کوئٹہ: فاطمہ جناح روڈ پر دھماکا، ڈی ایس پی سمیت 3 افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 02 مارچ 2022
دھماکے سے متعدد افراد زخمی ہوئے—فوٹو: ڈان نیوز
دھماکے سے متعدد افراد زخمی ہوئے—فوٹو: ڈان نیوز

کوئٹہ کے علاقے فاطمہ جناح روڈ پر پولیس وین کے قریب دھماکے سے ڈی ایس پی سمیت 3 افراد جاں بحق اور 24 افراد زخمی ہوگئے۔

کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشن فدا حسین شاہ نے کہا کہ شام 7بجے تھانہ سٹی کی موبائل گزر رہی تھی کہ زور دھماکا ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو پولیس اہلکار شہید

انہوں نے کہا کہ دھماکے کی نوعیت کا معلوم کر رہے ہیں تاہم اس دھماکے میں 2 سے ڈھائی کلو گرام بارودی مواد استعمال ہوا۔

ڈی آئی جی فدا حسین شاہ نے بتایا کہ دھماکے میں ایک ڈی ایس پی سمیت 3 افراد جاں بحق اور پولیس اہلکاروں سمیت 24 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

سول ہسپتال کوئٹہ کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ نے 3 افراد کے جاں بحق اور دیگر زخمیوں کی تصدیق کی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے بیان میں واقعے کی شدید مذمت کی۔

انہوں نے ہسپتالوں میں فوری ہنگامی صورت حال نافذ کرنے، تمام ڈاکٹروں اور طبی عملے کو ہسپتال میں موجودگی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بزدل دہشت گردوں نے معصوم شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا، ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کوئٹہ شہر اور صوبے کے امن کو خراب کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد عناصر اور ان کے سرپرستوں کو بیرونی حمایت حاصل ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے آئی جی پولیس کو واقعہ کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے اور واقعے میں ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ شہر میں سیکیورٹی اقدامات کو مزید مؤثر بنایا جائے، نگرانی اور مانیٹرنگ کا میکینزم قائم کیا جائے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں اور سیکریٹری صحت کو زخمیوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کے عمل کی نگرانی کرنے کی ہدایت کی۔

عبدالقدوس بزنجو نے دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے تعزیت، ہمدردی اور یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے شہدا کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ ‘کوئٹہ سے خوف ناک خبریں آرہی ہیں، اللہ تعالیٰ شہیدوں کو اعلیٰ درجہ اور زخمیوں کو صحت دے’۔

یاد رہے کہ 25 فروری کو کوئٹہ میں مشرقی بائی پاس کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) سمیت پولیس کے دو اہلکار شہید ہوگئے تھے۔

کوئٹہ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس فدا حسین شاہ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ شہر کے نواحی علاقے مشرقی بائی پاس میں نامعلوم افراد نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی اور اس کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار جاں بحق اور ڈرائیور زخمی ہوگیا۔

ابتدائی طور پر بتایا گیا تھا کہ پولیس کی وین پر فائرنگ کی گئی تاہم سی سی ٹی وی فوٹیج سے واضح ہوا کہ مسلح افراد نے پولیس اہلکاروں پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ مقامی ہوٹل میں کھانے کے لیے بیٹھے ہوئے تھے۔

اس سے قبل 23 فروری کو سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے علاقے ہوشاب میں کارروائی کرتے ہوئے 10 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 10 دہشت گرد ہلاک

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ‘سیکیورٹی فورسز نے ہوشاب کے علاقے میں دہشت گردوں کی کیمپ اور ٹھکانے میں موجودگی کی اطلاع پر بلوچستان میں غیرملکی اسپانسرڈ امن کے دشمنوں کو گرفتار کرنے کے لیے کارروائی کی’۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ فائرنگ کے تبادلے کے‘نتیجے میں دہشت گرد کمانڈر ماسٹر آصف عرف مکیش سمیت 10 دہشت گرد ہلاک ہوگئے’۔

سیکیورٹی فورسز نے 18 فروری کو بلوچستان کے علاقے بلیدا میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کی تھی جہاں شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران 6 دہشت گرد مارے گئے تھے۔

کوئٹہ میں 7 فروری کو سریاب روڈ پر موٹر سائیکل میں نصب بم کے دھماکے میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے 2 اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ 2 فروری کو دہشت گردوں کی جانب سے نوشکی اور پنجگور میں واقع سیکیورٹی فورسز کے کیمپ پر دو علیحدہ علیحدہ حملے کیے گئے تھے۔

تاہم سیکیورٹی فورسز کی جانب سے دونوں حملوں کو ناکام کردیا گیا تھا جس میں 20 دہشت گرد ہلاک ہوئے تھے جبکہ اس سلسلے میں سیکیورٹی کلیئرنس آپریشن بھی کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں