یوکرین کے معاملے پر امریکا، اتحادیوں کی روس پر پابندیاں

اپ ڈیٹ 24 فروری 2022
امریکی صدر نے روسی بینکوں کو نشانہ بنایا—فوٹو:رائٹرز
امریکی صدر نے روسی بینکوں کو نشانہ بنایا—فوٹو:رائٹرز

امریکا سمیت دیگر اتحادی ممالک کے رہنماؤں نے یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت کے ردعمل میں دباؤ بڑھانے کے لیے مالی، تجارتی اور سفری پابندیاں اور دیگر اقدامات کا اعلان کردیا۔

خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق پابندیوں کے باعث ایشیا اور خطے کے ممالک ممکنہ معاشی اثرات کے لیے بھی تیار ہو رہے ہیں، جس میں توانائی، گندم کی سپلائی لائن اور روس کی جانب سےسائبر حملے شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: برطانیہ کا روس کے 5 بینکوں اور 3 امیر ترین افراد پر پابندیاں لگانے کا اعلان

آسٹریلیا کے وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے یوکرین پر روسی جارحیت کے جواب میں پہلے قدم کے طور پر مالی اور سفری پابندیوں سے نشانہ بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہمارے پاس کوئی تجویز نہیں ہوسکتی کہ روس کے پاس ایسا کوئی معاملہ ہے جس پر وہ قانونی کام کر رہے ہیں’۔

آسٹریلیا کے وزیراعظم نے بھی پابندیوں کا اعلان کیا—فوٹو: اے پی
آسٹریلیا کے وزیراعظم نے بھی پابندیوں کا اعلان کیا—فوٹو: اے پی

روس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘وہ ٹھگوں کی طرح رویہ اپنا رہے ہیں اور انہیں ٹھگ اور غنڈا گرد کہنا چاہیے’۔

یوکرین اور روس کی جنگ کی صورت میں صرف جانی نقصانات کا خدشہ نہیں بلکہ وسیع پیمانے پر توانائی اور عالمی معیشت پر خوف کے سائے چھا سکتے ہیں۔

روس کی جانب سے یوکرین کے تین اطراف ڈیڑھ لاکھ فوج کی تعیناتی پر امریکی صدر جوبائیڈن اور یورپی رہنماؤں نے پابندیوں کا اعلان کیا جبکہ روسی صدر ویلادیمیر پیوٹن کی جانب سے باغیوں کے اکثریتی علاقوں کو آزاد جمہوریہ تسلیم کرنے کے بعد روسی فورسز مذکورہ علاقوں کی طرف بڑھ رہی ہیں۔

امریکا نے روسی حکومت کو مغربی مالی امور سے منقطع کردیا اور دو بینکوں پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ امریکی او یورپی مارکیٹوں میں تجارت کا راستہ بھی روک دیا ہے۔

اسٹاک ہوم میں روس کے خلاف احتجاج کیا گیا—فوٹو: اے پی
اسٹاک ہوم میں روس کے خلاف احتجاج کیا گیا—فوٹو: اے پی

بائیڈن انتظامیہ کے اقدامات سے روس کی قیادت کے ساتھ موجود سول رہنما نشانہ بنے ہیں اور مذکورہ دونوں روسی بینکوں کو کریملن اور روسی فوج کے قریبی تصور کیا جاتا ہے، جن کے اثاثوں کی تعداد 80 ارب ڈالر سے زیادہ ہے اور امریکی پابندیوں کے تحت یہ تمام اثاثے منجمد ہوجائیں گے۔

مزید پڑھیں: پیوٹن کو روس سے باہر فورس کے استعمال کا اختیار، فوج مشرقی یوکرین روانہ

اسی طرح جاپان کے وزیراعظم فومیو کیشیدو نے روس اور یوکرین کے دو باغی علاقوں پر پابندیوں کا اعلان کردیا ہے۔

جاپانی وزیراعظم نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹوکیو روسی حکومت کے جاری کردہ کسی قسم کے بونڈ پر بھی پابندی عائد کرے گا کیونکہ روس مسلسل یوکرین میں کارروائیاں کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جاپان اس کے علاوہ یوکرین کے مذکورہ دو علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو ویزہ بھی جاری نہیں کرے گا اور جاپان میں ان کے اثاثے بھی منجمد کردیے جائیں گے، ان علاقوں کے ساتھ تجارت بھی معطل ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ جاپان عہدیدار مزید تفصیلات کو حتمی شکل دے رہے ہیں اور اگر صورت حال مزید گھمبیر ہوئی تو جاپان پابندیوں میں اضافہ کرے گا۔

یورپی یونین کی دو درجن سے زائد ریاستوں نے بھی روسی عہدیداروں پر پابندیوں پر اتفاق کیا۔

جرمنی نے کہا کہ روس سے نورڈ اسٹریم ٹو گیس پائپ لائن روک رہے ہیں جو ماسکو کے ساتھ منافع بخش معاہدہ ہے۔

جرمنی میں بھی مظاہرہ ہوا—فوٹو: اے پی
جرمنی میں بھی مظاہرہ ہوا—فوٹو: اے پی

نیوزی لینڈ کی وزیرخارجہ نانایامہوتا نے بیان میں نیوزی لینڈ میں تعینات روسی سفیر جیورجی زیوف کو طلب کیا گیا اور حالیہ دنوں میں روس کی جانب سے کیے گئے اقدامات پر نیوزی لینڈ کی مخالفت سے آگاہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین کے معاملے پر مغرب اور روس میں بڑے تصادم کا اشارہ

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہناک تھا کہ دنیا کو حالیہ برسوں میں بدترین عالمی امن اور سلامتی کا بحران درپیش ہے۔

انہوں نے کہا کہ روس کی جانب سے مشرقی یوکرین میں باغیوں کے علاقوں کو نام نہاد آزاد قرار دینا اس کی سرحدی سالمیت کی خلاف ورزی ہے اور روس کو امن قائم کرنے کے تصور کو بگاڑنے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

سیکریٹری جنرل نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ یوکرین کے لوگوں کے تحفظ کے لیے کام کریں اور مزید خون خرابے کے بغیر جنگ سے بچیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں