روسی افواج کی یوکرین کے دارالحکومت کی جانب پیش قدمی

اپ ڈیٹ 26 فروری 2022
دارالحکومت کیف علی الصبح  دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا — فوٹو: رائٹرز
دارالحکومت کیف علی الصبح دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا — فوٹو: رائٹرز

روس نے یوکرین کے شہروں اور فوجی اڈوں پر فضائی حملوں اور 3 اطراف سے فوج اور ٹینک بھیجنے کے بعد ملک کے دارالحکومت کے مضافات میں حملے تیز کردیے ہیں۔

خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق دارالحکومت کیف علی الصبح دھماکوں کی آوازوں سے ایسے وقت میں گونج اٹھا جب مغربی رہنماؤں نے ایک ہنگامی اجلاس بلایا اور یوکرین کے صدر نے بین الاقوامی مدد کی درخواست کی۔

دھماکوں کی نوعیت فوری طور پر واضح نہیں ہوسکی لیکن روس کی جانب سے حملوں کے آغاز اور 100 سے زائد یوکرینی شہریوں کی ہلاکت کے بعد یہ دھماکے ظاہر کرتے ہیں کہ یوکرین کے دارالحکومت اور ملک کے سب سے بڑے شہر کیف کی جانب خطرہ بڑھ رہا ہے۔

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ حکومت کے پاس اطلاعات ہیں کہ 'تخریب کار گروپ' شہر پر قبضہ کر رہے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ کیف کا محاصرہ ہو سکتا ہے، جس کے بارے میں امریکی حکام کا خیال ہے کہ یہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے یوکرینی حکومت کو ختم کرنے اور اس کی جگہ اپنی حکومت قائم کرنے کی کوشش ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس کے حملے کے بعد یوکرین کے مناظر

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کی قانون سازوں کو کی گئی فون کال سے واقف ایک شخص نے بتایا کہ وزیر دفاع نے قانون سازوں کو مطلع کیا کہ بیلاروس سے داخل ہونے والی روسی افواج کیف سے تقریباً 20 میل دور ہیں۔

پیوٹن کی جانب سے کیے جانے والے یہ حملے، دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ میں ہونے والی سب سے بڑی زمینی جنگ کے مترادف سمجھے جارہے ہیں جس سے متعلق امریکا اور مغربی اتحادیوں کی جانب سے کئی ہفتوں سے خبردار کیا جارہا تھا۔

حملے کے پہلے دن شہروں اور فوجی اڈوں پر روسی میزائلوں کی بمباری کی گئی۔

یوکرین کے حکام نے کہا کہ انہوں نے چرنوبل جوہری پاور پلانٹ کا کنٹرول کھو دیا ہے، جو دنیا کی بدترین جوہری تباہی کا منظر ہے۔

مزید پڑھیں: روس کو یوکرین میں کارروائی کیلئے ہماری حمایت درکار نہیں، چین

کیف میں دھماکوں کی آواز سنتے ہی شہری بھاگنے کے لیے ٹرینوں اور کاروں میں جمع ہو گئے اور ایک ہوٹل کے مالکان کو پناہ گاہ میں بھیج دیا گیا۔

ولودیمیر زیلنسکی نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ روس شیطانی راستے پر چل پڑا ہے، لیکن یوکرین اپنا دفاع کر رہا ہے اور اپنی آزادی سے دستبردار نہیں ہو گا۔

اقتدار پر ان کی گرفت تیزی سے کمزور ہوتی جارہی ہے، انہوں نے جمعرات کو مغربی اتحادیوں کی جانب سے روس پر عائد کردہ پابندیوں سے کہیں زیادہ سخت پابندیوں کا مطالبہ کیا اور 90 دن تک فوج کو مکمل طور پر متحرک رہنے کا حکم دیا۔

نیٹو میں شمولیت کیلئے کسی یورپی رہنما نے جواب نہیں دیا، یوکرینی صدر

ولودیمیر زیلنسکی نے ایک ویڈیو خطاب میں کہا کہ 10 فوجی افسران سمیت 137 'ہیروز' ہلاک اور 316 افراد زخمی ہوئے۔

ہلاک ہونے والوں میں اوڈیسا کے علاقے زیمینی جزیرے کے سرحدی محافظ بھی شامل تھے، جنہیں روسیوں نے اپنے قبضے میں لے لیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی انتخابات میں مداخلت کا الزام، روس کے 4 شہریوں پر پابندی

ولودیمیر زیلنسکی نے ایسے وقت میں کیف میں ہی رہنے کا عہد کیا ہے جب ان کی افواج دارالحکومت کی جانب پیش قدمی کرنے والے روسی افواج کا مقابلہ کر رہی ہے۔

انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ 'میں نے نیٹو میں شمولیت کے لیے 27 یورپی رہنماؤں کو فون کیا لیکن کسی نے بھی جواب نہیں دیا، سب ڈرے ہوئے ہیں تاہم، ہم کسی بات سے خوفزدہ نہیں ہیں'۔

یوکرینی صدر نے متنبہ کیا کہ 'دشمن نے مجھے نمبر ایک ہدف طے کیا ہے اور دوسرا ہدف میرا خاندان ہے، وہ سربراہ مملکت کو تباہ کر کے یوکرین کو سیاسی طور پر مفلوج کرنا چاہتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'میں دارالحکومت میں رہوں گا، میرا خاندان بھی یوکرین میں ہے'۔

مزید پڑھیں: یوکرین کے معاملے پر مغرب اور روس میں بڑے تصادم کا اشارہ

انہوں نے یہ کہہ کر اپنے جذباتی خطاب کا اختتام کیا کہ 'ملک کی تقدیر کا انحصار پوری طرح ہماری فوج، سیکیورٹی فورسز اور ہمارے تمام محافظوں پر ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ ماسکو کی جانب سے یوکرین کو آگاہ کیا گیا ہے کہ وہ یوکرین کی غیر جانبدارانہ حیثیت کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں۔

پاکستان، شہریوں کے انخلا کیلئے متحرک

پاکستان سمیت متعدد ممالک جنگ زدہ ملک یوکرین میں موجود اپنے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سرگرم ہیں۔

یوکرین میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر نوئل اسرائیل کھوکھر نے کہا کہ حکومت ملک میں پھنسے تمام پاکستانی شہریوں کے محفوظ انخلا پر کام کر رہی ہے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر نوئل اسرائیل کھوکھر نے تصدیق کی کہ 500 طلبہ سمیت مجموعی طور پر ایک ہزار 500 پاکستانی یوکرین میں موجود ہیں جنہیں محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کو کہا گیا ہے۔

دوسری جانب یوکرین میں پاکستانی سفارتخانے نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ یوکرین کی فضائی حدود بند ہیں، پاکستانی سفارت خانہ ان پاکستانی طلبہ سے رابطے میں ہے، انہیں دی گئی ہدایات کے مطابق وہاں سے پہلے نکل نہیں سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں