری کیا گیا تھا جس میں دریافت کیا گیا تھا کہ کورونا ویک کے استعمال سے کووڈ کی علامات والی بیماری سے 67 فیصد تحفظ ملتا ہے جبکہ اموات کی شرح میں 80 فیصد کمی آتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں