توانائی بحران: مارکیٹوں کی جلد بندش کی تجویز کابینہ میں زیرغور

05 جون 2022
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ رواں ماہ میں ایندھن کی قیمتوں میں مزید اضافے کی خبریں بے بنیاد ہیں—تصویر: بشکریہ ٹوئٹر
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ رواں ماہ میں ایندھن کی قیمتوں میں مزید اضافے کی خبریں بے بنیاد ہیں—تصویر: بشکریہ ٹوئٹر

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ 7 جون (منگل) کو ہونے والے کابینہ کے اگلے اجلاس میں ملک بھر میں دکانیں اور مارکیٹیں شام کو بند کرنے کی تجویز سمیت توانائی کے تحفظ سے متعلق دیگر اقدامات پر بھی غور کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین اور افسران کے بجلی اور ایندھن کے استعمال میں بھی 30 سے 40 فیصد تک کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ رواں مالی سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارہ بڑھنے کے پیش نظر ملک کو درآمدات سے متعلق اخراجات کو کم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کو روکنے کا واحد طریقہ درآمد اور برآمد کے درمیان توازن لانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سمیت سندھ بھر میں شام 5 بجے سے دکانیں بند کرنے کی ہدایت

انہوں نے کہا کہ تاجر برادری کو صورتحال کو سمجھنا چاہیے اور ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ کورونا وبا کے دوران قوم شام تک مارکیٹیں اور شاپنگ پلازے بند ہونے کا تجربہ کر چکی ہے۔

کشمیر اور گلگت بلتستان کے امور پر وزیر اعظم کے مشیر قمر زمان کائزہ نے مزید کہا کہ اگرچہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ایک برا فیصلہ ہے لیکن ایندھن پر سبسڈی میں کمی ناگزیر تھی۔

انہوں نے کہا کہ رواں ماہ میں ایندھن کی قیمتوں میں مزید اضافے کی خبریں بے بنیاد ہیں اور معیشت پر دباؤ کم کرنے کے لیے روپے کی قدر کو بہتر کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: بجلی بحران: مارکیٹیں جلد بند کروانے کی ہدایت

انہوں نے کہا کہ حکومت نے درآمدات کو کم کرنے کے لیے درآمدی کوئلے کی بجائے توانائی کی پیداوار کے لیے مقامی کوئلہ استعمال کرنے کے حوالے سے پاور کمپنیوں سے بات کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔

مہنگائی کے سبب آئندہ انتخابات میں عوام کے ممکنہ ردعمل سے بچنے کے لیے اتحادی جماعتوں کی حکمت عملی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں یقین رکھتی ہیں کہ وہ معیشت اور سیاسی محاذ پر استحکام لا کر اس صورتحال سے نکل آئیں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں