فوجی افسر تشدد کیس: (ن) لیگ کے رہنما خواجہ سلمان رفیق، حافظ نعمان گرفتار

اپ ڈیٹ 15 اپريل 2022
قائم مقام سی سی پی او شہزادہ سلطان نے دونوں ارکان صوبائی اسمبلی کی گرفتاری کی تصدیق کی — فوٹو: پنجاب اسمبلی ویب سائٹ
قائم مقام سی سی پی او شہزادہ سلطان نے دونوں ارکان صوبائی اسمبلی کی گرفتاری کی تصدیق کی — فوٹو: پنجاب اسمبلی ویب سائٹ

مسلم لیگ (ن) کے ارکان صوبائی اسمبلی خواجہ سلمان رفیق اور حافظ نعمان کو ان کے گارڈز کے ہاتھوں ایک فوجی افسر پر تشدد کے ایک روز بعد گارڈن ٹاؤن پولیس نے گرفتار کر لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ارکان صوبائی اسمبلی کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ 4 مشتبہ حملہ آوروں کے خلاف درج مقدمے کی تفتیش میں معاونت کے لیے گارڈن ٹاؤن تھانے میں پیش ہوئے۔

قائم مقام سی سی پی او شہزادہ سلطان نے دونوں ارکان صوبائی اسمبلی کی گرفتاری کی تصدیق کی، انہوں نے بتایا کہ وہ دونوں پولیس اسٹیشن آئے اور کیس میں گرفتاری کی پیشکش کی۔

ایک اور پولیس افسر نے بتایا کہ دونوں ارکان صوبائی اسمبلی نے دعویٰ کیا کہ انہیں وزیر اعظم شہباز شریف نے پولیس تفتیش میں شامل ہونے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: سعد رفیق، سلمان رفیق کی حفاظتی ضمانت میں 14 نومبر تک توسیع

یہ اطلاعات بھی تھیں کہ پولیس نے ایف آئی آر میں شکایت کنندہ کے ضمنی بیان میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے نام بھی درج کیے تھے۔

ایف آئی آر میجر حارث کے والد ریٹائرڈ میجر محمد راشد نے درج کروائی تھی جس میں انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ فیروزپور روڈ پر گاڑیوں کی ٹکر کے نتیجے میں ہونے والے معمولی جھگڑے کے بعد نامعلوم افراد نے حملہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ ملزمان نے ان کے بیٹے کو لوہے کی سلاخوں سے تشدد کا نشانہ بنا کر زخمی کیا اور موقع سے فرار ہوگئے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونی والی کلپس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ چند افراد فوجی افسر کو لوہے کی سلاخ سے مار رہے ہیں، ویڈیو کلپس میں فوجی افسر سڑک پر بے ہوش دکھائی دیے جبکہ مشتبہ افراد کو ان کے ساتھ بدسلوکی کرتے ہوئے اور جان کی دھمکیاں دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: سعد رفیق،سلمان رفیق کا حفاظتی ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع

قبل ازیں سی سی پی او نے دعویٰ کیا تھا کہ حملہ آوروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، شہزادہ سلطان نے میڈیا کو بتایا کہ گرفتار ہونے والے ملزمان سلمان رفیق کے محافظ تھے جو موقع پر موجود نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ سینئر پولیس افسران کو تفتیش کی نگرانی کا کام سونپا گیا ہے، انہوں نے ملزمان کی جانبداری کے حوالے سے کسی قسم کے تاثر کو زائل کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کی جانب سے انہیں سزا دینے کی ہدایات جاری کی جا چکی ہیں۔

شہزادہ سلطان نے کہا کہ دونوں فریقین کے درمیان تصادم اس وقت ہوا جب ان کی گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں، انہوں نے کہا کہ ملزمان نے لوہے کی سلاخوں کا استعمال کیا اور اہلکار کو زخمی کیا۔

انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی لوگ وہاں جمع ہوئے تو حملہ آور فرار ہو گئے اور پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے انہیں گرفتار کر لیا۔

یہ بھی پڑھیں: سعد رفیق، سلمان رفیق کی درخواست ضمانت مسترد

سلمان رفیق نے میڈیا کو بتایا کہ وہ اس حملے کی مذمت کرتے ہیں اور واقعے کے فوری بعد اپنے ملازمین کو پولیس کے حوالے کر دیا، انہوں نے کہا کہ وہ زخمی اہلکار کے گھر جا کر ان کی عیادت کریں گے۔

میڈیا سے گفتگو میں زخمی فوجی افسر کے وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق نے کہا کہ شکایت کنندہ نے پولیس کو ضمنی بیان جمع کرادیا ہے اور معاملے میں خواجہ سلمان رفیق اور حافظ نعمان کے کردار کا تعین کرتے ہوئے کیس کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ فوجی افسر کے خاندان کو دونوں ارکان صوبائی اسمبلی سے کوئی ذاتی رنجش نہیں ہے، وہ صرف فوجی افسر پر غیر انسانی تشدد کے واقعے میں ان کے کردار کی تحقیقات کرنا چاہتے ہیں۔

وکیل نے کہا کہ پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرے اور ملزمان کے موبائل فونز کا فرانزک تجزیہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پولیس کو ثبوت فراہم کر دیے ہیں اور امید ہے کہ وہ میرٹ پر معاملے کی تحقیقات کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں