شانگلہ: مزید 2 مقامات پر لگی آگ پر قابو پانے کیلئے عملہ دوسرے روز بھی مصروف

اپ ڈیٹ 16 جون 2022
ترجمان ریسکیو 1122 نے بتایا کہ آگ شانگلہ کی تحصیل الپوری اور مارتونگ میں 4 مختلف پہاڑی علاقوں میں بھڑک اٹھی — ضلعی کمشنر شانگلہ
ترجمان ریسکیو 1122 نے بتایا کہ آگ شانگلہ کی تحصیل الپوری اور مارتونگ میں 4 مختلف پہاڑی علاقوں میں بھڑک اٹھی — ضلعی کمشنر شانگلہ

خیبرپختونخوا کے ضلع شانگلہ کی تحصیل الپوری اور مارتونگ کے جنگلات میں گزشتہ روز لگنے والی آگ پر مسلسل دوسرے روز بھی قابو پایا نہ جاسکا جس نے قریبی جنگلات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، ریسکیو 1122 اور جنگلات کی ٹیمیں آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

ترجمان ریسکیو 1122 شانگلہ رسول خان نے بتایا کہ آگ شانگلہ کی تحصیل الپوری اور مارتونگ میں 4 مختلف پہاڑی علاقوں میں بھڑک اٹھی جبکہ الپوری تحصیل میں لیلونائی کے 2 علاقوں میں لگی آگ نے آج پورے جنگل کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی ٹیمیں تیزی سے پھیلتی ہوئی آگ کو بجھانے اور دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے جائے وقوع پر موجود ہیں اور وہ پرامید ہیں کہ دیگر علاقوں کی طرح اس آگ پر بھی آج قابو پالیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سوات کے مختلف جنگلات میں آتشزدگی کے نئے واقعات، ریسکیو آپریشن جاری

ریسکیو 1122 کے عہدیدار نے بتایا کہ انہوں نے مارتونگ میں آگ بجھانے کے لیے ٹیمیں نہیں بھیجیں جو زیادہ فاصلے پر لگی تھی اور وہ اس سے واقف نہیں تھے، تاہم محکمہ جنگلات کے حکام کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیمیں آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔

سب ڈویژنل فاریسٹ افسر الپوری عالمگیر خان نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے بعد زیادہ تر کیسز میں یہ بات سامنے آتی ہے کہ مقامی لوگ روایتی طریقہ استعمال کرتے ہوئے گھاس کو بڑھانے کے لیے جھاڑیوں کو آگ لگا دیتے ہیں اور پھر وہ ان کے قابو سے باہر ہوجاتی ہے، خاص طور پر آج کل تیز ہوائیں آگ کو تیز کر دیتی ہیں اور پھر یہ سیکنڈوں میں پھیل جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ آگ لگانے والے ملزمان کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ضلع میں اب تک 3 مجرموں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: شانگلہ کے جنگلات میں مزید دو مقامات پر آگ بھڑک اٹھی

لیلونائی شانگلہ سے تعلق رکھنے والے میاں محفوظ ایڈووکیٹ نے بتایا کہ بلین ٹری پروجیکٹ کے تحت ایک نوزائیدہ پودا لگایا گیا تھا جو ایک دلفریب منظر پیش کر رہا تھا لیکن یہ سب کل اور آج کی آگ میں جل کر راکھ ہو گیا جو لیلونائی کے پہاڑوں میں اب بھی جاری ہے۔

ایک ہفتہ قبل شانگلہ میں جنگلات میں لگنے والی آگ سے اب تک 8 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جس نے سرسبز پہاڑوں کا رخ کرکے انہیں بری طرح متاثر کردیا۔

دریں اثنا شانگلہ کے ڈپٹی کمشنر ضیا الرحمٰن نے بتایا کہ کبلگرام کے علاقے سے بھی جنگل میں آگ لگنے کی اطلاع ملی جسے فوری طور پر بجھا دیا گیا۔

آگ سے 14 ہزار 430 ایکڑ سے زائد چراگاہوں کو نقصان

دوسری جانب صوبائی محکمہ جنگلات، ماحولیات اور جنگلی حیات کی جانب سے مرتب کی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 23 مئی سے 9 جون کے درمیان خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں 200 سے زائد جنگلات کی آگ نے 14 ہزار 430 ایکڑ رقبے پر جنگلات اور چراگاہوں کو نقصان پہنچایا۔

جنگل میں آگ لگنے کے 210 واقعات میں سے تقریباً 55 واقعات میں آتشزدگی مقامی لوگوں نے جان بوجھ کر شروع کی اور 12 واقعات کی وجہ خشک موسم بتایا گیا جبکہ دیگر 143 واقعات میں آگ لگنے کی وجہ معلوم نہ ہو سکی۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: مرغزار کے پہاڑوں پر آتشزدگی، ریسکیو آپریشن جاری

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آتشزدگی کے بیش تر واقعات کی وجہ خشک گھاس میں لگی آگ تھی، جس میں 68 فیصد علاقائی اور نجی زمینوں میں اور 73 فیصد سے زائد متاثرہ زمیںیں بھی علاقائی یا یا نجی اراضی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے سبب بڑھتا ہوا درجہ حرارت زمین سے زیادہ نمی کو بخارات بناتا ہے، مٹی کو خشک کر دیتا ہے اور پودوں کو مزید آتش گیر بنا دیتا ہے۔

خشک سالی اور گرمی گرین ہاؤس گیسز کے بڑھتے ہوئے اخراج کا سلسلہ جاری ہے، اس کے پیش نظر محکمہ جنگلات کو آئندہ برسوں میں جنگلات میں آگ لگنے کے مزید واقعات کا خدشہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں