زندگی میں پہلا موقع تھا جب کسی کرکٹر کا اس حالت میں علاج کیا ہو، ڈاکٹر سہیر

اپ ڈیٹ 13 نومبر 2021
انہوں نے مزید بتایا کہ گلے میں انفکیشن کی وجہ سے محمد رضوان کی سانس اور کھانے کی نالیاں سکڑ گئیں تھی—فوٹو:خلیج ٹائمز
انہوں نے مزید بتایا کہ گلے میں انفکیشن کی وجہ سے محمد رضوان کی سانس اور کھانے کی نالیاں سکڑ گئیں تھی—فوٹو:خلیج ٹائمز

ٹی 20 ورلڈ کپ میں آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل سے قبل قومی ٹیم کے وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں داخل ہوئے جہاں ان کو طبی سہولت فراہم کرنے والے بھارتی ڈاکٹر سہیر سین العابدین نے بتایا کہ یہ ان کی پشہ ورانہ زندگی میں پہلا موقع تھا جب انہوں نے کسی کرکٹر کا اس حالت میں علاج کیا ہو۔

بی بی سی اردو کو دیے گئے انٹرویو میں دبئی کے میڈیور ہسپتال کے بھارتی ڈاکٹرسہیر سین العابدین نے بتایا کہ جب محمد رضوان کو ہسپتال لایا گیا تب وہ سینے کے انتہائی درد میں مبتلا تھے اور ان کی حالت دیکھ کر خیال آیا کہ کہیں یہ ’ہارٹ اٹیک‘ تو نہیں ہے۔

مزیدپڑھیں: سیمی فائنل سے قبل محمد رضوان کے ’آئی سی یو‘ میں رہنے کا انکشاف

انہوں نے مزید بتایا کہ گلے میں انفکیشن کی وجہ سے محمد رضوان کی سانس اور کھانے کی نالیاں سکڑ گئیں تھی تاہم ڈاکٹروں کی ٹیم نے ان کے سینے کا درد کم کرنے کی کوشش کی اور انہیں ہسپتال کے آئی سی یو میں منتقل کردیا۔

ڈاکٹر سہیر نے بتایا کہ اس طرح کے مریض کو صحتیاب ہونے میں 5 سے 7 روز لگ جاتے ہیں لیکن محمد رضوان کا حوصلہ بلند تھا اور یہ ہی وجہ تھی کہ ان کی حالت تیزی سے بہتر ہونے لگی۔

انہوں نے بتایا کہ ’علاج کے دوران محمد رضوان یہ ہی کہتے رہے کہ انہیں ٹیم کے پاس واپس جانا اور میچ کھیلنا ہے‘۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر سہیر نے کہا کہ جب تک ڈاکٹروں کی ٹیم کو تسلی نہیں ہوگئی تب تک انہیں ہسپتال سے جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور جب وہ جارہے تھے تب انہیں مختلف ادویات دی گئیں تاکہ وہ میچ سے قبل اور اس کے دوران کھا سکیں۔

مزیدپڑھیں: آسٹریلیا کے خلاف میچ کے لیے محمد رضوان اور شعیب ملک فِٹ قرار

انہوں نے مزید بتایا کہ ’پاکستانی ٹیم کے میڈیکل پینل نے بھی تمام پہلوؤں کا جائزہ لے کر محمد رضوان کو کھیلنے کی اجازت دی ہوگی۔

بھارت سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرسہیر نے بتایا کہ انہیں محمد رضوان نے اپنی شرٹ بطور تحفہ پیش کی، جسے وہ فریم کروائیں گے تاکہ ان کے بچے اور پوتا پوتی دیکھ سکیں۔

علاوہ ازیں ڈاکٹر سہیر سین العابدین نے بتایا کہ ان کا تعلق بھارت کی ریاست کیرالہ سے ہے اور گزشتہ 6 برس سے متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں۔

خیال رہے کہ آسٹریلیا سے سیمی فائنل میں شکست کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی ٹیم کے ڈاکٹر نجیب نے بتایا تھا کہ ’محمد رضوان کو 9 نومبر کو سینے میں شدید انفیکشن ہوگیا تھا، جس کے بعد انہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی20 ورلڈ کپ: پاکستان کو سیمی فائنل میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد 5 وکٹوں سے شکست

محمد رضوان نے طبیعت بہتر نہ ہونے کے باوجود آسٹریلیا کے خلاف میچ میں شاندار بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا اور 52 گیندوں پر 67 رنز اسکور کیے۔

میچ کے دوران ایک موقع پر آسٹریلوی باؤلر مچل اسٹارک کی تیز گیند ان کے ہیلمٹ پر بھی لگی جس کے بعد ان کی دائیں آنکھ کے نیچے سوجن نظر آئی، لیکن محمد رضوان نے ہمت نہ ہاری اور عمدہ بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا۔

تاہم سپر 12 راؤنڈ میں ایک بھی میچ نہ ہارنے والی پاکستانی ٹیم کو سیمی فائنل میں 5 وکٹوں سے شکست ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں