روس کے ساتھ غیرجانب دار حیثیت پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں، یوکرین

اپ ڈیٹ 26 فروری 2022
یوکرینی عہدیدار نے بتایا کہ ہم امن چاہتے ہیں—فوٹو:رائٹرز
یوکرینی عہدیدار نے بتایا کہ ہم امن چاہتے ہیں—فوٹو:رائٹرز

یوکرین کے صدارتی مشیر میخائیلو پوڈولیک نے کہا ہے کہ یوکرین امن اور روس کے ساتھ نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے حوالے سے غیرجانب دار حیثیت سمیت مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق میخائیلو پوڈولیک نے کہا کہ ‘اگر مذاکرات ممکن ہیں تو ایسا ہونا چاہیے، اگر ماسکو غیرجانب دار حیثیت سمیت مذاکرات کرنا چاہتا ہے تو ہم اس سے نہیں گھبراتے’۔

مزید پڑھیں: روسی افواج کی یوکرین کے دارالحکومت کی جانب پیش قدمی

انہوں نے کہا کہ ‘ہم اس حوالے سے مذاکرات کرسکتے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘مذاکرات کے لیے ہماری تیاری امن کی ہماری مسلسل کوششوں کا حصہ ہے’۔

واضح رہے کہ یوکرین اس وقت نہ تو نیٹو کا حصہ ہے اور نہ ہی یورپی یونین میں شامل ہے تاہم اپنے سابق حکمران ماسکو کے برخلاف مذکورہ دونوں اتحادوں کا حصہ بننے کا خواہاں ہے۔

یوکرین کے صدارتی مشیر میخائیلو پوڈولیک کی جانب سے یہ بیان کریملن کے اس مؤقف کے بعد آیا ہے، جس میں کہا تھا کہ روسی صدر ویلادیمیر پیوٹن اپنا وفد یوکرین کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے منسک بھیجنے کے لیے تیار ہیں۔

پیوٹن کی چینی صدر سے فون پر بات، یوکرین سے مذاکرات کا خواہاں

قبل ازیں روس کے صدر ویلادیمیر پیوٹن نے چینی صدر شی جن پنگ سے فون پر بات کرنے اور یوکرین کے ساتھ تنازع مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی حمایت کے بعد یوکرینی نمائندے سے بات کرنے کے لیے اپنا وفد منسک بھیجنے پر آمادگی کا اظہار کردیا تھا۔

شی جن پنگ نے مذاکرات کے ذریعے تنازع حل کرنے پر زور دیا—فوٹو: اے پی/رائٹرز
شی جن پنگ نے مذاکرات کے ذریعے تنازع حل کرنے پر زور دیا—فوٹو: اے پی/رائٹرز

رائٹرز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چین کی وزارت خارجہ نے اپنی ویب سائٹ میں جاری بیان میں کہا کہ صدر شی جن پنگ نے دونوں فریقین سے سرد جنگ کی ذہنیت دور کرنے اور تمام ممالک کے جائز سیکیورٹی خدشات کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ شی جن پنگ نے زور دیا کہ مذاکرات کے ذریعے متوازن، مؤثر اور پائیدار یورپی سیکیورٹی کا طریقہ کار تیار کریں۔

چینی صدر نے کہا کہ چین تمام ممالک کی خود مختاری اور سرحدی آزادی کا احترام کرتا ہے۔

ادھر کریملن نے بیان میں بتایا کہ صدر شی کو روسی اقدامات کا احترام ہے اور قریبی رابطے، اقوام متحدہ میں دوطرفہ تعاون کے لیے تیار ہیں جہاں دونوں ممالک ویٹو کے اختیارات کے ساتھ سلامتی کونسل کے مستقل اراکین ہیں۔

کریملن کے مطابق پیوٹن نے صدر شی کو بتایا کہ یوکرین میں روس کی فوجی کارروائی لوگوں کے تحفظ اور نسل کشی کے خلاف ضروری تھی، جس کو مغرب بے بنیاد پروپیگنڈا قرار دے رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس کا یوکرین پر حملہ، دفاعی اثاثے تباہ کرنے کا دعویٰ، مرکزی ایئرپورٹ کے قریب دھماکے

چین کی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق پیوٹن نے چینی صدر کو بتایا کہ امریکا اور نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) نے طویل عرصے سے روس کے جائز سیکیورٹی خدشات کو نظر انداز کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ امریکا اور نیٹو کے حوالے سے پیوٹن نے بتایا کہ وہ اپنے وعدے سے مستقل مکر رہے تھے، مشرقی علاقے میں فوجی تعنیاتی میں اضافہ کردیا تھا اور روس کی حکمت عملی کی بنیاد کو چیلنج کر رکھا تھا۔

بیان کے مطابق پیوٹن نے کہا کہ روس یوکرین کے ساتھ اعلیٰ سطح پر مذاکرات کرنے کا خواہاں ہے۔

دوسری جانب روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے نے مذاکرات کو مشروط کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کی فوج ہتھیار ڈال دیتی ہے تو مذاکرت ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماسکو نہیں چاہتا تھا کہ یوکرین ‘نیو نازی’ یوکرین پر حکمرانی کریں۔

خیال رہے کہ روسی افواج نے گزشتہ روز صدر پیوٹن کی جانب سے حملے کے حکم کے بعد یوکرین پر زمینی، فضائی اور سمندری راستوں سے حملہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: روس کا یوکرین پر حملہ: عالمی رہنماؤں کا اظہار مذمت، پابندیوں کا انتباہ

یوکرین کے دارالحکومت سمیت مختلف شہروں میں روسی افواج نے میزائل برسائے جبکہ کیف نے ملک بھر میں مارشل لا نافذ کردیا گیا تھا۔

پیوٹن نے دوسرے ممالک کو خبردار کیا تھا کہ روس کی کارروائی میں مداخلت کی کوئی بھی کوشش ایسے نتائج کا باعث بنے گی جو انہوں نے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے۔

تاہم چین نے ابتدائی طور پر بیان میں یوکرین پر روسی کے اقدامات کو حملہ قرار دینے یا ماسکو پر تنقید کرنے سے گریز کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں