پاکستان نے بھارت میں ہندوتوا رہنماؤں کی جانب سے مسلمانوں کے قتل عام کے لیے کی گئیں 'نفرت انگیز' تقاریر کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کا مطالبہ کردیا۔

ترجمان دفترخارجہ عاصم افتخار نے بیان میں کہا کہ بھارتی ناظم الامور کو اس حوالے سے وزارت خارجہ اسلام آباد میں طلب کیا گیا تھا۔

مزیدپڑھیں: بھارت: 'نفرت انگیز تقاریر'، ہندوتوا رہنماؤں کی مسلمانوں کے قتل عام کی ہدایات

انہوں نے کہا کہ سفارت کار کوبتایا گیا کہ ایک اجتماع میں نفرت انگیز تقاریز پر حکومت کے 'شدید تحفظات' سے بھارت کی حکومت کو آگاہ کرے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی حکومت ہندو رکشا سینا کے پرابودھانند گری اور دیگر ہندوتوا رہنماؤں کی ذمہ دار ہے جنہوں نے اقلیتوں کے خاتمے کی ہدایات دی تھیں اور اس پر حکومت نے ندامت یا مذمت تک نہیں کی یا تاحال کوئی کارروائی بھی نہیں کی۔

بیان کے مطابق بھارت سے کہا گیا کہ رپورٹ ہونے والی نفرت انگیز تقاریر پر پاکستان اور دنیا بھر میں سول سوسائٹی اور دیگر حلقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو انتہائی تشویش ہے۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ بدقسمتی سے اقلیتوں اور بالخصوص مسلمانوں کے خلاف پرتشدد بیانیہ اور ریاستی سرپرستی میں ان کا قتل عام موجودہ بی جے پی-آر ایس ایس کی ہندوتوا حکومت میں معمول بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو یاد دلوایا گیا کہ ہندوتوا رہنماؤں سمیت حکمران جماعت کے منتخب رہنماؤں کی جانب سے اس طرح کے اشتعال انگیز اقدامات کیے جارہے ہیں اور نئی دہلی میں فروری 2020 میں مسلمان مخالف تشدد کا بھی حوالہ دیا گیا۔

دفترخارجہ نے بتایا کہ اقلیتوں، خاص کر مسلمانوں کے بنیادی انسانی حقوق اور اور ان کی عبادت گاہوں اور بھارت اور بی جے پی کی کئی ریاستی حکومتوں کی جانب سے مسلمان مخالف قانون سازی اور ہندوانتہاپسند گروپوں کا مسلمانوں پر جاری تشدد اور اکثر ریاستی سرپرستی میں ہونے والے مظالم اور بدترین ہوتا ہوا اسلاموفوبیا اور بھارت میں مسلمانوں کی قابل رحم حالت کی نشان دہی کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: مسلمانوں کے قتل عام کی ہدایت کرنے پر ہندوتوا اجتماع کی تحقیقات

ترجمان نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارت کو بدترین اور منصوبہ بندی کے تحت اقلیتوں اور خاص کر مسلمانوں پر ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر ذمہ دار ٹھہرائے اور نسل کشی سے بچانے کے لیے فوری اقدامات کریں۔

انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ بھارت نفرت انگیز تقاریر اور اقلیتوں کے خلاف تشدد اور مسلمانوں پر مظالم، ان کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے اور مستقبل میں اس طرح کے واقعات روکنے کے لیے اقدامات کرے گا۔

ترجمان دفترخارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ اقلیتوں کا تحفظ، سلامتی اور ان کی بہتری کو یقینی بنائیں، جس میں ان کی عبادت گاہوں اور اقدار کا تحفظ بھی شامل ہے۔

خیال رہے کہ بھارت کے شمالی شہر ہریدوار میں رواں ماہ ہندوتوا کے مختلف گروپس کا تین روزہ اجتماع منعقدہوا تھا جہاں نفرت انگیز تقاریر کی گئی تھیں اور مسلمانوں کے قتل عام کی ہدایت کی گئی تھی جہاں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا ایک رکن بھی شریک تھا۔

اجلاس خاتون رہنما نے کہا تھا کہ 'اگر ہم میں سے 100 افراد سپاہی بن جائیں اور ان کے 20 لاکھ افراد کو مار دیں تو ہم فاتح ہوں گے، اگر آپ اس اعتماد کے ساتھ کھڑے ہوں تو پھر آپ سناتنا دھرما کا تحفظ کرسکتےہیں'۔

مزید پڑھیں: ’ بھارت میں مسلمانوں پر اس طرح مظالم ڈھائے جارہے ہیں جیسے فرعون نے بنی اسرائیل پر ڈھائے‘

ویڈیو میں تقریر کرتے نظر آنے والی خاتون کہتی ہیں کہ بھارتیوں کو نتھورام گوڈسے کے لیے دعا کرنا چاہیے، جنہوںنے 1948 میں بھارت کے آزادی کے ہیرو مہاتما گاندھی کو قتل کیا تھا۔

سخت گیر ہندو رہنماؤں کے تین روزہ اجلاس میں شریک ایک اور گروہ کے سربراہ پرابودھانندگری نے قتل عام کی ہدایت کی تھی اور شرکا کو مرنے یا مارنے کے لیے تیار رہنے کا کہا تھا اور بی جےپی رہنما کے ساتھ ان کی تصویر بھی دکھائی جارہی ہے۔

انہوں نےکہا تھا کہ ‘میانمار کی طرح، ہماری پولیس، ہمارے سیاست دانوں، ہماری فوج اور ہر ہندو کو اسلحہ اٹھانا چاہیے اور صفائی ابھیان کرنا چاہیے، اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں رہ گیا ہے’۔

بعد ازاں ریاست اترکھنڈ کی پولیس نے کہا تھا کہ اس نے معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہیں اور مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں