برطانیہ کا روس کے 5 بینکوں اور 3 امیر ترین افراد پر پابندیاں لگانے کا اعلان

اپ ڈیٹ 22 فروری 2022
بورس جانسن نے سخت ترین پابندیاں عائد کر کے روس کے معاشی مفادات کو نشانہ بنانے کا عزم بھی ظاہر کیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
بورس جانسن نے سخت ترین پابندیاں عائد کر کے روس کے معاشی مفادات کو نشانہ بنانے کا عزم بھی ظاہر کیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے مشرقی یوکرین میں امن فوج کے دستے بھیجنے کے اعلان کے بعد برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے روس کے 5 بینکوں اور 3 امیر ترین افراد پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق بورس جانسن نے اسے پابندیوں کا پہلا مرحلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان تینوں ارب پتی افراد کے اثاثے منجمد کیے جاتے ہیں اور ان کے برطانیہ میں داخلے پر پابندی ہوگی، جبکہ برطانیہ کے تمام افراد اور اداروں کے ان سے کسی بھی قسم کے لین دین پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: 'کسی بلاک کا حصہ نہیں بنیں گے، روس-یوکرین تنازع کے پرامن حل کے خواہاں ہیں'

برطانیہ نے جن تین ارب پتی افراد پر پابندی لگائی ہے ان میں گینیڈی ٹمچینکو، بورس روٹنبرگ اور ایگور روٹرن برگ شامل ہیں۔

برطانیہ نے روس کے پانچ بینکوں پر بھی پابندی عائد کردی ہے جن میں روسیا، آئی ایس بینک، جنرل بینک، پرومس ویاز بینک اور دی بلیک سی بینک شامل ہیں۔

ہاؤس آف کامنز میں خطاب کرتے ہوئے بورس جانسن نے کہا کہ روس کے اقدامات یوکرین پر نئی فوجی کارروائی کا عندیہ دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایوان کو اس بات پر کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ یوکرین کے خودمختار خطے میں فوجوں کی تعیناتی کے بعد ایک نئی فوجی کارروائی کا خطرہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیوٹن نے یوکرین کے علیحدگی پسند علاقوں کو تسلیم کرلیا، مغربی ممالک برہم

بورس جانسن سخت ترین پابندیاں عائد کر کے روس کے معاشی مفادات کو نشانہ بنانے کا عزم بھی ظاہر کیا۔

ادھر یوکرین نے عوام سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے ممکنہ حملے کا مقابلہ اور دفاع کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔

پیر کی رات یوکرین کی سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کے بعد صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روس کے اقدامات یوکرین کی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم پرامن اور سفارتی راستے پر چلنے کے لیے پرعزم ہیں اور اسی پر عمل کریں گے۔

مزید پڑھیں: روس نے یوکرین میں حکومتی تبدیلی کے حوالے سے برطانوی دعویٰ مسترد کردیا

تاہم منگل کو اپنے بیان میں یوکرین کے صدر نے اپنے اگلے اقدام کے طور پر روس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا عندیہ دیا اور کہا کہ اگر مزید جارحانہ کارروائی کی گئی تو مارشل لا لگایا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ روس نے مشرقی یوکرین کے علیحدگی پسند علاقوں کو تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے وہاں روسی فوج کو بطور امن مشن تعینات کرنے کے لیے بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

عالمی طاقتوں نے روس کے اس اعلان پر مایوسی کا اظہار کیا تھا جبکہ امریکا اور برطانیہ نے اس عمل کی سختی سے مذمت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین تنازع میں اضافہ، جو بائیڈن اور ولادیمیر پیوٹن اجلاس بلانے پر متفق

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ روس کا اعلان ’بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے جبکہ امریکی صدر جو بائیڈن نے روس کی جانب سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے سدباب کے لیے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں