پروین رحمٰن قتل کیس کا 8 سال بعد فیصلہ، 4 ملزمان کو 2،2 مرتبہ عمر قید کی سزا

اپ ڈیٹ 17 دسمبر 2021
—فائل فوٹو این پی آر
—فائل فوٹو این پی آر
پروین رحمٰن کو 2013 میں قتل کیا گیا تھا—فائل/فوٹو: جسٹس فار پروین رحمٰن
پروین رحمٰن کو 2013 میں قتل کیا گیا تھا—فائل/فوٹو: جسٹس فار پروین رحمٰن

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمٰن کے قتل کے مقدمے کا فیصلہ 8 سال بعد سنا دیا اور 4 ملزمان کو 2،2 مرتبہ عمر قید کی سزا سنا دی۔

کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 7 کے جج نے پروین رحمٰن کے قتل کیس میں گرفتار ملزمان ایاز سواتی، رحیم سواتی، محمد امجد اور احمد خان کو جرم ثابت ہونے پر 2،2 مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پروین رحمٰن کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزمان کا صحت جرم سے انکار

عدالت نے ملزمان پر 2،2 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔

گرفتار پانچویں ملزم عمران سواتی کو ملزمان کی معاونت کرنے کے جرم میں 7 سال قید کی سزا سنائی اور 2 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔

پروین رحمٰن قتل کیس میں 5 ملزمان گرفتار ہیں، جن میں رحیم سواتی, احمد خان, امجد خان، ایاز سواتی اور عمران سواتی شامل ہیں۔

رواں برس اگست میں عدالت کے سامنے گرفتار پانچوں ملزمان نے پروین رحمٰن کے قتل کی منصوبہ بندی یا اسے انجام دینے سے انکار کردیا تھا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 7 کے جج اس مقدمے کی سماعت سینٹرل جیل کراچی کے اندر کر رہے تھے۔

مزید پڑھیں: اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر کے قتل میں لینڈ مافیا ملوث تھی، چارج شیٹ

انسداد دہشت گردی عدالت نے گواہوں کے بیانات اور دلائل مکمل ہونے کے بعد 15 اکتوبر 2021 کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

پروین رحمٰن کا قتل، کب کیا ہوا؟

پروین رحمٰن کو 13 مارچ 2013 کو کراچی میں فائرنگ کرکے اس وقتل کر دیا گیا تھا جب وہ دفتر سے اپنے گھر کی جانب جارہی تھیں۔

اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمٰن کے ڈرائیور نے فوری طور پر عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا تھا تاہم اس حملے میں وہ جانبر نہ ہوسکیں تھیں۔

مزید پڑھیں: پروین رحمٰن قتل کیس: سپریم کورٹ کا عدالتی کمیشن کی تشکیل کا حکم

بعدِ ازاں مارچ 2015 میں کراچی اور مانسہرہ پولیس نے مانسہرہ کے علاقے کشمیر بازار میں مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے پروین رحمٰن کے قتل میں ملوث ملزم پپو کشمیری کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

یاد رہے کہ 7 مئی 2017 کو کراچی پولیس نے منگھوپیر تھانے کی حدود سلطان آباد میں کارروائی کرتے ہوئے اس قتل کے مبینہ قاتل اور کیس کے مرکزی ملزم رحیم سواتی کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

رواں سال مارچ میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دائر ضمنی چارج شیٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمٰن نے قتل سے 15 ماہ قبل انٹرویو کے دوران او پی پی کے دفتر کی 'زمین پر قبضہ کرنے والوں اور بھتہ خوروں' کی نشاندہی کردی تھی۔

دوران سماعت ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ کی زیر نگرانی جے آئی ٹی کے ڈائریکٹر ڈی آئی جی پولیس بابر بخت قریشی نے ضمنی چارج شیٹ دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ جے آئی ٹی اراکین نے ناصرف پہلے سے موجود ریکارڈ کی جانچ کی بلکہ پروین رحمٰن کے قتل میں واٹر اور لینڈ مافیا کے مشتبہ ملوث ہونے کے حوالے سے کیس کی تحقیقات بھی کی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: اورنگی پائلٹ پروجیکٹ ڈائریکٹر سمیت آٹھ افراد ہلاک

انہوں نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی نے تازہ تفتیش کے دوران پوچھ گچھ کرنے والے افراد میں سیاستدانوں، صحافیوں اور لینڈ ڈیولپروں کو بھی شامل کیا۔

جے آئی ٹی کے مطابق فری لانس صحافی فہد دیش مکھ نے پروین رحمٰن سے انٹرویو کیا تھا جس میں انہوں نے ملزم رحیم سواتی کے ساتھ تنازع کا ذکر کیا تھا جو اورنگی پائلٹ پراجیکٹ کے دفتر کی اراضی پر کراٹے کا مرکز قائم کرنا چاہتا تھا۔

چارج شیٹ میں کہا گیا تھا کہ انٹرویو میں پروین رحمٰن نے رحیم سواتی کو 'زمینوں پر قبضہ کرنے والا اور بھتہ خور' قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اورنگی پائلٹ پراجیکٹ کے دفتر کی زمین پر غیر قانونی قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔

اس میں مزید کہا گیا تھا کہ جے آئی ٹی نے صحافی فہد دیش مکھ کا بیان فوجداری طریقہ کار کوڈ (سی آر پی سی) کے سیکشن 161 کے تحت درج کیا۔

مزید پڑھیں: پروین رحمٰن قتل کیس: 5 سال میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی،سپریم کورٹ برہم

چارج شیٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ گواہوں کے شواہد اور بیانات کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پروین رحمٰن کو رحیم سواتی اور اس کے ساتھیوں نے قتل کیا۔

واضح رہے کہ اورنگی پائلٹ پروجیکٹ نامی این جی او کا قیام 1980ء میں عمل میں آیا تھا، یہ این جی او اورنگی ٹاؤن میں غیر قانونی تعمیرات کے معاملات پر نظر رکھتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں