2022 میں کووڈ-19 کی وبا کا خاتمہ ہو سکتا ہے، سربراہ عالمی ادارہ صحت

اپ ڈیٹ 01 جنوری 2022
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے خبردار کیا کہ عدم مساوات کے خاتمے تک یہ وبا ختم نہیں ہو گی— فوٹو: اے ایف پی
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے خبردار کیا کہ عدم مساوات کے خاتمے تک یہ وبا ختم نہیں ہو گی— فوٹو: اے ایف پی

دنیا بھر میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باوجود عالمی ادارہ صحت نے امید ظاہر کی ہے کہ 2022 میں کورونا وائرس کی وبا کا اختتام ہو سکتا ہے کیونکہ دنیا کے پاس اب اسے نمٹنے کے لیے آلات موجود ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے جمعرات کو لنکڈ ان پر اپنی پوسٹ میں خبردار کیا کہ عدم مساوات جتنے طویل عرصے تک برقرار رہے گا، یہ وبا اتنی ہی طویل عرصے تک جاری رہے گی۔

مزید پڑھیں: امریکا : اومیکرون کے باعث بڑی تعداد میں بچے ہسپتالوں میں داخل

ٹیڈروس ایڈہانوم نے افریقہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وبا کو آئے دو سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود کووڈ-19 سے بچاؤ کے لیے درکار چیزیں اور آلات مناسب طریقے سے برابری کی بنیاد پر تقسیم نہیں کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ افریقہ میں محکمہ صحت کے عملے کی اب بھی ہر چار میں سے تین کی مکمل ویکسینیشن نہیں ہوئی جبکہ یورپ میں لوگوں کو ویکسین کے تیسری خوراک بطور بوسٹر لگ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس خلا کی وجہ سے نئے ویریئنٹ کے پھیلنے کے مواقع مزید بڑھ جاتے ہیں جس کی وجہ سے ہم دوبارہ سے جانی نقصان، پابندیوں اور مشکلات کی سائیکل کا شکار ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم عدم مساوات ختم کرتے ہیں تو اس وبا کو بھی ختم کردیں گے اور اس عالمی ڈراؤنے خواب کا بھی خاتمہ کردیں گے جس میں ہم جی رہے ہیں اور یہ یقیناً ممکن ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے نئے سال کی آمد کے موقع پر عہد کیا کہ ہم حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے تاکہ عالمی اقدامات کے تحت ویکسین کی ترجیحی بنیادوں پر فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: اومیکرون اور ڈیلٹا کے پھیلاؤ سے کیسز کا سونامی آنے کا اندیشہ ہے، عالمی ادارہ صحت

ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومتیں اس حوالے سے مضبوط قوت ارادی کا مظاہرہ کریں تو ہم 50 لاکھ سے زائد جانیں لینے والی اس وبا کو ختم کر سکتے ہیں جبکہ اس کے لیے لوگوں کو بھی انفرادی سطح پر ویکسینیشن کے ساتھ ساتھ حفاظتی اقدامات کرنے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ارادہ ہے کہ 2022 کے وسط تک دنیا کی 70فیصد آبادی کو ویکسین لگا دیں۔

اس پوسٹ میں ٹیڈروس ایڈہانوم نے مزید بتایا کہ دنیا بھر میں ویکسین کے ساڑھے 8ارب خوراکیں لگائی جا چکی ہیں جس سے اموات کی شرح میں کمی میں مدد ملی جبکہ لوگوں کی جان بچانے کے لیے علاج کے نئے طریقے بھی دریافت ہو چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب جب ہم 2022 میں داخل ہو رہے ہیں تو محتاط اندازوں کے مطابق ہم میں تمام بڑی عمر کے افراد کو ویکسین لگانے کی صلاحیت موجود ہے جبکہ ہم ان افراد کو بوسٹر ڈوز بھی لگا سکتے ہیں جو زیادہ خطرے سے دوچار ہیں لیکن اس کے لیے ہمارے پاس ویکسین کی وافر سپلائی ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں: کورونا کا پھیلاؤ، مسجد الحرام سمیت سعودی عرب بھر میں نئی پابندیاں نافذ

انہوں نے ویکسین کی وافر سپلائی یقینی بنانے کے لیے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے منظور شدہ ویکسین بنانے والی کمپنیوں سے درخواست کی کہ وہ انسانی بنیادوں پر ٹیکنالوجی اور ویکسین بنانے کا طریقہ بڑی کمپنیوں سے شیئر کریں تاکہ ویکسین زیادہ تیزی سے بنائی جا سکیں۔

انہوں نے نئے سال کے لیے اپنے عہد کے ساتھ ساتھ تمام حکومتوں سے بھی درخواست کی کہ وہ اپنے صحت کے شعبے میں بھرپور سرمایہ کاری کریں۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا کہ اگر ہم یہ اہداف حاصل کرتے ہیں تو ہم 2022 کے اختتام پر دوبارہ وبا سے قبل والی اپنی معمول کی زندگی کی طرف واپسی کا جشن منا رہے ہوں گے اور اس وقت ہم اپنے پیاروں کے ساتھ مل کر اپنی خوشیاں کھل کر منا سکیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں