امریکی قانون ساز کا بھارت سے روس کی مذمت کرنے کا مطالبہ

06 مارچ 2022
ٹیڈ لی نے نئی دہلی کو روس کو خوش کرنے کے لیے جمہوری اصولوں کو ترک کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا—فائل فوٹو: ٹیڈ لی
ٹیڈ لی نے نئی دہلی کو روس کو خوش کرنے کے لیے جمہوری اصولوں کو ترک کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا—فائل فوٹو: ٹیڈ لی

واشنگٹن: امریکا کے ایک سینئر قانون ساز نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر وہ چاہتا ہے کہ اسے عالمی منظر نامے پر سنجیدگی سے لیا جائے تو روس کی مذمت کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے حالیہ ہنگامی اجلاس میں 141 ممالک نے روس کی مذمت اور یوکرین سے فوجوں کے فوری انخلا کے مطالبے پر مشتمل قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔

تاہم بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش سمیت 35 ممالک نے ووٹ دینے سے گریز کیا تھا اور روس سمیت 5 اراکین نے اس قرار داد کے خلاف ووٹ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: روس-یوکرین جنگ کے نتائج پر امریکا نے پاکستان کو خبردار کردی

قرار داد کے سلسلے میں ووٹنگ کا معاملہ امریکی ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی برئے امور خارجہ کی سماعت میں زیر بحث آیا جہاں ایک سینئر قانون ساز ٹیڈ لی نے نئی دہلی کو روس کو خوش کرنے کے لیے جمہوری اصولوں کو ترک کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

ایوان کی کمیٹی برائے ڈیموکریٹک پالیسی ایند کمیونکیشنز کے شریک چیئرمین ٹیڈ لی نے کہا کہ اگر بھارت چاہتا ہے کہ اسے عالمی سطح پر سنجیدگی سے لیا جائے، اگر وہ جمہوریتوں کے خاندان کا حصہ بننا چاہتا ہے تو اسے روس کی مذمت کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ کرنا بہت مشکل نہیں، ایسا نہیں ہے کہ ہم بھارت سے روس پر پابندی لگانے کا کہہ رہے ہیں، صرف ان کی مذمت کردیں‘۔

مزید پڑھیں: یو این جی اے: روس کی مذمت کیلئے پاکستان سمیت 35 ممالک کا ووٹ دینے سے گریز

ٹیڈ لی نے مزید کہا کہ بھارت ’ایک جمہوریت ہے جو چاہتا ہے کہ اس کا عالمی سطح پر احترام کیا جائے لیکن پھر بھی اس نے قرارداد کے حق میں ووٹ نہیں دیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے بدلے اسے کیا ملا؟ روس نے بھارت کو یوکرین سے اس کے شہریوں کے انخلا کے لیے 6 گھنٹوں کا وقت دیا ۔

امریکی قانون ساز کا کہنا تھا کہ بھارت کو اس کے بدلے صرف 6 گھنٹے ملے، یہ بھارت کے منہ پر طمانچہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں