اسلامی تعاون تنظیم کی توہین آمیز تبصروں پر بھارت پر تنقید

اپ ڈیٹ 06 جون 2022
او آئی سی نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ بھارت میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے ہتھکنڈوں سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات کرے — فائل فوٹو: اے ایف پی
او آئی سی نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ بھارت میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے ہتھکنڈوں سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات کرے — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے خلاف توہین آمیز تبصروں پر بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے ہتھکنڈوں سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔

57 ممالک کی نمائندہ تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ توہین آمیز تبصرے ایک ایسے موقع پر کیے گئے ہیں جب بھارت میں اسلام سے نفرت اور بدسلوکی میں اضافہ ہو رہا ہے اور مسلمانوں کے خلاف منظم طریقوں سے پابندیاں عائد کی جارہی ہیں، خاص طور پر مختلف ریاستوں میں تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے فیصلے سمیت بھارتی مسلمانوں کی املاک کی مسماری اور ان کے خلاف تشدد میں اضافہ شامل ہے۔

مزید پڑھیں: بی جے پی رہنماؤں کے پیغمبر اسلام ﷺ کے متعلق توہین آمیز ریمارکس، مسلم دنیا میں غم و غصے کی لہر

او آئی سی نے بھارت پر زور دیا کہ وہ ان زیادتیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرے اور ہندوستان میں مسلمان برادری کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بنائے اور اس کے حقوق، مذہبی اور ثقافتی شناخت، وقار اور عبادت گاہوں کا تحفظ کرے۔

واضح رہے کہ ہندوستان ٹائمز کے مطابق بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما اور پارٹی کے ایک اور رہنما نوین کمار جندال نے پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں توہین آمیز کلمات کہے، ان ریمارکس کی دنیا بھر میں مذمت کے بعد بھارت کی حکمراں جماعت کو ان کے بیانات سے خود کو الگ کرنا پڑا اور ان دونوں رہنماؤں کے خلاف تادیبی کارروائی کا اعلان کیا۔

پاکستان نے توہین آمیز ریمارکس کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور دفتر خارجہ نے پیر کو بھارتی ناظم الامور کو وزارت خارجہ طلب کرکے سخت احتجاج کیا ہے جبکہ مسلح افواج نے بھی اشتعال انگیز عمل کو تکلیف دہ قرار دیا ہے۔

پیر کو وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارتی ناظم الامور کو آگاہ کیا گیا کہ یہ ریمارکس مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں اور اس سے ناصرف پاکستانی عوام بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گستاخانہ بیان پر بھارتی ناظم الامور دفتر خارجہ طلب، مسلح افواج کا بھی اظہار مذمت

وزیراعظم شہباز شریف، صدر مملکت عارف علوی، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے ساتھ ساتھ مسلح افواج نے بھی پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز الفاظ کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔

سعودی عرب اور اسلامی ممالک کا شدید ردعمل

سعودی وزارت خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں تمام مذہبی شخصیات اورشعار کے احترام کی ضرورت اور اسلامی شعار، مقدسات، مذہبی شخصیات کے خلاف تعصب اور ان کی توہین کو مستقل طور پر مسترد کرنے پر زوردیا۔

وزارت خارجہ نے مختلف عقائد اور مذاہب کا احترام کرنے کے مملکت کے موقف کا اعادہ کیا۔

قطر نے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے ایسے 'اسلاموفوبک' خیالات کے اظہار کی اجازت دینے پر بھارت سے عوامی سطح پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب کویت نے ایک بیان میں بتایا کہ اس نے بھارت سے احتجاج کرتے ہوئے سرکاری احتجاجی مراسلہ تھمایا ہے جس میں بھارت کی حکمراں جماعت کے ایک عہدیدار کی جانب سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دیے گئے توہین آمیز بیانات کو ریاست کویت کی جانب سے سختی سے مسترد کیا گیا اور شدید مذمت کا اظہار کیا گیا ہے۔

عمان کے مفتی اعظم شیخ احمد بن حمد الخلیل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ بھارت کی حکمراں جماعت کی ترجمان کا 'غلیظ، توہین آمیز' بیان ہر مسلمان کے خلاف جنگ کے مترادف ہے۔

بھارتی حکومت نے فوری طور پر مسلمان ممالک کے احتجاج پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے جارحانہ خیالات بھارتی حکومت کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے جبکہ توہین آمیز ریمارکس کے ذمہ داروں کے خلاف 'سخت کارروائی' کی گئی ہے۔

بی جے پی رہنماؤں کی پارٹی رکنیت معطل

ہندوستان ٹائمز کے مطابق مسلم ممالک کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آنے کے بعد حکمراں بی جے پی نے نوپور شرما کو معطل کردیا جبکہ نوین جندال کو ان کے ریمارکس پر پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔

پارٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کسی رہنما کا نام نہیں لیا گیا لیکن بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ پارٹی کسی مذہب کی توہین کو برداشت نہیں کرتی اور تمام مذاہب و عقائد کا احترام کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: کچھ اعلیٰ بھارتی سرکاری عہدیدار اقلیتوں پر حملوں کی حمایت کر رہے ہیں، امریکا

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’بھارتیہ جنتا پارٹی کسی ایسے نظریے کے بھی خلاف ہے جو کسی فرقے یا مذہب کی توہین یا تذلیل کرتا ہو، بی جے پی ایسے لوگوں یا ایسے فلسفے کی تشہیر نہیں کرتی، بھارت کی ہزاروں سال کی تاریخ کے دوران ہر مذہب یہاں پھلا پھولا اور اس نے ترقی کی جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں