کراچی کے علاقے کھارادر میں ایم اے جناح روڈ پر واقع میمن مسجد کے قریب دھماکے سے ایک خاتون جاں بحق اور 11 افراد زخمی ہوگئے۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب کا کہنا تھا کہ دھماکے میں ایک خاتون جاں بحق اور 11 افراد زخمی ہوئے ہیں، جاں بحق خاتون کی شناخت ثانیہ خالد کے نام سے ہوئی ہے۔

مرتضی وہاب کا کہنا تھا کہ زخمیوں کو سول ہسپتال کے ٹراما سینٹر منتقل کردیا گیا ہے، ڈاکٹروں کے مطابق 4 زخمیوں کی حالت نازک ہے اور 3 کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

کراچی پولیس نے ایک بیان میں بتایا کہ آئی ای ڈی دھماکہ بولٹن مارکیٹ میں ہوا، جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور 9 افراد زخمی ہوئے۔

بیان میں بتایا گیا کہ واقعے میں ایک پولیس موبائل اور دیگر گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

پولیس کی جانب سے کہا گیا کہ پولیس کے کرائم سین یونٹ نے جائے وقوع گھیرے میں لے لیا جبکہ دھماکے کی نوعیت جاننے کے لیے بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم کو طلب کر لیا گیا ہے۔

اس سے قبل پولیس افسرزبیر خان نے بتایا کہ صدیق حلوائی کے قریب کاغذی بازار کے قریب پولیس موبائل کھڑی تھی جب ایک موٹر سائیکل نے اسے ٹکر مار دی، جس سے دھماکا ہوا۔

مزید پڑھیں: کراچی: صدر میں دھماکے سے ایک شہری جاں بحق

سٹی ایس پی علی مردان کھوسو کا کہنا تھا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ ایک ‘بم دھماکا’ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے سے پولیس موبائل تباہ ہوئی اور ایک پولیس افسر زخمی ہوگیا۔

ڈاکٹر روتھ فاؤ سول ہسپتال کراچی کے شہید بینظیر بھٹو ٹراما سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر صابر میمن نے ڈان کو بتایا کہ ہسپتال میں ایک خاتون کو مردہ حالت میں جبکہ 12 زخمیوں کو لایا گیا۔

دھماکا صدر واقعے سے مماثلت رکھتا ہے، سعید غنی

صوبائی وزیر محنت و افرادی قوت سعید غنی نے کھارادر بم دھماکے کے مقام کا دورہ کیا اور ٹراما سینٹر پہنچے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکا ایک موٹر سائیکل میں نصب دھماکہ خیز مواد سے کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ بھی کم و بیش صدر میں ہونے والے دھماکے سے مماثلت رکھتا ہے، بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ پولیس وین کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ جامعہ کراچی اور صدر بم دھماکوں کے حوالے سے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کامیابیاں ملی ہیں اور جلد ہی ان دونوں سانحات میں ملوث دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات ملک کے مختلف مقامات پر ہو رہے ہیں، ماضی میں دہشت گردی کے واقعات پر ہماری فوج، رینجرز اور پولیس نے کامیابیاں حاصل کرکے کئی دہشت گرد گروپس کا خاتمہ کردیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بار بھی دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، کراچی ایک بڑا شہر ہے یہاں کے ایک،ایک انچ پر پولیس یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو تعینات نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ان واقعات کے پس پشت ایسی قوتیں کارفرما ہیں جو پاکستان کا امن تباہ کرنے کی سازشیں کررہی ہیں، اس کا مقابلہ ہم سب کو مل کر کرنا ہے۔

دشمنوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے کراچی میں ہونے والے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کی جان و مال کے دشمنوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق ایک بیان میں وزیراعظم نے جاں بحق ہونے والی خاتون کے اہل خانہ سے تعزیت کی اور وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے واقعے میں ملوث عناصر کو فوری گرفتار کرنے کی ہدایت کی اور سندھ حکومت کو یقین دلایا کہ وفاقی حکومت اس کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تمام صوبے لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے حفاظتی انتظامات مزید بہتر کریں۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کھارادر میں دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس کو فون کرکے فوری تفیصلی رپورٹ مانگ طلب کی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن حکام کو فوری طور پر واقعہ کی جگہ پہنچ کر عوام کی مدد کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق مراد علی شاہ نے فوری طور سول اسپتال میں ایمرجنسی ڈیکلیئر کردی ہے اور ضلع انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کوشش کرے کہ جانی نقصان نہ ہو پائے۔

سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک واقعہ ہے، پولیس اور بم ڈسپوزل اسکواڈ دھماکے کی جگہ پر پہنچ گئے ہیں۔

شرجیل میمن نے ہسپتال حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں 6 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خدانخواستہ اگر یہ دہشت گردانہ حملہ ہے تو حکومت سخت کارروائی کرنے کے لیے پرعزم ہے اور ہم دہشت گردوں کو چھوڑیں گے نہیں، دہشت گردوں کا تعلق کسی بھی تنظیم سے ہو، ہم ان کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے ہسپتالوں کو ہدایت کی ہے کہ دھماکے میں زخمی ہونے والے تمام افراد کو بہترین علاج فراہم کیا جائے۔

خیال رہے کہ کراچی میں گزشتہ ہفتے صدر کے علاقے میں دھماکے سے ایک شہری جاں بحق اور 8 افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ متعدد گاڑیاں بھی تباہ ہوگئی تھیں۔

جناح اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شاہد رسول نے بتایا تھا کہ دھماکے سے ایک شہری جاں بحق ہو اور ہسپتال میں 8 زخمیوں کو لایا گیا ہے، جن کی حالت شدید نوعیت کی ہے۔

ڈاکٹر شاہد رسول نے بتایا تھا کہ زیادہ تر افراد بال بیرنگ سے زخمی ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں