چارسدہ: سینکڑوں افراد کیخلاف پولیس اسٹیشن نذر آتش کرنے کا مقدمہ درج

اپ ڈیٹ 30 نومبر 2021
نامعلوم مشتعل ملزمان نے پولیس اسٹیشن کو نذر آتش کردیا تھا— فوٹو: اے ایف پی
نامعلوم مشتعل ملزمان نے پولیس اسٹیشن کو نذر آتش کردیا تھا— فوٹو: اے ایف پی

خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ میں ایک روز قبل پولیس اسٹیشن پر حملے اور اسے نذر آتش کرنے کے الزام میں سینکڑوں مشتبہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق مقدمے میں 30 افراد کو نامزد کیا گیا ہے، اس کے علاوہ 300 سے 400 نامعلوم ملزمان کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے، پولیس نے ملزمان میں آئندہ بلدیاتی انتخابات میں تحصیل ناظم کے لیے دو امیدواروں کو بھی نامزد کیا ہے۔

مزید پڑھیں: چارسدہ میں قرآن کی مبینہ بے حرمتی پر فسادات پھوٹ پڑے

یہ مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 324، 353، 345، 436، 427، 120، 148، 149 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت درج کیا گیا ہے۔

تنگی پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ایک مشتعل ہجوم مندنی پولیس اسٹیشن کے سامنے جمع ہوا اور حکام سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزام میں گرفتار ایک شخص کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ہجوم پرتشدد ہو گیا اور پولیس چوکی پر حملہ کرنے کے ساتھ ساتھ فائرنگ بھی کردی، ہجوم پولیس چوکی میں داخل ہوا اور اس نے ہتھیار اور دیگر قیمتی اشیا پر قبضہ کر لیا۔

ایف آئی آر کے مطابق ہجوم نے 22 گاڑیوں کو آگ لگا دی جس میں 3 پولیس وین بھی شامل ہیں اور 12 سب مشین گنیں اور گولہ بارود بھی ساتھ لے گئے، پولیس نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ پرتشدد مظاہرے کے دوران مندنی پولیس اسٹیشن اور چار چوکیوں کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں آگ بھی لگا دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: گھوٹکی میں قرآن پاک نذرِ آتش:احتجاج میں زخمی ہونیوالا ہندو چل بسا

پولیس نے ابھی تک اس معاملے میں کسی گرفتاری کی تصدیق نہیں کی تاہم علاقے میں اسکول اور دیگر تعلیمی ادارے بند رہے، عوام نے نذر آتش کیے گئے تھانے کے سامنے جمع ہو کر احتجاج بھی کیا۔

پیر کو علاقے میں حالات کشیدہ رہے، مقامی رہنماؤں اور عمائدین نے بھی مظاہرین سے بات چیت کی اور انہیں پرامن رہنے اور پولیس اہلکاروں کے ساتھ ہنگامہ آرائی اور تصادم سے گریز کرنے کی اپیل کی۔

واقعے کی تفصیل

اتوار کے روز ایک ہجوم نے چارسدہ میں پولیس اسٹیشن پر حملہ کر کے آگ لگا دی تھی اور حکام سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزام میں گرفتار ایک شخص کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

چارسدہ سے تعلق رکھنے والے خیبر پختونخوا کے وزیر قانون فضل شکور خان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ پولیس نے اتوار کے روز ایک شخص کو مبینہ طور پر قرآن کی بے حرمتی کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور اسے ضلع تنگی کی تحصیل مندانی تھانے میں منتقل کر دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: قرآن پاک کی 'بے حرمتی' ، جہلم میں فوج طلب

بعد میں ایک ہجوم تھانے کے باہر جمع ہوا اور حکام سے اس شخص کو ان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا، جب پولیس نے ان کا مطالبہ ماننے سے انکار کیا تو ہجوم مشتعل ہو گیا اور پولیس اسٹیشن پر حملہ کر کے اسے آگ لگا دی۔

صوبائی وزیر کے مطابق مشتعل مظاہرین نے تھانے میں کھڑی گاڑیوں کے ساتھ توڑ پھوڑ کی تھی لیکن پولیس نے مشتبہ شخص کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے گی اور گرفتار ملزم کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

امن و امان کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے پولیس نے زیر حراست شخص اور اس کے خلاف درج شکایت کے بارے میں مزید تفصیلات جاری نہیں کیں جبکہ پولیس نے بھی تشدد میں کسی جانی نقصان کی تصدیق نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: سویڈن میں 'قرآن پاک کے نسخے نذر آتش' کرنے پر کشیدگی

مندانی سرکل کے ڈی ایس پی اسحاق نے ڈان کو بتایا کہ مبینہ طور پر قرآن پاک کو نذر آتش کرنے والا شخص کی بظاہر ذہنی حالت درست نہیں، اسے فوری طور پر حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے، بظاہر ملزم ذہنی طور پر ٹھیک نہیں اور وہ بول بھی نہیں سکتا۔

تبصرے (0) بند ہیں