قومی اقتصادی کونسل: صوبے بازار رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے پر متفق

اپ ڈیٹ 08 جون 2022
سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ نے تاجر برادری سے مشاورت کیلئے دو روز کی مہلت مانگی ہے—تصویر: پی آئی ڈی
سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ نے تاجر برادری سے مشاورت کیلئے دو روز کی مہلت مانگی ہے—تصویر: پی آئی ڈی

قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کے اجلاس میں چاروں صوبوں نے ملک میں توانائی کی بچت کے لیے بازار اور دکانیں رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے کی تجویز پر اصولی طور پر اتفاق کر لیا ہے۔

دفتر وزیراعظم سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کے کا اجلاس ہوا جس میں صوبہ سندھ کے وزیراعلی سید مراد علی شاہ، پنجاب کے وزیراعلی حمزہ شہباز اور بلوچستان کے وزیراعلی عبدالقدوس بزنجو نے شرکت کی۔

این ای سی کے اجلاس میں وزرائے اعلی نے توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے ملک گیر اقدامات پر وفاقی کابینہ کے فیصلوں سے اصولی اتفاق کرلیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایندھن و بجلی کی بچت کیلئے ہفتے میں ساڑھے چار دن کام کیا جائے، خواجہ آصف

اجلاس میں توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لئے قومی حکمت عملی پر وزرائے اعلی سے اہم مشاورت ہوئی۔

اجلاس میں وفاقی کابینہ کے 7 جون 2022 کے اجلاس میں توانائی کی بچت کے حوالے سے تجاویز اور فیصلوں سے متعلق صوبائی وزرائے اعلی کو آگاہ کیاگیا، چاروں صوبوں نے بازار اور دکانیں رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے کی تجویز پر اصولی طور پر اتفاق کیا ۔

سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے وزرائے اعلی نے دودن کی مہلت مانگی تاکہ وہ اپنے اپنے صوبوں میں تجارتی وکارباری تنظیموں سے مشاورت مکمل کریں، اجلاس میں صوبہ خیبرپختونخوا کی نمائندگی چیف سیکریٹری ڈاکٹر شہزاد خان بنگش نے کی۔

یہ بھی پڑھیں: توانائی کا بحران اور اس کا حل

دوسری جانب خیبرپختونخوا کے صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا کہ 'ان کا صوبے نے مارکیٹیں ساڑھے 8 بجے بند کرنے پر اتفاق نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا 'اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ کے ساتھ مشاورت کے بعد فیصلہ کرے گا'۔

جولائی سے لوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی ہوگی، وزیر توانائی

خرم دستگیر—تصویر: ڈان نیوز
خرم دستگیر—تصویر: ڈان نیوز

وفاقی وزیر توانائی خرم دستیگر خان نے کہا کہ ہے کہ ہمیں امید ہے کہ جولائی کے آغاز میں لوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی ہوگی۔

وفاقی وزیر توانائی خرم دستیگر خان کی اسلام آباد میں نیوز بریفینگ میں کہنا تھا کہ صنعتوں کو 24 گھنٹے بلاتعطل بجلی فراہم کی جارہی ہے تاکہ روزمرہ کی کاروبار سرگرمیاں جاری رہ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ کل تک بل ادا کرنے والے صارفین کی طلب 26 ہزار میگاواٹ تھی، اس کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ پیدوار 22 ہزار 10 میگاواٹ کی تھی، اس طرح تقریبا 4 ہزار ایک 27 میگاواٹ کا شاٹ فال تھا۔

یہ بھی پڑھیں: لوڈشیڈنگ پر وزیر اعظم کا اظہار برہمی، وزرا، افسران کی وضاحتیں مسترد کردیں

ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں 6370 فیڈرز ہیں جن پر لوڈشیڈنگ ساڑھے تین گھنٹے تھی، اس کے علاوہ دیگر کمرشل و ٹیکینکل فیڈرز پر لوڈشیڈنگ اس سے بھی کم تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ بجلی کی زیادہ سے زیادہ پیدوار کو ممکن بنایا جائے جو کہ بعض کیسز تیل و فرنس آئل کے ذریعے میں بہت مہنگی بجلی بنتی ہے، اسے بھی سسٹم میں شامل کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئلے کی کمی کو پورا کرنے کا انتظام بھی ہم نے ایک ہفتہ قبل سے شروع کر دیا تھا، ہمیں امید ہے کہ 15 جون کو کوئلےکے پاور پلانٹ سے مزید 600 میگاواٹ بجلی حاصل ہوجائے گی، جس سے لوڈشیڈنگ مزید آدھا گھنٹہ کم ہوگی۔

خرم دستیگر کا کہنا تھا کہ کراچی میں 'کے 2' جوہری طریقے سے بجلی پیدا کرنے کا پلانٹ ہے، اس کی ری فیولنگ ہورہی ہے، مہینے کے آخر میں ری فیولنگ کے بعد یہ پلانٹ بھی پوری صلاحیت کے مطابق 11 سو میگا واٹ بجلی دینا شروع کردے گا، اس سے لوڈشیڈنگ میں مزید ایک گھنٹے سے زائد کی کمی ہوگی۔

مزید پڑھیں: کل سے لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کر کے ساڑھے 3 گھنٹے کردیا جائے گا، رہنما مسلم لیگ (ن)

انہوں نے کہا کہ کروٹ کا ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹ آزمائشی مرحلے میں ہے، اس پروجیکٹ کو فروری 2022 میں مکمل طو رپر فعال ہونا چاہیے تھا لیکن عذاب عمرانی کے باعث یہ منصوبہ اب تک مکمل نہیں ہوسکا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے میں پانی کی دستیابی کے حوالے سے کچھ قدرتی مسائل کا سامنا ہے، کیونکہ آج صبح ہائیڈرل سے پیدوار 3 ہزار 696 میگاواٹ تھی جسے اس موسم میں تقریبا ساڑھے چار ہزار میگاواٹ ہونا چاہیے، پانی سے بجلی پیدا کرنے کی مکمل صلاحیت ساڑھے 8 ہزار میگاواٹ ہے جو جولائی کے آخر میں حاصل ہوتی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایل این جی کا چوتھا پاور پلانٹ جسے سسٹم میں 3 برس قبل آنا چاہیے تھا، وہ مکمل نہیں ہوسکا، ہمیں امید ہے کہ وہ منصوبہ بھی اسی سال تجارتی بنیادوں پر فعال ہوجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عذاب عمرانی نے ہمارے ساتھ ایک اور ظلم شنگھائی الیکٹرک تھر کول منصوبے میں کیا، جس کے 12 سو میگاواٹ سسٹم میں نہیں آئے، اس میں بھی ایک سال کی تاخیر ہے، ان سے بھی گفتگو جاری ہے کہ جلداز جلد پلانٹ چلایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات اب ریکارڈ کا حصہ ہے کہ وسط اپریل سے لے کر اب تک پاکستان میں اوسطاً درجہ حرارت پچھلے سال کے مقابلے میں 25 فیصد (7 سے 8 ڈگری) زیادہ ہے، جس کے سبب ہم نے وسط اپریل سے اب تک پچھلے سال کے مقابلے میں زیادہ بجلی پیدا کی ہے۔

مزید پڑھیں: وزرا، سرکاری عہدیداروں کے ایندھن کے کوٹے میں 40 فیصد کٹوتی، ہفتہ کی چھٹی بحال

بجلی بچانے کے اقدامات کی بابت گفتگو کرتے ہوئے رہنما مسلم لیگ (ن) خرم دستگیر خان نے کہا کہ مارکیٹیوں کو جلدی بند کرنے، کام کے اوقات میں ایک دن کم کرنے کی تجویز ہے اسی طرح وفاقی محکموں میں 20 فیصد ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی تجویز ہے، تاکہ بجلی کی کھپت کم ہو بلکہ بجلی پیدا کرنے کے لیے جو مہنگا ایندھن منگوانا پڑتا ہے اس کی بھی بچا سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس لیے ہم بیک وقت بجلی بچانے اور پیدا کرنے کے لیے کام ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سالوں میں ایک بھی نیا میگاواٹ سسٹم میں شامل نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جتنے بھی پاور پلانٹس کے منصوبے ہیں ان سب منصوبوں کا مسلم لیگ (ن) کے دور میں میاں محمد نواز شریف نے آغاز کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ جتنی کم لوڈشیڈنگ ہو سکے اتنی کم کریں۔

انہوں نے کہا کہ 84 فیصد فیڈرز پر لوڈشیڈنگ 4 گھنٹے سے کم تھی، بجلی کے معاملے میں ہر شخص کا اپنا تجزیہ ہے کیونکہ جس کے گھر زیادہ بجلی جاتی ہے ان کو لاکھ کہہ لیں وہ نہیں مانیں گے کہ لوڈشیڈنگ کم ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ، خیبرپختونخوا میں وزرا، سرکاری افسران کے ایندھن کے کوٹے میں کٹوتی

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اس حوالے سے مستقل وزرت اور متعلقہ حکام سے رابطے میں ہیں، تاکہ نہ صرف وہ پوری طرح معلومات رکھیں اور ہم اس بات کو بھی یقینی بنا رہے ہیں کہ اعداد و شمار کے معیار پر بھی کام کررہے ہیں کہ وہ ڈیٹا بھی درست ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلی کوشش یہی ہے کہ لائف لائن صارفین 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے ان کو نئی قیمتوں میں اضافے سے محفوظ رکھنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کل ہم نے مستقبل کے لیے پالیسی بیان دیا ہے کہ پاکستان میں اب کوئی ایک ایسا پاور پلانٹ نہیں لگے گا جو درآمدی ایندھن پر چلے، یعنی ہم باہر سے ایندھن منگوا کر بجلی نہیں بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 2030 سے پہلے پاکستان میں 10 ہزار میگاواٹ سولر پلانٹ لگیں گے تو پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری ہوں گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں