ترکی، پاکستان کے ساتھ تجارت بڑھانے کا خواہش مند

27 جون 2022
شہباز شریف کے دورہ ترکی کے دوران دوطرفہ تجارت کو  5 ارب ڈالر تک لے جانے پر اتفاق کیا  گیا تھا—فوٹو:مریم اورنگزیب ٹوئٹر
شہباز شریف کے دورہ ترکی کے دوران دوطرفہ تجارت کو 5 ارب ڈالر تک لے جانے پر اتفاق کیا گیا تھا—فوٹو:مریم اورنگزیب ٹوئٹر

پاکستان اور ترکی کے درمیان آئندہ ماہ تجارتی معاہدہ (ٹی جی اے) مکمل ہونے جا رہا ہے اسی دوران انقرہ، پاکستان کے موجودہ 3 شہروں سے پروازوں کی تعداد بڑھانے اور فلائٹ آپریشن کے لیے پاکستان کے مزید 2 شہروں کو اپنے روٹ میں شامل کرنے کا خواہاں ہے جبکہ ایک پاور ڈسٹری بیوشن کمپنی نے لاہور میں سرمایہ کاری کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی دو طرفہ تجارت 3 برس کے دوران 5 ارب ڈالر ہو جائے گی جو کہ 2021 میں تقریباً ایک ارب ڈالر تھی۔

سینئر سرکاری حکام نے ڈان کو بتایا کہ متعلقہ وزارتیں اور محکمے آئندہ ماہ کے شروع میں ترک وزیر تجارت کے بڑے تجارتی وفد کے ہمراہ دورہ سلام آباد کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ترکی کے تعلقات سیاسی تبدیلیوں سے بالاتر ہیں، وزیراعظم

ایک عہدیدار نے کہا کہ ترک وزیر تجارت اپنے دورے کے دوران ٹی جی اے معاہدے پر دستخط کر سکتے ہیں جسے ابھی حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

دونوں ممالک کی حکومتوں نے رواں ماہ کے شروع میں وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ ترکی کے دوران دوطرفہ تجارت کو موجودہ ایک ارب 10 کروڑ ڈالر سے بڑھا کر تین سال کے دوران 5 ارب ڈالر تک لے جانے پر اتفاق کیا تھا۔

وزیر اعظم کا دفتر (پی ایم او) اور وزارت تجارت فی الحال 5 ارب ڈالر کے تجارتی ہدف کو حاصل کرنے کے لیے متعلقہ سیاست دانوں، حکام اور معروف تاجروں پر مشتمل مشترکہ ٹاسک فورس بنانے میں مصروف ہیں۔

اس کے ساتھ ہی پلاننگ کمیشن، بورڈ آف انویسٹمنٹ (بی او آئی) اور سی پیک اتھارٹی بھی اس بات کا جائزہ لینے کے لیے باہمی رابطے میں رہتے ہوئے مل کر کام کر رہے ہیں کہ ترکی کس طرح سی پیک منصوبے سے فائدہ اٹھا سکتا ہے، اس مقصد کے لیے وزارت خارجہ کو بھی کہا گیا ہے کہ وہ چین کے ساتھ متعلقہ فورمز پر اس معاملے پر بات چیت کرے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی سی پیک میں ترکی کو شامل کرنے کی تجویز

باخبر ذرائع نے بتایا کہ زورلو انرجی گروپ جو اس وقت پاکستان میں تقریباً 55 میگاواٹ کے قابل تجدید توانائی کے منصوبے کو آپریٹ کر رہی ہےاس نے حالیہ دورے کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف کو بتایا کہ وہ اپنی پاور ڈسٹری بیوشن کمپنی کو لاہور لانا چاہتی ہے اور وہ پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں (ای وی) کے لیے چارجنگ سہولیات لگانے میں دلچسپی رکھتی ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ ترکش ایئرلائنز نے باضابطہ طور پر پاکستان سے درخواست کی تھی کہ وہ 3 موجودہ اسٹیشنوں لاہور، کراچی اور اسلام آباد سے اس کی پروازوں کی فریکوئنسی بڑھانے کی اجازت دے اور 2 مزید اسٹیشنوں سیالکوٹ اور فیصل آباد کو بھی اس کے فلائٹ پورٹ فولیو میں شامل کرے۔

اسی طرح ترکش ایئرلائنز نے پاکستان میں کمائے گئے منافع کو فارن ایکسچینج اکاؤنٹس میں رکھنے اور اسے ترکی واپس بھیجنے کی بھی اجازت مانگی تھی۔

ایوی ایشن ڈویژن، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) وزارت خزانہ اور بورڈ آف انوسیٹمنٹ ترک ایئرلائنز کی درخواست سے متعلق معاملات کو دیکھ رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہبازشریف کو ترک صدر کا فون، وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد

حکام نے بتایا کہ دونوں فریق 7ویں اعلیٰ سطح اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل (ایچ ایل ایس سی سی) کا اجلاس اس سال ستمبر میں اسلام آباد میں منعقد کرنے کے سلسلے میں مکمل رابطے کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، کونسل کی میٹنگ کے دوران 7 معاہدوں پر دستخط کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے، کونسل کی قیادت دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کر رہے ہیں ۔

اس سے قبل دونوں ممالک کو موجودہ معاہدوں کے نفاذ کی صورتحال کے ساتھ ساتھ اسٹریٹجک اکنامک فریم ورک (ایس ای ایف) کا جائزہ لینا ہوگا اور ایس ای ایف میں تعاون کے نئے شعبوں کو تلاش کرنا ہوگا۔

دونوں ممالک کے درمیان آئندہ دنوں میںہونے والے معاہدے ترکی کی وزارت ٹرانسپورٹ و انفراسٹرکچر اور پاکستان کی وزارت مواصلات کے درمیان ہائی وے انجینئرنگ، مرکزی بینکوں کے درمیان ٹیکنیکل تعاون، فنانس حکام کے درمیان ڈیٹ مینیجمنٹ، معلومات کا تبادلہ، شہری آباد کاری میں تعاون، موسمیاتی تبدیلی و ماحولیات اور ہاؤسنگ سیکٹر میں سرمایہ کاری سے متعلق ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور ترکی کا دوطرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کا عزم

اسی دوران، وزارت ریلوے اور وزارت تجارت سے کہا گیا ہے کہ وہ اسلام آباد-تہران-استنبول (ٹی آئی) ٹرین منصوبے کی پائیداری کا جائزہ لیں اور اس منصوبے میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی کریں۔

پاکستان آنے والے تجارتی وفد میں ترکی کی بڑی کمپنیوں کے نمائندے بھی شامل ہوں گے، جن کی قیادت معروف تاجر و سیاست دان برہان کیاترک کریں گے جو کہ لاہور یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی سے گریجویٹ ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مواقع سے متعلق تجاویز دیتے ہوئے سرکردہ فرم سیاح کلیم نے نیا پاکستان ہاؤسنگ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ذریعے کم لاگت کے مکانات کے علاوہ سولر، ونڈ اور ہائیڈرو پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری کی تجویز پیش کی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں