سندھ اسمبلی: اپوزیشن کی مخالفت کےباوجود بلدیاتی ترمیمی بل منظور

26 نومبر 2021
سندھ اسمبلی مں بلدیاتی ترمیمی بل کثرات رائے سےمنظور کیا گیا—فائل/فوٹو: اے پی پی
سندھ اسمبلی مں بلدیاتی ترمیمی بل کثرات رائے سےمنظور کیا گیا—فائل/فوٹو: اے پی پی

سندھ اسمبلی میں صوبائی حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے اپوزیشن کی مخالفت کےباوجود بلدیاتی ترمیمی بل 2021 کثرت رائے سے منظور کر لیا۔

صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ کی جانب سے ترمیمی بل منظوری کے لیے ایوان میں پیش کیا گیا، جہاں ‏اپوزیشن نے مخالفت کرتے ہوئے شورشرابہ کیا اور ارکان نشستوں پر کھڑے ہو گئے۔

مزید پڑھیں: سندھ اسمبلی: صحافیوں کے تحفظ کا بل متفقہ منظور

قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ اور دیگر ارکان بل کے خلاف احتجاج کے لیے اسپیکر ڈائس کے سامنے پہنچ گئے جنہوں ‏نے ہاتھوں میں پوسٹرز اٹھا رکھے تھے۔

حزب اختلاف کی جانب سےکالا قانون نا منظور کے نعرے لگائے گئے لیکن اپوزیشن کے احتجاج کے دوران ایوان نے کثرت رائے سے ترمیمی بل منظور کر لیا۔

وزیربلدیات ناصرحسین شاہ کا ‏کہنا تھا کہ بل کی منظوری پر سب کا شکرگزار ہوں یہ ہماری لیڈرشپ کاوژن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات قوانین پر اپوزیشن کی تجاویز لی جائیں گی تمام جماعتوں کی مشترکہ تجاویز ‏پر ٹاؤن سسٹم لایا جا رہا ہے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ٹاؤن سسٹم کو دوبارہ لا رہے ہیں، آبادی بڑھی ہے اس لیے چند ٹاؤنز بڑھیں گے اور ان کی تجاویز پر عمل کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب تحریری تجاویز آئی ہیں اور انہوں نے ٹاؤن سسٹم لانے کا کہا ہے، جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم)، جماعت اسلامی اور سب کی کی یہ تجویز تھی جس کی وجہ سے یہ نظام لایا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں شہری علاقے اور کارپوریشنز ہیں وہاں ٹاؤن سسٹم لایا گیا ہے، جن میں کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، میرپور خاص، شہید بینظیر آباد میں بھی کارپوریشنز لائی جارہی ہیں اور ٹاؤن سسٹم وہاں بھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، منحرف اراکین کو باہر کردیا جائے، اپوزیشن

صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم نے کوئی تفریق نہیں کی ہے، ایک ہی قانون ہے لیکن جہاں شہری علاقے ہیں، وہاں جو یونین کمیٹیاں بنتی ہیں یا دیہی علاقوں میں یونین کونسلز بنتی ہیں تو ان کی آبادی میں فرق ضرور ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تجاویز آئی تھیں کہ صحت اور تعلیم کا شعبہ مقامی حکومت کے ماتحت ہے لیکن وہ باقاعدہ طریقے سےکام نہیں کر رہے ہیں، وہاں تنخواہیں نہیں ہیں، تعلیم اور صحت دونوں میں صورت حال ٹھیک نہیں ہے، اس لیے تعاون کرنے کے لیے اس کو شامل کیا گیا ہے۔

ناصر حسین شاہ نے میئر کے انتخاب کے حوالے سے کہا کہ پرانے نظام کو برقرار رکھا گیا ہے اور اگر براہ راست انتخاب کا نظام بناتے تو مزید پیچیدگیا ہوتیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں