ملک بھر میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے عائد پابندیاں ختم

اپ ڈیٹ 16 مارچ 2022
اسد عمر نے کہا کہ  اگر ہمیں کوئی ایسی چیز نظر آئی جس کے سبب اقدامات کرنے کی ضرورت ہوئی تووہ ہم ہمیشہ کرسکتے ہیں—فوٹو: ڈان
اسد عمر نے کہا کہ اگر ہمیں کوئی ایسی چیز نظر آئی جس کے سبب اقدامات کرنے کی ضرورت ہوئی تووہ ہم ہمیشہ کرسکتے ہیں—فوٹو: ڈان

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اور وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے ملک بھر میں کورونا پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں کورونا کیسز اور اسپتالوں میں کورونا مریضوں کی شرح میں کمی آگئی ہے جب کہ ویکسینیشن کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں علم نہیں کہ یہ وبا ختم ہوگی یا نہیں لیکن فی الحال ایسا لگتا ہے کہ یہ چلتی رہے گی اور معمول کا حصہ بن جائے گی اس لیے ہم نے آج کورونا وائرس کے سبب لگائی گئی تمام پابندیاں ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انڈور شادی کی تقریبات، اسپورٹس، جیمز سمیت تمام تر پابندیوں کو ختم کیا گیا ہے لیکن ویکسین سے متعلق پابندیاں اب بھی برقرار ہیں، یعنی ہوائی سفر کرنے والوں کے لیے ویکسین کی لازمی شرط برقرار رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا این سی او سی کو بند کرنے پر غور

انہوں نے کہا کہ جب ویکسینیشن کی شرح 80/85 فیصد تک پہنچ جائے گی اس وقت اس پابندی کی ضرورت بھی نہیں رہے گی کیونکہ اکثریت ویکسینیٹ ہوچکی ہوگی۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ بیماری ختم ہوگئی ہے، ہم اس کے بعد روزانہ کی بنیاد کر اس کی نگرانی کرتے رہے ہیں گے کہ اس کی وبا کی نوعیت کیا ہے، اگر ہمیں کوئی ایسی چیز نظر آئی جس کے سبب اقدامات کرنے کی ضرورت ہوئی تووہ ہم ہمیشہ کرسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اندازہ ہے کہ پابندیوں کے خاتمے سے کیسز میں کچھ اضافہ ہوگا لیکن ہم نے بہت سوچ سمجھ کر یہ فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم، آرمی چیف کا این سی او سی کا دورہ، کورونا کی صورتحال پر بریفنگ

انہوں نے کہا کہ باہر ممالک میں لوگ کورونا پابندیوں کے خلاف احتجاج اور توڑ پھوڑ کرتے رہے لیکن گزشتہ 2 سال پاکستان میں این سی او سی کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے پوری قوم کا شکرگزار ہوں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ این سی او سی کے پلیٹ فارم پر صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے فیصلے ہوتے تھے جن کے تعاون کا بہت شکرگزار ہوں، اس کے علاوہ پاک فوج، عدلیہ، علما اور بزنس کمیونٹی نے بھی این سی او سی کے اقدامات پر عملدرآمد اور ہمارا پیغام لوگوں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ سب سے نمایاں کردار ہیلتھ کیئر ورکرز کا تھا جن میں ہر 4 میں سے 3 ورکرز خواتین تھیں، اس لیے ہماری ہیلتھ کیئر ورک فورس میں خواتین کا بہت بڑا کردار رہا جن کا میں سب سے زیادہ شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں کورونا بوسٹر شاٹس لگانے کے سینٹرز قائم

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے ابھی تک ویکسین کی دوسری ڈوز نہیں لگوائی وہ جلد از جلد دوسری ڈوز لگوا لیں تاکہ ہم وبا کے خاتمے کا بھی اعلان کر سکیں۔

اس موقع پر ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ کورونا کیسز میں واضح کمی آچکی ہے اور آئندہ کچھ روز تک کیسز میں کسی واضح اضافے کا امکان نظر نہیں آرہا لیکن عوام کو ویکسینیشن مہم میں لگاتار تعاون جاری رکھنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے چند ممالک میں کورونا کی چھوٹی بڑی لہریں سر اٹھاتی نظر آئیں، اس لیے پاکستان میں جن لوگوں نے ابھی تک ویکسین کی ایک ڈوز بھی نہیں لگوائی ہے ان سے گزارش ہے کہ جلد از جلد ویکسینیشن کروالیں۔

کیسز اور ویکسینیشن کی شرح

این سی او سی کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 34 ہزار 698 کورونا ٹیسٹ کیے گئے جب کہ 439 مثبت کیسز سامنے آئے۔

24 گھنٹوں کے دوران وبا سے متاثر 4 مریض انتقال کرگئے جب کہ 567 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔

اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک بھر میں کورونا کیسز کے شرح 1.42 فیصد ہوچکی ہے۔

24 گھنٹوں کے دوران 5 لاکھ ایک ہزار 747 افراد کی مکمل ویکسینیشن ہوئی جب کہ ایک لاکھ 31 ہزار 491 افراد کو ویکسین کی پہلی ڈوز لگا دی گئی۔

ملک بھر میں اب تک 10 کروڑ 18 لاکھ 81 ہزار 176 لوگوں کی مکمل ویکسینیشن ہوچکی ہے جب کہ 12 کروڑ 80 لاکھ 74 ہزار 138 لوگوں کو ویکسین کی پہلی ڈوز لگائی جاچکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں