مسجد الحرام، مسجد نبوی میں 2 سال بعد اعتکاف کی اجازت

اپ ڈیٹ 23 مارچ 2022
اس سے قبل سعودی حکومت نے اعتکاف کرنے کے خواہشمندوں کے لیے آن لائن پورٹل کا آغاز کیا تھا— فوٹو: اے پی
اس سے قبل سعودی حکومت نے اعتکاف کرنے کے خواہشمندوں کے لیے آن لائن پورٹل کا آغاز کیا تھا— فوٹو: اے پی

سعودی حکومت نے دو سال بعد رمضان المبارک کے دوران مکہ مکرمہ کی مسجد الحرام اور مدینہ منورہ میں مسجد نبوی میں اعتکاف دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سعودی اخبار سعودی گیزٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ اعلان حرمین شریفین کے امور کی جنرل پریذیڈنسی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالرحمٰن السدیس نے اس سال کے رمضان کے لیے ایوان صدر کے منصوبے کے آغاز کے لیے منعقدہ ایک سالانہ اجلاس کے دوران کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایوان صدر جلد ہی اپنی سرکاری ویب سائٹ کے ذریعے اجازت نامے کا اجراء شروع کر دے گا، عبد الرحمٰن السدیس نے مزید کہا کہ اجازت نامے کچھ شرائط کے مطابق جاری ہوں گے اور اس سلسلے میں کچھ اصول طے کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کا تمام کورونا پابندیاں ختم کرنے کا اعلان

اس سے قبل ایوان صدر نے اعتکاف کرنے کے خواہشمند نمازیوں کے لیے کچھ اصول بیان کیے تھے اور رجسٹریشن کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے ایک آن لائن پورٹل کا آغاز کیا تھا۔

اعتکاف ماہ رمضان کے آخری عشرے میں عبادت کے واحد مقصد کے لیے مساجد میں قیام کو کہا جاتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقدس مہینے کے آخری 10 دنوں میں تقریباً ایک لاکھ نمازی دونوں مقدس مساجد یعنی مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں اعتکاف کرتے ہیں، تاہم، یہ کورونا وائرس وبائی امراض کی وجہ سے پچھلے دو سالوں سے معطل تھا۔

پابندیاں اٹھالی گئیں

واضح رہے کہ اس ماہ کے شروع میں سعودی عرب نے زیادہ تر کورنا وائرس سے متعلق عائد پابندیاں اٹھا لیں تھیں جن میں عوامی مقامات پر سماجی دوری اور ویکسین شدہ آنے والے مسافروں کے لیے قرنطینہ کی شرط بھی شامل تھی، پابندیاں اٹھانے کا مقصد ایسے اقدامات کرنا تھا جن سے مسلمان حجاج کی آمد میں آسانی ہو۔

مزید پڑھیں:سعودی عرب: سماجی فاصلے کی شرط ختم، قرنطینہ اور پی سی آر ٹیسٹ اب درکار نہیں

6 مارچ کو نافذ ہونے والے فیصلے کے مطابق صرف بند مقامات پر ہی چہرے کا ماسک پہننا لازمی ہوگا۔

2020 میں، جب مقدس مساجد کو عوام کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا، تو سماجی دوری اور ماسک پہننے جیسی سخت پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں اور پاکستان سمیت دنیا بھر کے زائرین کو بھی ویزے جاری نہیں کیے جا رہے تھے۔

سعودی عرب کے شہروں مکہ اور مدینہ میں اسلام کے دو مقدس ترین مقامات مسجد الحرام اور مسجد نبوی واقع ہیں، وہاں اب ویکسین شدہ مسافروں کو ملک میں آنے سے پہلے منفی پی سی آر ٹیسٹ فراہم کرنے یا قرنطینہ کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

وبائی بیماری کووڈ 19 نے مسلمانوں کی زیارتوں میں بہت زیادہ خلل ڈالا ہے، حج اور عمرہ زائرین سعودی حکومت کے لیے اہم آمدنی کے ذرائع ہیں، جس سے حکومت کو سالانہ تقریباً 12 ارب ڈالر کا ریونیو حاصل ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:حرمین میں ڈیڑھ برس بعد سماجی فاصلے کے بغیر نمازِ جمعہ کی ادائیگی

حج کی میزبانی کرنا سعودی حکمرانوں کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے، سعودی حکمرانوں کے لیے اسلام کے مقدس ترین مقامات کی نگہبانی ان کے سیاسی جواز کا سب سے طاقتور ذریعہ ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سعودی عرب نے عمرہ زائرین سمیت تمام افراد کے لیے 2 سال سے عائد کورونا پابندیاں مکمل طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا تھا

سعودی عرب کی وزارت حج و عمرہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا تھا کہ حرمین شریفین میں حاضری کے لیے کورونا وائرس کے باعث 2 سال سے لگائی گئی پابندیاں ختم کردی گئی ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ اب عمرہ زائرین اور سعودی عرب آنے والے دیگر افراد کے لیے کورونا کی ویکسین، پی سی آر ٹیسٹ اور قرنطینہ کی شرط ختم کردی گئی ہے

یہ بھی پڑھیں:ڈیڑھ برس بعد خانہ کعبہ سے رکاوٹیں ہٹادی گئیں، سماجی فاصلے کے بغیر نماز کی ادائیگی

سعودی حکام نے بیان میں کہا تھا کہ اب سعودی عرب آنے والے فراد کو ویکسی نیشن کے بغیر بھی سعودی عرب میں داخلے کی اجازت ہوگی۔

حکام کے مطابق حج میں زائرین کی تعداد کے حوالے سے مشاورت جاری ہے جس کا اعلان جلد کیا جائے گا۔

دوسری جانب سعودی اخبار 'دی سعودی گیزٹ' کے مطابق سعودی عرب کی وزارت صحت نے اعلان کیا تھا کہ ملک میں مسافروں کے داخلے کے لیے اب کورونا وائرس ویکسینیشن سرٹیفکیٹ لازمی نہیں ہے۔

سعودی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ وبائی مرض کووڈ 19 کے پھیلنے کے بعد مملکت میں سفر کرنے والوں پرعائد کی گئیں تمام بڑی پابندیاں ہٹا دی گئی ہیں۔

سعودی وزارت صحت کے مطابق ہٹائی گئی ان پابندیوں میں ویکسینیشن سرٹیفکیٹ لازمی جمع کروانا، ملک میں آنے یا آنے سے پہلے پی سی آر یا اینٹیجن ٹسیٹ کی منفی رپورٹ پیش کرنا اور کسی قرنطینہ سینٹر میں یا گھرمیں قرنطینہ کی پابندیاں شامل تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:مسجدالحرام اور مسجد نبوی مکمل طور پر کھولنے کا اعلان

سعودی وزارت صحت نے کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح میں تیزی سے کمی کے بعد مثبت کیسز کی شرح چار فیصد سے کم رہنے اور 12 سال اور اس سے زیادہ عمر کے شہریوں کی ویکسینیشن کی شرح 99 فیصد پہنچنے کو پابندیاں ہٹانے کے فیصلے کی وجہ قرار دیا تھا۔

خیال رہے کہ 2 سال قبل وبائی امراض کووڈ 19 کی وجہ سے حج، عمرہ سمیت دیگر مقاصد کے لیے آنے والے شہریوں پر کووڈ 19 کی ویکسین، پی سی آر ٹیسٹ سمیت قرنطینہ کی شرائط عائد کی گئی تھیں۔

مارچ 2020 میں سعودی عرب نے ابتدائی طور پر مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام اور مدینہ منورہ میں مسجد نبوی میں نمازِ عشا کے ایک گھنٹے بعد سے نمازِ فجر سے ایک گھنٹہ قبل تک روزانہ بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

بعد ازاں 21 مارچ کو سعودی عرب کے حکام نے کورونا وائرس کے باعث جمعہ اور پانچوں وقت کی نماز میں مسجدوں میں تعداد کم کرنے کے اقدامات کرتے ہوئے مسجد نبوی سمیت دیگر مساجد کے دروازے عام نمازیوں کے لیے بند کردیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:مسجد نبوی کو عوام کے لیے مرحلہ وار کھولنے کا اعلان

اس حوالے سے بتایا گیا تھا کہ '40 سال میں پہلی مرتبہ عمرے کو روک دیا گیا، سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں تمام مساجد نماز کے لیے مکمل طور پر بند کردی گئی ہیں'۔

سعودی حکومت نے 2020 میں مسجدالحرام اور مسجد نبوی میں رمضان المبارک کا اعتکاف معطل رکھنے کا بھی اعلان کیا تھا۔

حکومت نے 30 مئی 2020 کو مسجد نبوی کو عوام کے لیے مرحلہ وار کھولنے کا اعلان کیا تھا لیکن تعداد محدود رکھی گئی تھی۔

علاوہ ازیں کورونا وائرس کے باعث حج 2020 اور 2021 بھی عازمین کی محدود تعداد اور کورونا پابندیوں کے ساتھ ادا کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں