غیر ملکی سفرا کا پاکستان سے یو این جی اے کے اجلاس میں روس کی مذمت کرنے پر اصرار

اپ ڈیٹ 01 مارچ 2022
پاکستان کے نام خط پر متعدد ممالک کے سفارتی مشنز کے سربراہان نے دستخط کیے
پاکستان کے نام خط پر متعدد ممالک کے سفارتی مشنز کے سربراہان نے دستخط کیے

فرانس اور جرمنی سمیت پاکستان میں موجود متعدد سفارتی مشنز کے سربراہان نے اسلام آباد سے اصرار کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے خصوصی اجلاس میں یوکرین کے خلاف روس کی مسلح دشمنی کی مذمت کرے۔

پاکستان کے نام ایک مشترکہ خط میں سفرا نے یاد دہانی کرائی کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں 25 فروری کو ایک قرارداد کا مسودہ پیش کیا گیا تھا جس کو روس نے ویٹو کردیا تھا، قرارداد پر چین، بھارت اور متحدہ عرب امارات نے ووٹ دینے سے احتراض کیا جبکہ 11 ممالک نے اس کے حق میں ووٹ دیے۔

سفرا کا کہنا تھا کہ ’اس کے ساتھ قرارداد میں روس سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ فوری طور پر اپنی فوجیں بلامشروط اور مکمل طریقے سے واپس بلائے‘۔

سفارتی مشنز کے سربراہان نے مزید کہا کہ روس نے بلااشتعال اپنے پُرامن ہمسایہ ملک پر حملہ کیا اور چڑھائی کی جو اس کے لیے خطرہ نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین معاملے پر اقوامِ متحدہ میں بحث، پاکستان کا حصہ نہ کرنے کا فیصلہ

سفرا نے زور دیا کہ اس قسم کے شدید حالات میں بین الاقوامی برادری کو یکجہتی اور حمایت سے کام کرنا اور قواعد پر مبنی بین الاقوامی آرڈر کو برقرار رکھنا چاہیے۔

خط میں آگاہ کیا گیا کہ اب اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ایک خصوصی ہنگامی اجلاس ہورہا ہے جس میں روس کو جارحیت سے روکنے کے لیے قرارداد پر ووٹنگ ہونے کی توقع ہے۔

خط میں کہا گیا کہ پاکستان میں سفارتی مشنز کے سربراہان کی حیثیت سے ہم پاکستان سے اصرار کرتے ہیں کہ روس کی کارروائی کی مذمت کے علاوہ اقوامِ متحدہ کے منشور اور اس کے بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی حمایت اور اسے برقرار رکھنے میں ہمارا ساتھ دے۔

مراسلے پر آسٹریلیا، بیلجیئم، بلغاریہ، جمہوریہ چیک، ڈنمارک، فرانس، جرمنی، یونان، ہنگری، اٹلی، پرتگال، پولینڈ، رومانیہ، اسپین، سویڈن، نیدرلینڈز، جاپان، ناروے اور سوئٹزرلینڈ کے سفرا کے علاوہ پاکستان میں یورپی یونین کے وفد کے سربراہ نے بھی دستخط کیے۔

مزید پڑھیں: روس-یوکرین تنازع: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا غیر معمولی اجلاس طلب

ان کے علاوہ برطانیہ اور کینیڈا کے ہائی کمشنرز، آسٹریلوی سفارتخانے کے ناظم الامور بھی دستخط کنندگان میں شامل تھے۔

سفرا نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا بیان دہرایا کہ اقوامِ متحدہ کے منشور کو ماضی میں بھی چیلنج کیا گیا لیکن وہ امن، سلامتی، ترقی، انصاف، بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے لیے اٹل کھڑی رہی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ بین الاقوامی برادری کے اختیار میں جو کچھ ہو کرنا چاہیے تاکہ یوکرین اور تمام عالم انسانیت کے لیے یہ اقدار غالب رہیں۔

خط میں سفرا کا کہنا تھا کہ ’ہمیں انسانی جانوں کے ضیاع اور انسانی مصائب پر افسوس ہے کیوں کہ معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور یوکرین کے ہمسایہ ممالک کی جانب خواتین اور بچوں کا بڑے پیمانے پر انخلا جاری ہے جو ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے ساتھ ساتھ اقوامِ متحدہ کی رکن بھی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین کے معاملے پر امریکا، اتحادیوں کی روس پر پابندیاں

بات کو جاری رکھتے ہوئے خط میں کہا گیا کہ یہ دنیا بھر کی طرح یورپ میں بھی ناقابلِ قبول ہے۔

اجلاس کے منتظمین کو امید ہے کہ قرارداد کے حق میں تقریباً 100 سے زائد ووٹ حاصل کیے جاسکیں گے سوائے شام، چین، کیوبا اور بھارت جیسے ممالک کہ جو روس کےحق میں ووٹ دیں گے یا غیر جانبدار رہیں گے۔

تاہم ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان نے یوکرین بحران پر تبادلہ خیال کے لیے طلب کیے گئے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سفارتی ذرائع نے بتایا کہ ’پاکستان نے اس مسئلے پر کسی کی سائیڈ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، اسلام آباد ایک پُرامن اور مذاکراتی تصفیے کی حمایت کرتا ہے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں