گستاخانہ بیان پر بھارتی ناظم الامور دفتر خارجہ طلب، مسلح افواج کا بھی اظہار مذمت

اپ ڈیٹ 06 جون 2022
دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کو منظم طریقے سے بدنام کیا جا رہا ہے — فوٹو بشکریہ ریڈیو پاکستان
دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کو منظم طریقے سے بدنام کیا جا رہا ہے — فوٹو بشکریہ ریڈیو پاکستان

پاکستان نے حضور اکرم ﷺ کے بارے میں بھارتی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے دو سینئر عہدیداروں کی جانب سے گستاخانہ ریمارکس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بھارتی ناظم الامور کو وزارت خارجہ طلب کرکے سخت احتجاج کیا جبکہ مسلح افواج نے بھی اشتعال انگیز عمل کو تکلیف دہ قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ ہندوستان ٹائمز کے مطابق بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما اور پارٹی کے ایک اور رہنما نوین کمار جندال نے پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں توہین آمیز کلمات کہے، ان ریمارکس کی دنیا بھر میں مذمت کے بعد بھارت کی حکمراں جماعت کو ان کے بیانات سے خود کو الگ کرنا پڑا اور ان دونوں رہنماؤں کے خلاف تادیبی کارروائی کا اعلان کیا۔

مزید پڑھیں: بی جے پی رہنماؤں کے پیغمبر اسلام ﷺ کے متعلق توہین آمیز ریمارکس، مسلم دنیا میں غم و غصے کی لہر

پیر کو وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارتی ناظم الامور کو آگاہ کیا گیا کہ یہ ریمارکس مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں اور اس سے نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔

بھارتی سفارت کار کو بتایا گیا کہ پاکستان، بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی جانب سے مذکورہ عہدیداروں کے خلاف تاخیری اور بے کار تادیبی اقدامات پر افسوس کا اظہار کرتا ہے جس سے مسلمانوں کے درد کو کم نہیں کیا جا سکتا۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان کو بھارت میں مسلمانوں کے خلاف فرقہ ورانہ تشدد اور نفرت میں خطرناک حد تک اضافے پر گہری تشویش ہے اور بھارت میں مسلمانوں کو منظم طریقے سے بدنام کیا جارہا ہے، انہیں پسماندہ رکھا جارہا ہے اور انہیں بنیاد پرست ہندو ہجوم کے منظم حملے کا نشانہ بنایا جارہا ہے جس میں انتہا پسندوں کو بھارت کی مختلف ریاستوں کے سیکیورٹی اداروں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں مسلمان مخالف جذبات کا بھڑکانا اور فضول تاریخی دعوؤں کا حوالہ دے کر مسلمانوں کو ان کی صدیوں پرانی عبادت گاہوں سے محروم کرنے کی بڑھتی ہوئی کوششیں بھارتی معاشرے میں اسلاموفوبیا کے واضح نتائج کے سوا کچھ نہیں ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان، بی جے پی کی قیادت اور بھارتی حکومت سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بی جے پی کے عہدیداروں کے توہین آمیز ریمارکس کی واضح طور پر مذمت کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے خلاف فیصلہ کن اور قابل عمل کارروائی کے ذریعے ان سے جوابدہی کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: کچھ اعلیٰ بھارتی سرکاری عہدیدار اقلیتوں پر حملوں کی حمایت کر رہے ہیں، امریکا

انہوں نے بھارتی حکومت کو بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کے بارے میں بھی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ وہ اقلیتوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے بچانے کے لیے فوری اقدامات کرے، ان کی حفاظت، سلامتی اور بہبود کو یقینی بنائے اور انہیں پرامن طریقے سے اپنے عقائد پر چلنے اور عمل کرنے کی اجازت دی جائے۔

پاکستان نے عالمی برادری خاص طور پر اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت میں خطرناک حد تک بڑھتے ہوئے ’ہندوتوا‘ سے متاثر اسلاموفوبیا کا نوٹس لے کر اسے روکے اور بھارت میں اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے بھارتی حکام پر دباؤ ڈالے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارتی سفارت کار کو طلب کرکے حضرت محمد ﷺکے خلاف بی جے پی رہنماؤں کے توہین آمیز کلمات پر پاکستان کا سخت پیغام دے دیا گیا۔

انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ بی جے پی قیادت اور بھارتی حکومت توہین آمیز کلمات کی مذمت کرے اور ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچائے۔

اشتعال انگیز عمل انتہائی تکلیف دہ ہے، آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان کے مطابق پاکستان کی مسلح افواج بھارتی حکام کے گستاخانہ تبصروں کی شدید مذمت کرتی ہے۔

انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ یہ اشتعال انگیز عمل انتہائی تکلیف دہ ہے اور واضح طور پر بھارت میں مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے خلاف انتہائی سطح کی نفرت کی نشاندہی کرتا ہے۔

واقعہ بی جے پی کی انتہا پسندانہ اور فتنہ پرور سوچ کا ایک اور ثبوت ہے، مریم اورنگزیب

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخانہ بیانات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حضرت محمد ﷺ کی گستاخی کر کے بی جے پی کے رہنماؤں نے خود کو پست ثابت کیا ہے۔

مزید پڑھیں: ’بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر امریکی نگرانی میں اضافہ ہوا ہے‘

پیر کو اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ دنیا کے تمام انسانوں کے لیے رحمت بن کر آنے والے نبی اکرمﷺ کی پاک سیرت و کردار کا مطالعہ کرنے والا کوئی بھی سلیم الفطرت انسان ان کا احترام اور ادب کیے بغیر نہیں رہ سکتا، ہم بی جے پی رہنماؤں کے گستاخانہ بیانات کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور یہ بی جے پی کی انتہا پسندانہ اور فتنہ پرور سوچ کا ایک اور ثبوت ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہر مسلمان اپنے آقا کریم ﷺ کی عزت و حرمت کو اپنی جان سے زیادہ عزیز سمجھتا ہے اور اس مقصد کے لیے کٹ مرنے کو تیار ہے۔

اس سے قبل گزشتہ روز صدر مملکت عارف علوی اور وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی اس شرمناک عمل کی شدید مذمت کی تھی۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی بی جے پی رہنما کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے دنیا پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لے، بھارت کی سرزنش اور مذمت کرے۔

اپنے بیان میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انہوں نے بارہا کہا ہے کہ مودی کی قیادت میں بھارت مذہبی آزادیوں کو پامال کر رہا ہے اور مسلمانوں پر ظلم کر رہا ہے، دنیا کو اس کا نوٹس لینا چاہیے اور بھارت کی سخت سرزنش کرنی چاہیے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ نبی کریم ﷺ سے محبت ہمارے لیے سب سے بڑھ کر ہے، تمام مسلمان اپنے پیغمبرﷺ کی محبت اور احترام میں اپنی جانوں کی قربانی دے سکتے ہیں۔

سعودی عرب اور اسلامی ممالک کا شدید ردعمل

سعودی وزارت خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں تمام مذہبی شخصیات اور شعار کے احترام کی ضرورت اور اسلامی شعار، مقدسات، مذہبی شخصیات کے خلاف تعصب اور ان کی توہین کو مستقل طور پر مسترد کرنے پر زور دیا تھا۔

وزارت خارجہ نے مختلف عقائد اور مذاہب کا احترام کرنے کے مملکت کے مؤقف کا اعادہ کیا۔

قطر نے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے ایسے 'اسلاموفوبک' خیالات کے اظہار کی اجازت دینے پر بھارت سے عوامی سطح پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب کویت نے ایک بیان میں بتایا کہ اس نے بھارت سے احتجاج کرتے ہوئے سرکاری احتجاجی مراسلہ تھمایا ہے جس میں بھارت کی حکمراں جماعت کے ایک عہدیدار کی جانب سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دیے گئے توہین آمیز بیانات کو ریاست کویت کی جانب سے سختی سے مسترد کیا گیا اور شدید مذمت کا اظہار کیا گیا ہے۔

عمان کے مفتی اعظم شیخ احمد بن حمد الخلیل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارت کی حکمراں جماعت کی ترجمان کا 'غلیظ، توہین آمیز' بیان ہر مسلمان کے خلاف جنگ کے مترادف ہے۔

بھارتی حکومت نے فوری طور پر مسلمان ممالک کے احتجاج پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے جارحانہ خیالات بھارتی حکومت کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے جبکہ توہین آمیز ریمارکس کے ذمہ داروں کے خلاف 'سخت کارروائی' کی گئی ہے۔

بی جے پی نے رہنماؤں کی پارٹی رکنیت معطل کردی

ہندوستان ٹائمز کے مطابق مسلم ممالک کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آنے کے بعد حکمراں بی جے پی نے نوپور شرما کو معطل کردیا جبکہ نوین جندال کو ان کے ریمارکس پر پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔

پارٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کسی رہنما کا نام نہیں لیا گیا لیکن بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ پارٹی کسی مذہب کی توہین کو برداشت نہیں کرتی اور تمام مذاہب و عقائد کا احترام کرتی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’بھارتیہ جنتا پارٹی کسی ایسے نظریے کے بھی خلاف ہے جو کسی فرقے یا مذہب کی توہین یا تذلیل کرتا ہو، بی جے پی ایسے لوگوں یا ایسے فلسفے کی تشہیر نہیں کرتی، بھارت کی ہزاروں سال کی تاریخ کے دوران ہر مذہب یہاں پھلا پھولا اور اس نے ترقی کی جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں