یوکرین معاملے پر اقوامِ متحدہ میں بحث، پاکستان کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 01 مارچ 2022
اس ہنگامی اجلاس سے 100 سے زائد ممالک کے نمائندوں نے خطاب کیا—تصویر: اے ایف پی
اس ہنگامی اجلاس سے 100 سے زائد ممالک کے نمائندوں نے خطاب کیا—تصویر: اے ایف پی

پاکستان نے یوکرین بحران پر تبادلہ خیال کے لیے طلب کیے گئے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سفارتی ذرائع نے بتایا کہ ’پاکستان نے اس مسئلے پر کسی کی سائیڈ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، اسلام آباد ایک پُرامن اور مذاکراتی تصفیے کی حمایت کرتا ہے‘۔

جنرل اسمبلی کا اجلاس آج (منگل کے روز) اختتام پذیر ہونے کا امکان ہے، اس ہنگامی اجلاس سے 100 سے زائد ممالک کے نمائندوں نے خطاب کیا۔

یہ بھی پڑھیں: روس-یوکرین تنازع: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا غیر معمولی اجلاس آج طلب

اجلاس میں فیسلہ کیا جائے گا کہ کیا امریکا کی پیش کردہ قرار داد کی حمایت کی جائے، جس میں روس سے فوری طور پر یوکرین سے فوجیں واپس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اقوامِ متحدہ میں یوکرین کے مندوب سرگی کیسلیٹسیا نے عالمی ادارے کو خبردار کیا کہ ۔اگر یوکرین نہیں بچا تو اقوامِ متحدہ بھی نہیں بچے گی‘۔

پولینڈ کے سفیر نے اجلاس میں بتایا کہ پولینڈ میں پناہ لینے والوں میں پاکستانی شہری اور طلبہ بھی شامل ہیں جنہیں پولش حکومت پناہ فراہم کررہی ہے۔

خیال رہے کہ قرارداد برائے ’امن کے لیے اتحاد‘ کے نام سے معروف شق کے تحت 1950 سے اب تک اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 10 ہنگامی اجلاس ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کی روس سے فوجیں واپس بلانے کی اپیل، نتائج تباہ کن ہونے کا انتباہ

یہ قرار دار جنرل اسمبلی کو اس وقت اہم معاملات پر غور کا اختیاردیتی ہے جب 5 مستقل اراکین میں اختلاف کے سبب سلامتی کونسل کام نہ کرسکے۔

جنرل اسمبلی کے مباحثے کو عالمی ادارے کا دوسرا بہترین آپشن سمجھاجاتا ہے کیوں کہ اس کی قرادادیں سلامتی کونسل کی طرح ’پابند‘ نہیں ہوتی۔

امریکا جس نے مباحثے کا آغاز کیا ہے، اس نے 25 فروری کو سلامتی کونسل سے رجوع کر کے ایک پابند قرار داد کی درخواست کی تھی لیکن روس نے اس کوشش کو ویٹو کردیا۔۔

جنرل اسمبلی میں مباحثے کے آغاز میں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹی جنرل انتونیو گوتریس نے آگاہ کیا کہ ایسے میں کہ جب روسی فضائی حملے یوکرینی افواج کی تنصیبات کو نشانہ بنا رہے ہیں، ان کے پاس اس بات کی ’مصدقہ اطلاعات‘ تھیں کہ غیر فوجی اہداف کو بھی شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرینی صدر کا بھارتی وزیراعظم سے سلامتی کونسل میں تعاون کا مطالبہ

سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ کا کہنا تھا کہ ’بس بہت ہوگیا، بڑھتا ہوا تشدد باکل ناقابل قبول ہے، فوجیوں کو ان کی بیرکس اور رہنماؤں کو امن کی جانب جانا چاہیے‘۔

انہوں نے یوکرین کی تسلیم شدہ سرحد کے اندر اس کی کی ریاستی سلامتی، خود مختاری اور آزادی کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

جنرل اسمبلی کے صدر عبداللہ شاہد نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ ’جیسے ہم یہاں اجلاس کررہے ہیں، دونوں اطراف کے مذاکرات بیلاروس میں بات چیت کتتہے ہیں تا کہ گزشتہ ہفتے شروع ہونے والا بحران ختم ہو۔

حالانکہ بھارت اور چین نے 25 فروری کو سلامتی کونسل میں ووٹ دینے سےگریز کیا لیکن انہوں نے پیر کے اجلاس مین شرکت کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں