ایف آئی اے کو متروکہ وقف املاک بورڈ کی زمینوں پر قبضے کی تحقیقات سے روک دیا گیا

اپ ڈیٹ 05 فروری 2022
آڈیٹر جنرل کی جانب سے عدالت عظمیٰ کو عبوری آڈٹ رپورٹ پیش کی جاچکی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
آڈیٹر جنرل کی جانب سے عدالت عظمیٰ کو عبوری آڈٹ رپورٹ پیش کی جاچکی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو قبضے سے چھڑوائی گئی اربوں روپے کی جائیدادوں میں ملوث ملزمان کے خلاف بے ضابطگیوں کی تحقیقات سے روک دیا، یہ تحقیقات سپریم کورٹ کے احکامات پر کی جارہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ مذکورہ یہ غیر معمولی اقدام نامکمل آڈٹ رپورٹ سے متعلق پی اے سی کے خصوصی اجلاس میں سامنے آیا، وزارت مذہبی امور کے سینئر عہدیدار کی درخواست پر کمیٹی کے چیئرمین نے ایف آئی اے کو آڈٹ رپورٹ بنانے کی ہدایت کی تھی جو تاحال اراکین کے سامنے بھی پیش نہیں کی گئی۔

گزشتہ سال مارچ میں سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کو حکم دیا تھا کہ وہ متروکہ وقف املاک بورڈ کی جائیدادوں سے قبضہ چھڑائے اور قبضہ کرنے والوں اور ان کے ساتھیوں کے خلاف کارروائی کرے۔

عدالت عظمیٰ نے آڈیٹر جنرل پاکستان (اے جی پی) کو بھی ہدایت دی تھی کہ 1947 سے اب تک قبضہ کی گئی تمام جائیدادوں کا فرانزک آڈٹ کریں۔

مزید پڑھیں: نیب کا اپنے چیئرمین کی پی اے سی اجلاس میں شرکت پر یوٹرن

اے جی پی کی جانب سے 60 ہزار خالی کرائی گئی جائیدادوں میں سے نصف کا آڈٹ کیا جا چکا ہے جبکہ ایف آئی اے قبضہ مافیا اور متروکہ وقف املاک بورڈ (ای ٹی پی بی) کے عہدیداران کے خلاف 40 مقدمات درج کر چکا ہے۔

آڈیٹر جنرل کی جانب سے عدالت عظمیٰ کو عبوری رپورٹ پیش کی جاچکی ہے۔

سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی عبوری رپورٹ میں آڈیٹر جنرل نے نشاندہی کی ہے کہ 54 ارب 61 کروڑ روپے مالیت کی 67 ہزار 399 ایکڑ زرعی اراضی میں 318 بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، جس میں ای ٹی پی بی ہیڈکوارٹرز کا تیار کردہ غیر مستند ریکارڈ، غیر قانونی قبضے، خریداری و تبادلے، کرائے اور لیز کی رقم حاصل نہ ہونے جیسی بے ضابطگیاں شامل ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ املاک بورڈ کی 26 ارب 40 کروڑ روپے مالیت کی 8 ہزار 266 ایکڑ زمین کی حوالے سے کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: چیئرمین نیب پی اے سی میں پیش، ریکوری، زیرالتوا کیسز کی تفصیلات طلب

آڈٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ بدانتظامی کی وجہ سے قومی خزانے کو 2 ارب 40 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔

غیر معمولی اجلاس

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین رانا تنویر حسین نے آڈٹ رپورٹ مکمل نہ ہونے کے باوجود بھی ای ٹی پی بی کے معاملے پر غور و خوض کے لیے خصوصی اجلاس طلب کیا۔

قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے مطابق پی اے سی کے سامنے معاملات پیش کرنے کا ایک طریقہ کار ہے، زیادہ تر کیسز میں اے جی پی اپنی رپورٹ صدر کو جمع کرواتا ہے، جو بعد ازاں پارلیمنٹ کو بھیجی جاتی ہے، جس کے بعد رپورٹ پی اے سی کو بھیجی جاتی ہے تاکہ معاملے کی مناسب جانچ پڑتال کی جائے۔

ابتدائی طور پر پی اے سی کا کوئی اجلاس شیڈول نہیں تھا تاہم 28 جنوری کو پی اے سی سیکریٹریٹ کی جانب سے آڈٹ رپورٹ کے کچھ پیراگراف جو ابھی تک حتمی شکل میں نہیں آئے ہیں، سے متعلق بحث کے لیے اجلاس کا سرکلر جاری کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین نیب کو سینیٹ میں طلب کرنے کیلئے تحریک استحقاق

اس کے بعد سے کمیٹی کے سامنے کوئی دستاویزات پیش نہیں کی گئیں، کچھ اراکین کی جانب سے قبل از وقت اجلاس بلانے پر سوال بھی اٹھائے گئے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ رپورٹ کا تجزیہ کیے بغیر اراکین سے کس طرح سوال کرنے کی توقع کی جاسکتی ہے۔

اے جی پی محمد اجمل گوندل کا کہنا تھا کہ قواعد کے مطابق آڈٹ رپورٹ صرف پی اے سی کے سامنے پیش کی جاسکتی ہے۔

ڈائریکٹر جنرل آڈٹ طارق محمود کوریجا نے کمیٹی کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے ڈاکٹر شعیب سڈل پر مشتمل ایک رکنی کمیشن تشکیل دیا ہے، آڈیٹر ان کے ذریعے اپنی پیشرفت رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے ایف آئی اے کو احکامات دیے ہیں کہ وہ ان کے خلاف کارروائی کرے جو متروکہ وقف املاک بورڈ کی جائیدادوں پر قبضے میں ملوث ہیں۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر نے بے نامی جائیداد رکھنے والوں کو سخت سزائیں تیار کرلی

ان کا کہنا تھا کہ آڈیٹرز کی جانب سے فزانزک آڈٹ کے دوران اب تک 776 سنجیدہ بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی جاچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آڈیٹرز 30 ہزار جائیدادوں کے ریکارڈ کا جائزہ لے چکے ہیں اور تمام 60 ہزار جائیدادوں کے فرانزک آڈٹ کے لیے مزید 2 ماہ سے زائد کا عرصہ درکار ہوگا۔

تاہم سیکریٹری مذہبی امور سردار اعجاز احمد خان نے کمیٹی کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ایف آئی اے چھاپے مار رہی ہے اور ای ٹی پی بی کے اہلکاروں کو گرفتار کر رہی ہے، جنہوں نے ایف آئی اے کی جانب سے مبینہ ہراساں کیے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں سول متفرق درخواست (سی ایم اے) دائر کی تھی جس پر اب تک سماعت نہیں کی گئی ہے۔

اس موقع پر ای ٹی پی بی کے ایک اہلکار نے چیئرمین کو تجویز دی کہ وہ ایف آئی اے کو ہدایات جاری کریں کہ آڈٹ مکمل ہونے تک بورڈ حکام کے خلاف کارروائی روک دی جائے اور دعویٰ کیا کہ آڈٹ مکمل ہونے کے بعد پبلک اکاؤنٹس کمیٹی، معاملہ ایف آئی اے یا قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھیج سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: چیئرمین ای ٹی پی بی سے ہندوؤں کی املاک کی فروخت پر وضاحت طلب

بظاہر اس تجویز پر قائل ہو کر پی اے سی کے چیئرمین رانا تنویر حسین نے ایف آئی اے حکام سے کہا کہ وہ ای ٹی پی بی کے اہلکاروں کے خلاف کارروائی نہ کریں۔

اس کی مخالفت پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی منزہ حسین نے کی جنہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ انہوں نے سوال کیا کہ پی اے سی، سپریم کورٹ کے حکم پر شروع کی گئی انکوائری کو کیسے روک سکتی ہے۔

تاہم چیئرمین نے انہیں بتایا کہ چونکہ ایک متفرق درخواست پہلے ہی دائر کی جاچکی ہے اور ایف آئی اے نے درخواست پر حکم کا انتظار کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، اس لیے پی اے سی کے لیے ایسی ہدایات دینا مناسب ہے۔

بعد ازاں انہوں نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ فرانزک آڈٹ مکمل ہونے تک انتظار کیا جائے اور آڈٹ حکام کو دو ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں