پولینڈ کے قریب یوکرین کے فوجی اڈے پر روس کا فضائی حملہ، 35 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 14 مارچ 2022
علاقائی گورنر  نے بتایا کہ پولینڈ کی سرحد سے تقریباً 20 کلومیٹر کے فاصلے پر فوجی تربیتی میدان پر میزائلوں کے ذریعے حملہ کیا گیا—فوٹو:رائٹرز
علاقائی گورنر نے بتایا کہ پولینڈ کی سرحد سے تقریباً 20 کلومیٹر کے فاصلے پر فوجی تربیتی میدان پر میزائلوں کے ذریعے حملہ کیا گیا—فوٹو:رائٹرز

روسی فضائی حملوں میں یوکرین کے مغربی شہر لویف کے باہر فوجی اڈے پر 35 افراد ہلاک ہو گئے، حملہ روس یوکرین تنازع کو خطرناک حد تک پولینڈ کی سرحد کے قریب لے آیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق علاقائی گورنر نے بتایا ہے کہ جنوبی شہر میکولائیف پر ایک حملے میں مزید 9 افراد بھی مارے گئے جبکہ دارالحکومت کیف روسی افواج کے ممکنہ محاصرے کے لیے تیار ہے۔

گزشتہ رات سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک ویڈیو بیان میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اس بات پر مصر تھے کہ روسی یوکرین پر قبضہ نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:یوکرینی شہروں کے لیے انسانی راہداریاں کھولیں گے، روس

اپنے وڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ روسی حملہ آور ہمیں فتح نہیں کر سکتے، ان میں اتنی طاقت نہیں ہے،ان میں ایسا جذبہ نہیں ہے، وہ صرف تشدد پر انحصار کر رہے ہیں، صرف دہشت گردی پر انحصار کر رہے ہیں۔

24 فروری کے حملے کے بعد پہلے دو ہفتوں تک، روس کی افواج نے یوکرین کے مشرقی اور جنوبی علاقوں خاص طور پر ماریوپول کی اسٹریٹجک اور بہت زیادہ محاصرہ شدہ بندرگاہ پر توجہ مرکوز رکھی تھی۔

حالیہ دنوں میں روسی فوجی مرکزی علاقوں کی جانب آگے بڑھے اور ڈنیپرو شہر پر حملہ کیا اور اب مغرب میں، یورپی یونین اور نیٹو کے رکن پولینڈ کے ساتھ سرحد کے قریب حملہ کیا گیا۔

علاقائی گورنر نے بتایا کہ راتوں رات، پولینڈ کی سرحد سے تقریباً 20 کلومیٹر (12 میل) کے فاصلے پر یووورف لیویف کے قریب میں ایک فوجی تربیتی میدان پر میزائلوں کے ذریعے حملہ کیا گیا۔

مزید پڑھین:یوکرین کے لڑائی بند کرنے تک جنگ ختم نہیں ہوگی، روسی صدر

ان کا مزید بتانا تھا کہ اڈے پر حملے میں 35 افراد ہلاک اور 134 زخمی ہوئے، اڈہ یوکرینی افواج کے لیے غیر ملکی انسٹرکٹرز کے لیے تربیتی مرکز تھا، انسٹرکٹرز میں امریکا اور کینیڈا کے لوگ بھی شامل تھے۔

اوڈیسا کی اسٹریٹجک بندرگاہ کے قریب بحیرہ اسود کے شہر میکولائیف میں علاقائی گورنر نے بتایا کہ روسی فضائی حملے میں نو افراد ہلاک ہوئے۔

تقریباً 5 لاکھ افراد کی آبادی پر مشتمل یہ شہر کئی دنوں سے روسی فوجیوں کے حملے کی زد میں ہے جبکہ اے ایف پی کے ایک رپورٹر نے بتایا کہ ہفتے کہ گزشتہ روز وہاں کینسر کے علاج کا ایک ہسپتال اور آنکھوں کے کلینک پر آگ لگ گئی۔

دریں اثنا، جنوبی بندرگاہی اسٹریٹیجک شہر ماریوپول کو مدد فراہم کرنے کی کوششیں جاری ہیں، جس کے بارے میں امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ اسے انسانی تباہی کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:روس، یوکرین میں جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے، انٹونی بلنکن

یوکرین کی نائب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کہ امدادی قافلے کو ماریوپول کی جانب جانے والے راستے پر واقع ایک روسی چوکی پر روک دیا گیا تھا تاہم، انہیں امداد اتوار کو پہنچنے کی امید تھی۔

یوکرین کا کہنا ہے کہ تقریباً دو ہفتے کے محاصرے میں 1500 سے زیادہ شہری ہلاک ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے شہر پانی یا گرم رکھنے والے نظام کے بغیر رہ گیا ہے، اور خوراک ختم ہو رہی ہے۔

لاکھوں لوگوں کو نکالنے کی کوششیں بار بار ناکام ہو چکی ہیں۔

فرانسیسی فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ ماریوپول اب بھی محاصرے میں ہے کیونکہ وہ یوکرین کی فوج کو نیچے نہیں لا سکتے، اس لیے وہ آبادی کو نشانہ بناتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی قانون ساز کا بھارت سے روس کی مذمت کرنے کا مطالبہ

روس کے نیشنل ڈیفنس کنٹرول سینٹر کے سربراہ کا کہنا ہے کہ کہ بدقسمتی سے یوکرین میں انسانی صورتحال تیزی سے خراب ہوتی جا رہی ہے اور کچھ شہروں میں یہ تباہ کن حد تک پہنچ چکی ہے۔

'مسلسل دفاع'

روسی اس حد تک آگے بڑھ چکے ہیں کہ کیف کے فوری طور پر محاصرے میں آنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

دوسرے شہر پہلے ہی قبضہ کیے جاچکے ہیں یا محاصرے میں ہیں، کئی شہروں میں شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کو اقوام متحدہ جنگی جرائم کے مترادف قرار دے سکتا ہے۔

اپنے وڈیو پیغام یوکرینی صدر ولامیر زیلینسکی نے مزید امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ میں بیرون ملک اپنے اتحادیوں اور دوستوں سے کہتا رہتا ہوں، انہیں ہمارے ملک، یوکرینیوں اور یوکرین کے لیے مزید کچھ کرنا ہے، کیونکہ یہ نہ صرف یوکرین کے لیے ہے بلکہ یہ پورے یورپ کے لیے ہے۔

انہوں نے مرنے والے فوجیوں کی سرکاری طور تعداد بتاتے ہوئے کہا کہ 24 فروری سے لے کر اب تک "تقریباً1300 فوجی مارے جا چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:چین کا یوکرین کیلئے امداد بھیجنے کا اعلان

انہوں نے دعویٰ کیا کہ روس کے تقریباً 12 ہزار فوجی بھی مارے گئے ہیں جبکہ ماسکو نے صرف 498 ہلاک ہونے والوں کی تعداد بتائی ہے، یہ تعداد 2 مارچ کو جاری کی گئی تھی۔

اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق کم از کم 579 شہری مارے گئے ہیں، جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اس کے اعداد و شمار شاید حقیقت سے بہت کم ہیں۔

اقوام متحدہ نے اندازہ لگایا ہے کہ حملے کے بعد سے تقریباً 26 لاکھ لوگ یوکرین سے فرار ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر شہری پولینڈ گئے ہیں، یہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کے بدترین مہاجرین کے بحران میں سے ایک ہے۔

کیف میں، صرف جنوب کی سڑکیں کھلی ہیں اور یوکرینی ایوان صدر کے مطابق شہر مسلسل دفاع کی تیاری کر رہا ہے۔

میئر کیف کا کہنا ہے کہ دارالحکومت خوراک اور ادویات کا ذخیرہ کر رہا ہے، جب کہ بمباری سے متاثرہ مضافاتی علاقوں سے شہریوں کو بسوں میں لایا جا رہا ہے۔

برطانیہ کی وزارت دفاع کے اندازے کے مطابق روسی افواج ہفتے کے روز کیف سے تقریباً 25 کلومیٹر کے فاصلے پر تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:یوکرین کے لڑائی بند کرنے تک جنگ ختم نہیں ہوگی، روسی صدر

تاہم موقع پر موجود اے ایف پی کے صحافیوں کے مطابق، روسیوں کو دارالحکومت کے مشرق اور مغرب دونوں جانب یوکرین کی فوج کی مزاحمت کا سامنا ہے۔

یوکرین کے فوجیوں کا کہنا تھا کہ وہ وسمجھتے ہیں کہ روسیوں نے اپنے وسائل، فوجیوں اور ساز و سامان کے معاملے میں بہت زیادہ اندازہ لگایا اور اپنے مخالفین کو بہت کم تر سمجھا۔

ایک فوجی کا کہنا تھا کہ انہیں رات کے وقت تقریبا مائنس 10 درجہ حرارت میں گاؤں میں کیمپ لگانا پڑتا ہے، ان کے پاس سامان کی کمی ہے اور انہیں گھروں پر چھاپہ مارنا پڑتا ہے۔

امید کی کرن

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور جرمنی کے اولاف شولز نے گزشتہ روز دوبارہ روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن سے بات کرتے ہوئے تنازع کے سفارتی حل کے لیے کوششیں جاری رکھیں۔

فرانسیسی ایوان صدر کا کہنا تھا کہ انہوں نے روس پر ماریوپول کی مہلک ناکہ بندی ختم کرنے پر زور دیا۔

بڑھتی ہوئی بین الاقوامی مذمت کا سامنا کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے صورتحال کو نیا رنگ دینے کی کوشش کرتے ہوئے کیف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس نے بین الاقوامی انسانی قانون کی "صاف خلاف ورزی کی اور یوکرین کی فوج پر اختلاف کرنے والوں کو پھانسی دینے اور شہریوں کو یرغمال بنانے کا الزام لگایا۔

یہ بھی پڑھیں:روس یوکرین جنگ: ’یہ تنازع اور امن میں انتخاب کا وقت ہے‘

فرانسیسی ایوان صدر نے ایمانیوئل میکرون اور اولاف شولز کے ساتھ بات چیت کے دوران لگائے گئے ان کے الزامات کو جھوٹ قرار دیا۔

لیکن امید کی ایک چھوٹی سی کرن میں، ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ روس نے تنازع کے خاتمے کے لیے تازہ ترین مذاکرات میں بنیادی طور پر مختلف انداز اپنایا۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ "روس کی جانب سے مثبت اشارہ ملنے پر وہ خوش ہیں، یہ اشارہ گزشتہ بات چیت کے برعکس تھا جس میں ماسکو نے صرف "الٹی میٹم جاری کیا تھا۔

ولادیمیر پیوتن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انہوں نے حالیہ مذاکرات میں کچھ مثبت تبدیلیاں دیکھی ہیں۔

جیسے جیسے روس اپنی بمباری کو وسیع کرتا جا رہا ہے، یوکرینی صدر کی مدد کے لیے درخواستوں میں بے چینی بڑھتی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:روس-یوکرین جنگ کے نتائج پر امریکا نے پاکستان کو خبردار کردیا

واشنگٹن اور اس کے یورپی یونین کے اتحادیوں نے یوکرین کو فنڈز اور فوجی امداد بھیجی ہے اور روس کی معیشت اور اس کے ارب پتی لوگوں کے خلاف کارروائی کی ہے جبکہ ثقافتی اور کھیلوں کے بائیکاٹ نے ماسکو کو عالمی سطح پر مزید تنہا کردیا ہے۔

گزشتہ روز ارپن میں، ایک یوکرینی فوجی نے برطانوی ٹینک شکن میزائل سسٹم اور اس سے تباہ کی گئی روسی گاڑی کی تباہ گاڑی دکھائیں۔

ماسکو کے خلاف بین الاقوامی پابندیاں مسلسل سخت ہو رہی ہیں، جس سے روس کی معیشت تباہ ہو رہی ہے، ملک کی خلائی ایجنسی روسکوسموس نے گزشتہ روز خبردار کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن گر کر تباہ ہو سکتا ہے اگر اس کی نگہداشت کرنے والا والا روسی خلائی جہاز متاثر ہوا۔

واشنگٹن نے دو روز قبل روس پر مزید پابندیاں عائد کرتے ہوئے معمول کے تجارتی تعلقات کو ختم کیا اور روسی ووڈکا، سمندری غذا اور ہیروں پر پابندی کا اعلان کیا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ روز یوکرین کو نئے ہتھیاروں اور دیگر امداد میں 20 کروڑ ڈالر دینے کی منظوری دی لیکن ساتھ ہی انہوں نے جوہری ہتھیاروں سے لیس روس کے خلاف براہ راست کارروائی کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس سے "تیسری عالمی جنگ" شروع ہو جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں