دفتر خارجہ نے ’تابکار مواد کی ضبطگی‘ سے متعلق بھارتی دعویٰ مسترد کردیا

21 نومبر 2021
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ چین کو واپس کیے جانے والے خالی کنٹینرز تھے—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ چین کو واپس کیے جانے والے خالی کنٹینرز تھے—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

اسلام آباد: دفتر خارجہ نے کراچی سے آنے والے ایک بحری جہاز سے قبضے میں لیے گئے ممکنہ تابکارمواد کی ضبطگی کے بارے میں بھارتی دعویٰ مسترد کردی۔

ساتھ ہی وضاحت دی کہ جہاز میں وہ خالی کنٹینرز تھے جنہیں پہلے کے-2 اور کے-3 نیوکلئیر پاور پلانٹس کو ایندھن کی فراہمی کے لیے استعمال میں لایا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا کہ بھارتی میڈیا کی ’ممکنہ تابکارمواد کی ضبطگی‘ بارے رپورٹس خلاف حقیقت، بے بنیاد، مضحکہ خیز اور بھارتی میڈیا کی جانب سے پاکستان کوبدنام اوربین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنے کی روایتی چال بازی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ترجمان دفتر خارجہ کا ایک مرتبہ پھر عالمی برادری پر بھارت کا محاسبہ کرنے کیلئے زور

خیال رہے کہ مندر پورٹ پر بھارتی حکام نے چین کے شہر شنگھائی جانے والے متعدد کنٹینرز جہاز سے اتار لیے تھے۔

اس کے بارے میں پورٹ کا انتظام سنبھالنے والی بھارتی کمپنی ادامی پورٹس نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ کسٹمز اور ڈی آر آئی کی ایک مشترکہ ٹیم نے مندرا پورٹ ایک غیر ملکی بحری جہاز سے غیر اعلانیہ خطرناک کارگو کے شبے پر متعدد کنٹینرز ضبط کر لیے۔

بھارتی کمپنی کا مزید کہنا تھا کہ کارگو کو دستاویزات میں بے ضرر کے طور پر درج کیا گیا تھا حالانکہ ضبط کیے گئے کنٹینرز پر خطرے کے ساتویں درجے کے نشانات تھے جو تابکار مواد کو ظاہر کرتا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اس لیے حکام نے کارگو کو مزید معائنے کے لیے جہاز سے اتار لیا۔

مزید پڑھیں: بھارتی تردید اور جھوٹے بیانیوں کا واویلا کرنے سے حقائق تبدیل نہیں ہوں گے، دفتر خارجہ

اپنے وضاحتی بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کراچی نیوکلئیرپاورپلانٹ کے حکام نے مطلع کیا ہے کہ یہ چین کو واپس کیے جانے والے وہ خالی کنٹینرز تھے جسے پہلے کے-2اور کے-3 نیوکلئیر پاورپلانٹس کے لیے ایندھن کی فراہمی کے لیے استعمال میں لایا گیا تھا۔

بیان میں کہا کہ کے-2 اور کے-3 نیوکلئیر پاور پلانٹس میں بین الاقوامی ایجنسی آئی اے ای اے کے حفاظتی معیارات کے تحت جوہری توانائی کی ایندھن کا استعمال کیاجاتا ہے جو مارچ 2017 سے آئی اے ای اے کے حفاظتی اقدامات کے تحت ہیں۔

حفاظتی اقدامات وہ اقدامات ہیں جن کے ذریعے آئی اے ای اے اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ جوہری سہولیات کا غلط استعمال نہیں کیا جارہا اور جوہری مواد کو پُر امن مقاصد کے علاوہ کسی اور سلسلے میں استعمال نہیں کیا جارہا۔

یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں ایک کشمیری کے سفاکانہ قتل کی شدید مذمت

پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ آئی اے ای اے کے حفاظتی اقدامات سے متعلق پاکستانی حکام عزم اس بات سے ظاہر ہے کہ اس کے تمام جوہری پاور پلانٹس اور ریسرچ ری ایکٹر بغیر کسی استثنیٰ کے آئی اے ای اے کے حفاظتی اقدامات کے تحت ہیں اور کووڈ-19 کی وبا کے دوران بھی ان حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا گیا۔

دستاویزات میں کارگو کے غلط ڈیکلریشین کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کنٹینرز خالی ہونے کی وجہ سے کارگو کو درست طور پر بے ضرر قرار دیا گیا تھا۔

تررجمان نے کہا کہ بھارتی میڈیا کی فیک رپورٹس کسٹم سے متعلق ضابطہ جاتی امور کو آئی اے ای اے کے حفاظتی معیارات کی جانب موڑنے کی بدنیتی پرمبنی کوشش ہے تاکہ جوہری پروگرام کے حوالے سے پاکستان کوبدنام کیا جاسکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں