پاکستان میں تاحال منکی پاکس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، ادارہ صحت کی وضاحت

اپ ڈیٹ 24 مئ 2022
این آئی ایچ نے سوشل میڈیا میں زیر گردش خبر کو جھوٹ قرار دے دیا — فوٹو: این آئی ایچ ویب سائٹ
این آئی ایچ نے سوشل میڈیا میں زیر گردش خبر کو جھوٹ قرار دے دیا — فوٹو: این آئی ایچ ویب سائٹ

قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) نے وضاحت کی ہے کہ پاکستان میں تاحال منکی پاکس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا اور اس حوالے سے سوشل میڈیا میں گردش کرنے والی ’خبر غلط’ ہے۔

این آئی ایچ کی وضاحت سے قبل وفاقی اور صوبائی حکام کو ’منکی پاکس‘ کا مشتبہ کیسز سے متعلق الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: وزارت صحت کی حکام کو 'منکی پاکس' کے خلاف الرٹ رہنے کی ہدایت

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان میں تاحال وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا اور ملک میں وائرس کے خطرے کے پیش نظر پہلے ہی حفاظتی اقدامات کیے جاچکے ہیں۔

اقدامات سے متعلق کہا گیا کہ تمام ایئرپورٹس میں میڈیکل اسکریننگ سمیت کسی بھی متاثرہ مسافر کی شناخت کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔

انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘این آئی ایچ واضح کرتا ہے کہ پاکستان میں اب تک منکی پاکس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا’۔

بیان میں کہا گیا کہ ‘صحت کے حکام کی جانب سے صورت حال کی باریک بینی سے نگرانی کی جارہی ہے’۔

منکی پاکس کووڈ-19 سے مختلف طریقے سے پھیلتا ہے اور این آئی ایچ نے کہا ہے کہ عوام ملک میں وبا کے پھیلنے کے حوالے سے آگاہ رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: منکی پاکس میں تبدیلیوں کے شواہد نہیں ملے، عالمی ادارہ صحت

این آئی ایچ نے ایک روز قبل الرٹ کیا تھا کہ منکی پاکس جانوروں میں پھیلنے والی بیماری ہے جو منکی پاکس وائرس سے متاثر ہونے سے پھیلتی ہے، تاہم منکی پاکس کے پیدا ہونے سے متعلق معلومات نہیں ہیں۔

وائرس کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ افریقہ میں جانوروں جیسے بندروں میں وائرس کی موجودگی ہوسکتی ہے اور انسانوں کو متاثر کر سکتا ہے۔

الرٹ میں کہا گیا تھا کہ بیماری متاثرہ جانوروں، انسان یا وائرس سے آلودہ مواد سے پھیل سکتی ہے، وائرس جسم میں خراب جلد، سانس کی نالی، آنکھوں، ناک اور منہ سے جسم میں داخل ہوسکتا ہے۔

اس کے علاوہ جسمانی رطوبتوں، زخموں یا اس سے آلودہ لباس کو براہ راست یا بالواسطہ چھونے سے یہ وائرس کسی انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوسکتا ہے۔

اس وائرس سے متاثر ہونے کی صورت میں مریض میں بخار کے بعد ایک سے تین دن کے اندر اس کے جسم میں خارش ہو جاتی ہے، یہ خارش اکثر چہرے سے شروع ہوتی ہے اور پھر جسم کے دیگر حصوں تک پھیل جاتی ہے جبکہ اس کی دیگر علامات میں سر درد، پٹھوں میں درد، تھکن اور سوجن شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: دنیا بھر میں 'منکی پاکس' کے مزید کیسز سامنے آنے کا خدشہ

اس وائرس کی جسم میں موجودگی کی مدت عام طور پر 7 سے 14 روز ہوتی ہے لیکن یہ 5 سے 21 روز تک جسم میں رہ سکتا ہے، جبکہ متاثر ہونے کی صورت میں بیماری عام طور پر دو سے چار ہفتوں تک رہتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق 21 مئی تک دنیا کے مختلف ممالک میں تقریباً 80 منکی پاکس وائرس کے کیسز کی تصدیق ہو چکی تھی، جبکہ 11 ممالک میں مزید 50 کیسز کی تحقیقات جاری ہیں۔

امریکی محکمہ صحت عامہ کے ایک عہدیدار نے ایک بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ اس وقت عام لوگوں کے لیے خطرہ کم ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ منکی پاکس ایک بہت کم پایا جانے والا وبائی وائرس ہے، یہ انفیکشن انسانوں میں پائے جانے والے چیچک کے وائرس سے ملتا ہے، اس وبا کی علامات میں بخار ہونا، سر میں درد ہونا اور جلد پر خارش ہونا شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں